60 افراد کی ہلاکت کی وجہ دو خودکش بمبار ٹین ایج لڑکیاں
11 فروری 2016جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جس کیمپ میں یہ خودکش حملے کیے گئے، وہ نائجیریا کے شمال مشرقی حصے میں ملک کے اندر بے گھر ہونے والے افراد کے لیے قائم کیا گیا ایک کیمپ تھا۔ حکام کے مطابق نائجیریا کے بڑے شہر میداگوری سے 90 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع شہر ڈِکوا میں یہ خودکش حملہ کرنے والی دونوں نوجوان لڑکیاں تھیں۔
خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس نے ریاست بورنو کی ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک تیسری خودکش بمبار خاتون کو دھماکا کرنے سے قبل ہی گرفتار کر لیا گیا۔ اس نوجوان خاتون نے تفتیش کے دوران مزید حملوں کے بارے میں حکام کو تفصیلات فراہم کیں، جس کے بعد مذکورہ کیمپ کی سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا۔
اس دوہرے خودکش حملے میں 80 کے قریب دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ میداگوری کے طبی حکام نے بتایا کہ جس کیمپ میں یہ خودکش حملے کیے گئے، اس میں پچاس ہزار کے قریب ایسے افراد رہائش پذیر ہیں، جو شدت پسند گروپ بوکوحرام کی کارروائیوں کے باعث اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسلامی شدت پسند گروپ بوکوحرام کی گزشتہ چھ برس سے جاری دہشت گردانہ کارروائیوں میں اب تک 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 25 لاکھ کے قریب افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
ادھر نائجیریا کے ہمسایہ ملک کیمرون کے حکام کے مطابق بدھ دس فروری ہی کے روز دو خودکش حملہ آوروں نے ایک سرحدی گاؤں میں حملہ کر کے دس افراد کو ہلاک جبکہ چالیس سے زائد کو زخمی کر دیا۔ ان حملہ آوروں کے بارے میں یقین ہے کہ یہ نائجیریا سے ہی آئے تھے۔ کیمرون حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے میں بچے بھی شامل تھے۔ کیمرون کے علاوہ نائجیریا کے ہمسایہ ممالک چاڈ اور نائجر میں بھی خودکش حملوں کا ذمہ دار بوکوحرام کو قرار دیا جاتا ہے۔
نائجیریا، چاڈ اور کیمرون کے فوجیوں نے گزشتہ برس بوکوحرام کو ان علاقوں سے نکال باہر کیا تھا، جہاں اس شدت پسند گروپ نے خود ساختہ خلافت قائم کر رکھی تھی۔ اس کارروائی کے بعد سے اس دہشت گرد گروپ نے آسان اہداف کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ان اہداف میں مساجد، مارکیٹیں اور لوگوں کے اجتماعات وغیرہ شامل ہیں۔