1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

CIA نے ایرانی جوہری سائنسدان کو 5 ملین ڈالر دئے

15 جولائی 2010

ایران کا جوہری سائنسدان شاہرام امیری ایک سال تک پراسرار انداز میں لاپتہ رہنے کے بعد واشنگٹن سے واپس اپنے وطن پہنچ گیا ہے۔ اُس کا بدستور یہ دعویٰ ہے کہ اُسے CIA نے اغوا کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/OJjv
ایرانی جوہری سائنسدان واپس اپنے وطن میںتصویر: AP

امیری نےامریکی خفیہ ادارے سی آئی اے پر یہ الزام تہران کے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے دہرایا۔ اُدھر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق شاہرام امیری کو سی آئی اے نے 5 ملین ڈالر سے زائد کی رقم دے کر ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں خفیہ معلومات حاصل کی تھیں۔ اخبار نے ایک نا معلوم حکومتی اہلکار کا بیان شائع کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایرانی سائنسدان کو یہ رقم امریکہ کو واپس نہیں کرنا ہوگی تاہم ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں کے سبب شاہرام امیری کو رقم کے حصول میں دشواریوں کا سامنا ہوگا۔

Iran Tehran Flughafen
تہران کا امام خمینی ائرپورٹتصویر: ISNA

32 سالہ امیری، جو ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کا ملازم ہے، جمعرات کی صبح امریکہ سے آتے ہوئے قطر کے راستے تہران پہنچا، جہاں امام خمینی ایئرپورٹ پر اُس کا استقبال ایران کے نائب وزیر خارجہ حسن قشقاوی نے کیا۔ اس موقع پر شاہرام کے والدین، اُس کی اہلیہ اور بیٹا بھی موجود تھے۔ شاہرام ’وکٹری سائن‘ یا فتح کا نشان دکھاتے ہوئے طیارے سے نمودار ہوا۔ ایئرپورٹ پر میڈیا کو بیان دیتے ہوئے اُس نے کہا کہ امریکی حراست کے دوران اُسے اذیت دی گئی۔ اُس کے بقول’اگر میں اغوا کنندگان کے احکامات نہ مانتا تو وہ مجھے اسرائیل کے حوالے کر دیتے‘۔

Iran Atom Präsident Mahmud Ahmadinedschad
تہران حکومت کا کہنا ہے کہ شاہرام امیری کو سی آسی اے نے اغوا کیا تھاتصویر: AP

شاہرام امیری کی جانب سے تہران ائرپورٹ پر دیا گیا یہ بیان ایران کے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا۔ پریس ٹی وی ایران کی ویب سائٹ پر امیری کے بیانات اور ان کا انگریزی ترجمہ دیا گیا ہے۔ ان بیانات میں ایرانی سائنسدان نے سی آئی اے سے 5 ملین ڈالر کی رقم وصول کرنے کی تردید کی۔ شاہرام کے مطابق سی این این ٹیلی وژن نے اُسے 10 ملین ڈالر کی پیشکش کی تھی، جس کے بدلے میں اُسے سی این این پر ایک دس منٹ کے انٹرویو میں یہ بیان دینا تھا کہ وہ خود امریکہ آیا ہے اور اپنی مرضی سے یہاں رہ رہا ہے، اُسے اغوا نہیں کیا گیا۔ شاہرام امیری نے یہ بھی بتایا کہ اغوا کنندگان نے اُسے ایک موبائل فون بھی فراہم کیا تھا اور یہ کہ جب وہ پیر کے روز واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں قائم ایران انٹرسٹ سیکشن میں پہنچا تو یہ فون اُن کے پاس تھا۔ شاہرام کے مطابق وہاں اُسے اِس موبائل فون پر کال کر کے یہ پیشکش کی گئی تھی کہ اگر وہ واپس اپنے ملک ایران جانے کا ارادہ ترک کر دے تو اُسے 50 ملین ڈالر دئے جائیں گے۔ اِس کے ساتھ ساتھ اُسے اور اُس کی فیملی کو امریکہ یا یورپ کے کسی بھی ملک میں رہنے کی اجازت ہوگی۔ شاہرام کے مطابق اُس نے یہ پیشکش رد کر دی۔ شاہرام کے مطابق گزشتہ ایک سال کی امریکی حراست کے دوران اُسے متعدد بار امریکہ میں سیاسی پناہ دینے کی پیشکش کی گئی۔ امیری نے کہا کہ وہ ایک ادنیٰ سا سائنسدان ہے اور اُس کے پاس ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں کوئی خفیہ معلومات نہیں ہیں۔ وہ محض ایک ایرانی یونیورسٹی سے وابستہ ایک سائنسدان ہے۔

شاہرام امیری پیر کو واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں قائم ایران انٹرسٹ سیکشن پہنچا تھا، جہاں ایک بیان میں اُس نے کہا تھا کہ اُسے 2009 ء میں دورہءِ سعودی عرب کے دوران سعودی خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے بندوق کی نوک پر اغوا کر کے سی آئی اے کے حوالے کر دیا تھا۔

امریکہ اس کی مسلسل تردید کرتا رہا ہے اور گزشتہ منگل کو امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایرانی جوہری سائنسدان اپنی مرضی سے امریکہ میں ہے اور اُس کی وطن واپسی پر کو ئی پابندی نہیں ہے۔

رپورٹ:کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید