کرسٹین لاگارڈ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں قائم یورپی مرکزی بینک یا ای سی بی کی نئی صدر کے طور پر اٹلی سے تعلق رکھنے والے ماریو دراگی کی جانشین ہیں اور اس عہدے پر فائز شخصیت کو یورپی مالیاتی اتحاد کے بعد وجود میں آنے والی یورپی مشترکہ کرنسی یورو کی محافظ اور ضامن سمجھا جاتا ہے۔
-
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن1957ء: نئے یورپ کی بنیاد
جرمنی، فرانس، اٹلی، بیلجیم، ہالینڈ اور لکسمبرگ نے پچیس مارچ 1957ء کو یورپی یونین کی بنیاد رکھتے ہوئے روم معاہدے پر دستخط کیے۔ یورپین اکنامک کمیونٹی ( ای سی سی) نے اندرونی اور بیرونی تجارت کو وسعت دینے کا عہد کیا۔ اس وقت ای سی سی اور یورپ کی دو دیگر تنظیموں کے اتحاد کو یورپین کمیونیٹیز (ای سی) کا نام دیا گیا۔
-
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن 1973ء: برطانیہ، آئرلینڈ اور ڈنمارک
برطانیہ شروع میں تو یورپی یونین کا حصہ بننے سے گریز کرتا رہا لیکن ساٹھ کی دہائی میں اس نے اپنے ارادے تبدیل کرنا شروع کر دیے تھے۔ فرانس کی شدید مخالفت کی وجہ سے شمولیت کے لیے اس کی پہلی دو کوششیں ناکام رہی تھیں۔ لیکن 1973ء میں برطانیہ کے ساتھ ساتھ آئرلینڈ اور ڈنمارک بھی اس بلاک کا حصہ بن گئے۔ تاہم برطانوی عوام نے اس کی منظوری 1975ء میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے دی۔
-
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن1981ء: یونان
چھ سالہ مذاکرات کے بعد یونان ای سی کا دسواں رکن ملک بن گیا۔ سن 1974ء میں فوجی ڈکٹیٹر شپ کے خاتمے کے بعد ہی یونان نے اس بلاک میں شمولیت کی درخواست دے دی تھی۔ یونان کی اس یونین میں شمولیت متنازعہ تھی کیوں کہ یہ ملک غریب تھا اور باقی ملکوں کو اس حوالے سے تحفظات تھے۔
-
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن 1986ء: اسپین اور پرتگال
یونان کے پانچ برس بعد اسپین اور پرتگال بھی یونین میں شامل ہو گئے۔ ان کی حالت بھی یونان کی طرح ہی تھی اور یہ بھی جمہوریت کے دور میں نئے نئے داخل ہوئے تھے۔ اسپین میں جمہوری تبدیلی سابق ڈکٹیٹر فرنسیسکو فرانکو کی 1975ء میں وفات کے بعد آئی تھی۔
-
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن 1995ء: آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ
سن انیس سو بانوے میں ای سی بلاک کے رکن ممالک نے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے اور موجودہ دور کی یورپی یونین (ای یو) کی شکل سامنے آئی۔ اس کے بعد سب سے پہلے اس تنظیم میں آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ شامل ہوئے۔ یہ تمام رکن ممالک سرد جنگ کے دوران سرکاری طور پر غیرجانبدار تھے اور نیٹو کے رکن بھی۔
-
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن2004ء: 10 مشرقی یورپی ممالک
یہ یورپی یونین میں سب سے بڑی وسعت تھی۔ ایک ساتھ دس ممالک یورپی یونین کا حصہ بنے۔ ان ممالک میں چیک ریپبلک، ایسٹونیا، قبرص، لیٹویا، لیتھوانیا، ہنگری، مالٹا، پولینڈ، سلوواکیا اور سلووینیا شامل تھے۔ دو عشرے قبل کمیونزم کے زوال کے بعد ان تمام ممالک کے لیے جمہوریت نئی تھی۔
-
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن 2007ء: رومانیہ اور بلغاریہ
