1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

100 ملین یورو سے زیادہ مالیت کی پینٹنگز چوری

21 مئی 2010

پیرس نیشنل میوزیم آف ماڈرن آرٹ سے جدید مصوروں کے پانچ شاہکار چوری ہو گئے ہیں، جن میں ممتاز ہسپانوی مصور پبلو پکاسو کا ایک فن پارہ بھی شامل ہے۔ اِن کی مجموعی مالیت ایک سو ملین یورو سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/NTNo
تفتیشی اہلکار پیرس میوزیم کے باہرتصویر: AP

تازہ شرحِ تبادلہ کے مطابق یہ رقم 123 ملین ڈالر بنتی ہے۔ اب تک کسی فرانسیسی عجائب گھر سے اتنی زیادہ مالیت کی تصاویر چوری نہیں ہوئیں۔ میوزیم میں نصب کیمروں سے پتہ چلتا ہے کہ چوری کرنے والا شخص اکیلا تھا، جو نقاب پہنے ہوئے تھا اور جو ایک کھڑکی کے راستے اِس عجائب گھر میں داخل ہوا۔ کھڑکی کو اُس کا شیشہ توڑ کر کھولا گیا تھا۔

اتنی بڑی چوری کے بعد اب میوزیم کے الارم سسٹم کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ پیرس سٹی ہال کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ عجائب گھر کے بہت سے کمروں کا الارم سسٹم کم از کم چار ہفتوں سے کام نہیں کر رہا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ الارم سسٹم کی انچارج کمپنی متبادل پُرزہ جات کے پہنچنے کا انتظار کر رہی تھی۔ اب تفتیشی افسران اِس نکتے پر غور کر رہے ہیں کہ چور کو الارم سسٹم کی خرابی کا کیسے پتہ چلا۔

آئفل ٹاور کے بہت ہی قریب واقع اِس میوزیم کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ پکاسو کا بنایا ہوا جو تجریدی شاہکار چوری ہوا ہے، اُس میں ایک فاختہ کو کیوبک آرٹ میں پینٹ کیا گیا ہے اور اکیلے اِسی فن پارے کی قیمت کا اندازہ تقریباً 22 ملین یورو لگایا گیا ہے۔ پکاسو (1881ء تا 1973ء) نے یہ تصویر سن 1911ء میں بنائی تھی۔ پکاسو کے ساتھ ساتھ آنری ماتیس، ژورژ براک، امیدیعو مودِلیانی اور فیرناں لیشے کی بنائی ہوئی پینٹنگز بھی چرائی گئی ہیں۔ چرائے گئے پانچوں شاہکاروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ناقابلِ فروخت ہیں کیونکہ پینٹنگز کا کاروبار کرنے والا کوئی بھی شخص یا ادارہ اِنہیں عالمی منڈی میں فروخت کے لئے پیش نہیں کر سکے گا۔ ایسے میں یہ بات واضح نہیں ہے کہ چرانے والے کا درحقیقت مقصد کیا ہے۔ تاحال چور کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے اور نہ ہی اُس کے ممکنہ ساتھیوں کا کوئی پتہ چل سکا ہے۔

Frankreich Kunstraub in Paris Museum Bilderrahmen
پولیس افسران چوری ہونے والے تصاویر کے فریمز کا معائنہ کرتے ہوئےتصویر: AP

پیرس شہر کے میئر بیرتراں دیلانوئے نے کہا:’’مجھے یہ خبر سن کر دھچکا لگا ہے اور میں اداس ہوں۔‘‘ اُنہوں نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے تاکہ یہ پتہ چلایا جا سکے کہ یہ چوری کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوئی یا اِس میں انسانی کوتاہی کا عمل دخل تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ چوری پیرس شہر کے ثقافتی ورثے پر کیا گیا ایک ناقابلِ برداشت حملہ ہے۔

ہر رات میوزیم میں تین پہریدار موجود ہوتے ہیں، جنہیں یہ تصاویر براہِ راست سونپی جاتی ہیں۔ چوری کا پتہ فوری طور پر نہیں چلا بلکہ کہیں جمعرات کی صبح میوزیم کے ایک معائنے کے دوران معلوم ہوا کہ یہ تصاویر غائب ہیں۔

تازہ چوری اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ پیرس اور دیگر بڑے شہروں میں اِس سے پہلے بھی آرٹ کے کئی نمونے چوری ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس پیرس ہی کے پکاسو میوزیم سے پکاسو کی ایک اسکیچ بُک بڑے پُر اَسرار حالات میں غائب ہو گئی تھی۔ تقریباً تین برس پہلے پکاسو کی ایک نواسی کے گھر سے پکاسو کی مجموعی طور پر پچاس ملین یورو مالیت کی دو روغنی تصاویر اور ایک ڈرائنگ چرا لی گئی تھیں۔ چھ ماہ بعد ہی فرانسیسی تفتیش کاروں نے یہ شاہکار برآمد کر لئے تھے۔ دَس فروری سن 2008ء کو تین مسلح نقاب پوشوں نے سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ کے ایک میوزیم سے چار پینٹنگز لُوٹ لیں، جن کی مالیت 113 ملین یورو کے برابر تھی۔ اِن چوری شُدہ فن پاروں میں سے کلوڈ مونے اور ونسینٹ فان گوخ کی بنائی ہوئی تصاویر چند روز بعد ہی منظرِ عام پر آ گئی تھیں۔

رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر