1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

9،000 تارکینِ وطن کو سمندر برد ہونے سے بچا لیا گیا

صائمہ حیدر
18 اپریل 2017

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ اس ہفتے کے اختتام پر  9،000 تارکین وطن کو بحیرہ روم میں ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے۔ یو این ایجنسی کے مطابق ان مہاجرین میں زیادہ تر کا تعلق افریقہ سے تھا۔

https://p.dw.com/p/2bQMm
Mittelmeer - Flüchtlinge - Boot
انسانوں کے اسمگلر شکستہ کشتیوں میں ان تارکین وطن کو بین الاقوامی پانیوں تک لے آتے ہیںتصویر: Getty Images/M. Bicanski

مہاجرین کے اُمور سے متعلق اقوامِ متحدہ کی ایجنسی یو این ایچ سی آر نے آج بروز منگل بتایا ہےکہ بچائے جانے والے مہاجرین بحری سفر کے لیے نا موزوں کشتیوں پر سوار تھے جو لیبیا سے اٹلی کے جنوبی ساحلوں کے لیے روانہ ہوئی تھیں۔

 یو این ایچ سی آر کے ترجمان بابر بلوچ نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا،’’ یہ ہر لحاظ سے ایک زبردست ریسکیو آپریشن تھا۔‘‘

 عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے ترجمان لیونارڈ ڈویل کا کہنا ہے کہ موسمِ بہار کی آمد کے باعث لیبیا سے انسانی اسمگلنگ میں اضافے کی بڑی وجہ موسم کا خوشگوار ہونا ہے۔ ڈویل کے مطابق اس سال اب تک بحیرہ روم کے راستے یورپ جانے کی کوشش میں قریب 900 تارکینِ وطن ڈوب کر ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 36،000 مہاجرین کو ڈوب کر ہلاک ہونے سے بچایا گیا۔ گزشتہ سال امدادی کارروائیوں میں بچائے جانے والے پناہ گزینوں کی تعاد 24،000 تھی۔

غیرقانونی طور پر یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے لیبیا اس وقت ایک اہم مرکز بنا ہوا ہے، جہاں کسی موثر اور فعال حکومت کی عدم موجودگی کی وجہ سے انسانوں کے اسمگلر سرگرم ہیں۔ روئٹرز کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں اوسطاﹰ ڈیڑھ لاکھ افراد نے انہی سمندری راستوں کو استعمال کر کے اٹلی کا رخ کیا ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ انسانوں کے اسمگلر شکستہ کشتیوں میں ان تارکین وطن کو بین الاقوامی پانیوں تک لے آتے ہیں، جب کہ یہاں سے امدادی کشتیاں انہیں ریسکیو کر کے اطالوی جزائر پر پہنچا دیتی ہیں۔ تاہم لیبیا کے کوسٹ گارڈز بعض کشتیوں کو روک کر تارکین وطن کو واپس لیبیا لے جاتے ہیں۔