رومانیہ اور بلغاریہ نے یورپی یونین میں شمولیت کا منصوبہ سن دو ہزار چار میں بنایا تھا۔ لیکن عدالتی اور سیاسی اصلاحات میں تاخیر کی وجہ سے انہیں اس بلاک میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ ان دونوں ملکوں کو غریب اور بدعنوان ترین قرار دیا جاتا تھا لیکن بعد ازاں اصلاحات کے بعد انہیں بھی یورپی یونین میں شامل کر لیا گیا۔
-
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن 2013ء: کروشیا
یورپی یونین کو آخری وسعت کروشیا کو اس بلاک میں شامل کرتے ہوئے دی گئی۔ سلووینیا کے بعد یہ دوسرا چھوٹا ترین ملک تھا، جو نوے کی دہائی میں یوگوسلاویا کی خونریز جنگ کے بعد یورپی یونین کا حصہ بنا۔ مونٹی نیگرو اور سربیا بھی یوگوسلاویا کا حصہ تھے اور یہ بھی یونین میں شمولیت کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح مقدونیا اور البانیا کی قسمت کا فیصلہ بھی جلد ہی کیا جائے گا۔
مصنف: امتیاز احمد
یورپی یونین کے اب تک 28 رکن ممالک میں سے 19 یورپی کرنسی یونین میں شامل ہیں۔ ان ممالک کو مشترکہ طور پر یورو زون کی ریاستیں کہا جاتا ہے۔
برطانیہ، جو اب تک یونین کا رکن ہے، اگلے برس جنوری کے اختتام پر یونین سے نکل جائے گا لیکن بریگزٹ سے یورو زون پر اس کے رکن ممالک کی تعداد کے حوالے سے کوئی فرق اس لیے نہیں پڑے گا کہ برطانیہ یورو زون میں شامل ہی نہیں ہے۔
یورپی یونین اور یورو زون کے لیے یورپی مرکزی بینک کے صدر کے طور پر اٹلی کے ماریو دراگی کی خدمات اس لیے بے مثال رہیں کہ انہوں نے یورپی مالیاتی بحران کے برسوں میں ای سی بی کی سربراہی کرتے ہوئے وہ جامع اور انتہائی مؤثر اقدامات کیے، جن کی وجہ سے یونین مالیاتی بحران سے نکل سکی۔
اس کے علاوہ دراگی نے یورو زون میں شامل لیکن شدید نوعیت کے قرضوں کے بحران کی شکار ریاستوں کے لیے سینکڑوں بلین یورو کے ان بیل آؤٹ پیکجز کی منظوری میں بھی کلیدی کردار ادا کیا، جن کی وجہ سے یونان جیسے ممالک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا جا سکا۔ اس تناظر میں فرانس کی کرسٹین لاگارڈ کو آج یکم نومبر سے جو ذمے داریاں سونپی گئی ہیں، وہ ایک بہت بڑا چیلنج ہیں۔
وہ یورپی مرکزی بینک کی صدارت کرنے والی پہلی خاتون بھی ہیں۔ وہ بھی ماریو دراگی کی طرح یورو زون میں کرنسی استحکام کو یقینی بنانے، افراط زر کو قابو میں رکھنے اور یونین اور یورو زون دونوں کی مالیاتی صحت کو مزید بہتر بنانے کا کام کریں گی۔
جرمن شہر فرینکفرٹ میں یورپی مرکزی بینک کا صدر دفتر، یورو ٹاور
کئی مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی معیشت کی موجودہ صورت حال اور یورو زون کی مالیاتی حالت کو سامنے رکھا جائے، تو یہ بات تقریباﹰ یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ کرسٹین لاگارڈ بھی زیادہ تر وہی طرز عمل اپنائیں گی، جو ماریو دراگی نے اپنا رکھا تھا۔
اس کے باوجود آئی ایم ایف کی اس سابق سربراہ کے لیے ان کے نئے عہدے اور فرائض کی مناسبت سے یہ پہلو بھی بہت اہم ہیں اور رہیں گے کہ بین الاقوامی سطح پر اقتصادی حوالے سے بے یقینی پائی جاتی ہے اور یورپی معیشتیں نمو پا تو رہی ہیں لیکن کئی ممالک میں اس کی شرح کم ہو رہی ہے۔
کئی تجزیہ کاروں کی رائے میں کرسٹین لاگارڈ کو اب جو نئی ذمے داریاں سونپی گئی ہیں، وہ ان سے کامیابی سے عہدہ برآ ہونے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ وہ یورو زون اور اس کے مالیاتی مسائل کو اس وقت سے جانتی ہیں، جب وہ فرانس کی وزیر خزانہ تھیں۔ اس کے بعد وہ برسوں تک بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ بھی رہیں۔ اسی لیے ان کا یہ ماضی ان کے لیے یورپی مرکزی بینک کی صدر کے طور پر مستقبل میں بہت مددگار ثابت ہو گا۔
مقبول ملک (ک م )
-
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
ملائم کپاس سے ’ہارڈ کیش‘ تک
یورو کے بینک نوٹ کی تیاری میں کپاس بنیادی مواد ہوتا ہے۔ یہ روایتی کاغذ کی نسبت نوٹ کی مضبوطی میں بہتر کردار ادا کرتا ہے۔ اگر کپاس سے بنا نوٹ غلطی سے لانڈری مشین میں چلا جائے تو یہ کاغذ سے بنے نوٹ کے مقابلے میں دیر پا ثابت ہوتا ہے۔
-
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
خفیہ طریقہ کار
کپاس کی چھوٹی چھوٹی دھجیوں کو دھویا جاتا ہے، انہیں بلیچ کیا جاتا ہے اور انہیں ایک گولے کی شکل دی جاتی ہے۔ اس عمل میں جو فارمولا استعمال ہوتا ہے اسے خفیہ رکھا جاتا ہے۔ ایک مشین پھر اس گولے کو کاغذ کی لمبی پٹیوں میں تبدیل کرتی ہے۔ اس عمل تک جلد تیار ہو جانے والے نوٹوں کے سکیورٹی فیچرز، جیسا کہ واٹر مارک اور سکیورٹی تھریڈ، کو شامل کر لیا جاتا ہے۔
-
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
نوٹ نقل کرنے والوں کو مشکل میں ڈالنا
یورو بینک نوٹ تیار کرنے والے اس عمل کے دوران دس ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ نوٹ نقل کرنے والوں کے کام کو خاصا مشکل بنا دیتے ہیں۔ ایک طریقہ فوئل کا اطلاق ہے، جسے جرمنی میں نجی پرنرٹز گائسیکے اور ڈیفریئنٹ نوٹ پر چسپاں کرتے ہیں۔
-
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
نقلی نوٹ پھر بھی گردش میں
پرنٹنگ کے کئی پیچیدہ مراحل کے باوجود نقال ہزاروں کی تعداد میں نوٹ پھر بھی چھاپ لیتے ہیں۔ گزشتہ برس سن دو ہزار دو کے بعد سب سے زیادہ نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ یورپی سینٹرل بینک کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں نو لاکھ جعلی یورو نوٹ گردش کر رہے ہیں۔
-
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
ایک فن کار (جس کا فن آپ کی جیب میں ہوتا ہے)
رائن ہولڈ گیرسٹیٹر یورو بینک نوٹوں کو ڈیزائن کرنے کے ذمے دار ہیں۔ جرمنی کی سابقہ کرنسی ڈوئچے مارک کے ڈیزائن کے دل دادہ اس فن کار کے کام سے واقف ہیں۔ نوٹ کی قدر کے حساب سے اس پر یورپی تاریخ کا ایک منظر پیش کیا جاتا ہے۔
-
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
ہر نوٹ دوسرے سے مختلف
ہر نوٹ پر ایک خاص نمبر چھاپا جاتا ہے۔ یہ نمبر عکاسی کرتا ہے کہ کن درجن بھر ’ہائی سکیورٹی‘ پرنٹرز کے ہاں اس نوٹ کو چھاپا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ نوٹ یورو زون کے ممالک کو ایک خاص تعداد میں روانہ کیے جاتے ہیں۔
-
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
پانح سو یورو کے نوٹ کی قیمت
ایک بینک نوٹ پر سات سے سولہ سینٹ تک لاگت آتی ہے۔ چوں کہ زیادہ قدر کے نوٹ سائز میں بڑے ہوتے ہیں، اس لیے اس حساب سے ان پر لاگت زیادہ آتی ہے۔
-
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
آنے والے نئے نوٹ
سن دو ہزار تیرہ میں پانچ یورو کے نئے نوٹ سب سے زیادہ محفوظ قرار پائے تھے۔ اس کے بعد سن دو ہزار پندرہ میں دس یورو کے نئے نوٹوں کا اجراء کیا گیا۔ پچاس یورو کے نئے نوٹ اگلے برس گردش میں آ جائیں گے اور سو اور دو یورو کے نوٹ سن دو ہزار اٹھارہ تک۔ پانچ سو یورو کے نئے نوٹوں کو سن دو ہزار انیس تک مارکیٹ میں لایا جا سکتا ہے۔
مصنف: شامل شمس