1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنگاپور نے بھارتی فلم 'دا کشمیر فائلز‘ پر پابندی لگا دی

10 مئی 2022

سنگاپور نے بھارتی فلم 'دا کشمیر فائلز‘ پر پابندی لگا دی ہے۔ سنگاپور کی حکومت نے کہا ہے کہ اس فلم میں مسلمانوں کو منفی طور پر پیش کیا گیا اور حقائق کو یکطرفہ طور پر بیان کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4B4gP
تصویر: Debarchan Chatterjee/NurPhoto/picture alliance

سنگاپور کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس فلم کی نمائش سے ملک میں مسلم اور ہندو کمیونٹیز میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ یہ فلم بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے ہندؤں کے انخلاء سے متعلق ہے۔

مودی کی تعریف

واضح رہے کہ یہ وہی فلم ہے جس کی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی تعریف کر چکے ہیں۔ بھارت کے انتہائی دائیں باز وکے ہندو قوم پرست افراد جو مودی کے سب سے بڑے حمایتی ہیں وہ بھی اس فلم کے مداح ہیں۔ یہ فلم بھارتی سینیما میں باکس آفس پر سپر ہٹ ہوئی ہے۔ تاہم ناقدین کا ماننا ہے کہ یہ فلم مسلمان مخالف جذبات کو ہوا دیتی ہے اور معاشرے میں تقسیم کا سبب بن سکتی ہے۔

انڈیا میں خودمختار تجزیہ کار کہتے ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مسلمان مخالف جذبات بڑھے ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے ایسے قوانین نافذ کیے گئے ہیں جو مسلمانوں کے ساتھ معتصبانہ رویے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں میڈیا چپ ہوتا ہوا

’مسلمانوں کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے‘

سنگاپور کی حکومت نے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ اس فلم کی نمائش پر اس لیے پابندی عائد کی گئی ہے کیوں کہ اس میں مسلمانوں کو ایسے انداز میں پیش کیا گیا ہے جس سے ان کے خلاف جذبات میں اضافہ ہوگا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلم میں مسلمانوں کو اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے ہندوؤں کے انخلاء سے متعلق حقائق کو یک طرفہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

سنگاپور کی حکومت کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ اس فلم میں مسلمانوں کی جس انداز میں نمائندگی کی گئی ہے اس سے مختلف کمیونٹیز میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے جس سے سنگاپور میں،جو ایک کثیر المذہبی اور کثیر النسلی ریاست ہے، سماجی رابطے اور مذہبی ہم آہنگی متاثر ہو گی۔

سنگاپور 5.5 ملین افراد پر مشتمل ریاست ہے۔ یہاں چینی، مسلمان، مالے اور ہندو آباد ہیں۔ اس جنوب مشرقی ریاست میں نسلی اور مذہبی ہم آہنگی کو متاثر کرنے کے خلاف سخت قوانین ہیں۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سن 1989 میں پر تشدد علیحدگی پسند بغاوت کا آغاز ہوا تھا جس کے نتیجے میں کئی ہندوؤں نے اپنے گھروں کو چھوڑ دیا تھا اور وہ بھارت کے دیگر علاقوں میں آباد ہو گئے تھے۔

اس 170 منٹ طویل فلم کے مداحوں کا کہنا ہے کہ اس فلم میں کشمیر کی تاریخ کا وہ پہلو دکھایا گیا ہے جسے میڈیا عام طور پر نظر انداز کر دیتا ہے۔ دوسری جانب بہت سے افراد اس فلم کو نریندر مودی کی مسلمان مخالف مہم کا حصہ قرار دیتے ہیں۔

ب ج، ج ا (روئٹرز)

دی کشمیر فائلز: یہ فلم بھارت میں اسلاموفوبیا کو ہوا دے گی؟