1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

2013ء سے پاکستان میں افغان مہاجرین کی حیثیت تبدیل

15 نومبر 2011

پاکستانی اور بین الاقوامی قوانین کی رو سے 2012ء کے اختتام پر پاکستان میں موجود افغان باشندوں کی مہاجر حیثیت ختم ہوجائے گی جس کے بعد یہ لوگ غیر ملکی باشندوں کی شکل میں یہاں قیام کرسکیں گے۔

https://p.dw.com/p/13Ad8
تصویر: DW

2012ء کے بعد جن افغانوں کا پاکستان میں رہنا ناگزیر ہوا انہیں مختلف نوعیت کے ویزے جاری کیے جائیں گے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کی تاجر برادری کی جانب سے ایک عرصے سے حکومت اور عالمی اداروں سے ان مہاجرین کی افغانستان میں آباد کاری اور باعزت طریقے سے واپسی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کی ترجمان ربیعہ علی کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور اگلے سال اس میں کوئی وقفہ نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے افغان باشندوں کی واپسی کا عمل تیز کردیا گیا ہے، دونوں صوبوں میں رجسٹریشن مراکز قائم کر دیے گئے ہیں جہاں سے افغانستان واپس جانے والے مہاجرین کو ڈیڑہ سو ڈالر فی کس نقد امداد دی جاتی ہے۔ ربیعہ علی کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ واپس آتے ہیں انہیں روکنا حکومت کا کام ہے لیکن یہ لوگ یو این ایچ سی آر سے دوبارہ مراعات نہیں لے سکتے۔

60 Jahre Genfer Flüchtlingskonvention NO FLASH
سال رواں میں مارچ سے اکتوبر تک 46 ہزار افراد رضا کارانہ طور پر افغانستان جا چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

سال رواں میں مارچ سے اکتوبر تک 46 ہزار افراد رضا کارانہ طور پر افغانستان جا چکے ہیں۔ یو این ایچ سی آر پاکستان کے اس فیصلے سے بھی باخبر ہے کہ وہ خواتین جن کے گھرانے کا مرد سربراہ نہ ہو وہ پاکستان میں رہائش اختیار کر سکتی ہیں ۔

اس سلسلے میں جب ڈوئچے ویلے نے حکومتی اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر افراسیاب خٹک سے بات کی تو انہوں نے کہا، ”افغان مہاجرین کی واپسی کا مسئلہ انتہائی پیچیدہ ہے ۔ دیکھنا پڑے گا کہ اقوام متحدہ کا لائحہ عمل کیا ہے اور وہ ان افغان مہاجرین کی واپسی کس طرح کرتے ہیں، اس کے لئے جنیوا کنونشن اور دیگر بین الااقومی معاہدوں کو بھی دیکھنا ہوگا ۔ ہمارے اپنے قوانین بھی ہیں، ان سب کی روشنی میں کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا کیونکہ اس سے بہت سارے معاملات کا تعین بھی کیا جائے گا۔ یہ ایک حساس معاملہ ہے لہٰذا ہم اس پر پوری توجہ دیں گے۔ ملکی اور بین الااقوامی قوانین سمیت اپنے ملک کی مفادات کو مد نظر رکھیں گے۔‘‘

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کی آمد کا سلسلہ 1979ء میں سوویت فوج کے افغانستان میں داخلے کے ساتھ شروع ہوگیا تھا اور روز بروز اس میں اضافہ ہوتا چلا گیا ۔اعداد و شمار کے مطابق پانچ ملین سے زیادہ افغان پاکستان آئے۔

UNCHR Logo und Flüchtlingskind
یو این ایچ سی آر کے مطابق اس وقت پاکستان میں 1.7ملین افغان مہاجر رجسٹرڈ ہیںتصویر: AP

اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کی تعاون سے 2003۔2002 کے بعد37 لاکھ افغان مہاجرین کی افغانستان واپسی ہو چکی ہے جبکہ یو این ایچ سی آر کے مطابق اس وقت پاکستان میں 1.7ملین افغان مہاجر رجسٹرڈ ہیں۔ دوسری جانب صوبہ خیبر پختونخوا کی تاجر برادری افغان باشندوں کو اب گھر واپس بجھوانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر ضیا ءالحق سرحدی کا کہنا ہے کہ افغا ن گزشتہ 40برسوں سے یہاں کاروبار کر رہے ہیں۔ یہ لوگ یہاں کے جدید علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، شروع میں یہ پاکستانیوں کی وساطت سے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کرتے تھے اور پاکستانی اس بزنس سے ٹیکس ادا کرتے رہے لیکن ایک عرصے سے یہ لوگ براہ راست افغانستا ن، ہندوستان، عرب ممالک، یورپ اور امریکہ کے ساتھ تجارت کرتے ہیں لیکن پاکستان میں کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتے جسکی وجہ سے یہ پاکستانی تاجر ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے اپنے ملک میں اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے مربوط پروگرام شروع کیا جائے۔

رپورٹ: فرید اللہ خان، پشاور

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں