یورپی یونین: اسرائیل سے سیاسی مذاکرات معطل کرنے کی تجویز
18 نومبر 2024یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ یوزیپ بوریل نے میٹنگ شروع ہونے سے قبل اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ قدم "غزہ جنگ میں بین الاقوامی قانون کے احترام کے متعلق یورپی یونین کی جانب سے مسلسل ایک سال تک کی جانے والی درخواستوں کو اسرائیلی حکام کی طرف سے نظر انداز کرنے کے بعد اٹھایا جا رہا ہے۔"
کیا یورپ لبنان میں بڑھتے تشدد پر قابو پانے میں مدد کر سکتا ہے؟
بوریل اس کے علاوہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں، جو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہیں، میں اسرائیلی آبادیوں میں تیار ہونے والی مصنوعات کی درآمد پر پابندی لگادی جائے۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ وہ وزرائے خارجہ کے اگلے اجلاس میں غزہ اور لبنان کے تنازعات میں اسرائیل کے طرز عمل پر بحث کی قیادت کرنا چاہتے ہیں۔
اسرائیل پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے عالمی دباؤ میں اضافہ
یورپ اور اسرائیل کے درمیان سیاسی مکالمت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن کے ذریعے منظم کیا جاتا ہے، جو باہمی شراکت داری کو مستحکم کرنے کے خاطر باقاعدہ تبادلہ خیال کے لیے سن 2000 میں شروع ہوا تھا۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فریقین کے درمیان تعلقات انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے لیے احترام پر مبنی ہوں گے۔
اس تجویز کے کیا اثرات ہوں گے؟
اسپین اور آئرلینڈ نے کئی ماہ پہلے ہی تجویز دی تھی کہ اسرائیل کے ساتھ یورپی یونین کے شراکت داری کے معاہدے کا جائزہ لیا جائے۔
یہ معاہدہ نہ صرف سیاسی بات چیت بلکہ صنعت، توانائی، ٹرانسپورٹ اور سیاحت جیسے شعبوں میں اقتصادی تعاون کا احاطہ کرتا ہے۔
یورپی یونین کے سفارت کاروں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ادارہ جاتی سیاسی مذاکرات کو معطل کرنے کا مطلب اسرائیل کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنا نہیں ہے۔
اس اقدام سے ایسوسی ایشن کونسل بھی معطل نہیں ہوگی، جس کا قیام یورپی یونین اسرائیل معاہدے کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا اور جو فریقین کے درمیان تعلقات کے حوالے سے سب سے اہم ادارہ ہے۔
سفارت کاروں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ اختلافات اور اسرائیل کے خلاف الزامات پر ایسوسی ایشن کونسل میں میٹنگ کے لیے کہا تھا تاہم کئی ماہ گزرنے کے باوجود بات نہیں بن سکی۔
کیا یہ کام آسان ہوگا؟
سیاسی بات چیت کو معطل کرنے کے فیصلے کے لیے اتفاق رائے کی ضرورت ہے، جس کا امکان بہت کم ہے۔
جرمنی پہلے ہی اپنی مخالفت کا اظہار کر چکا ہے جبکہ ہنگری، آسٹریا اور جمہوریہ چیک اب تک واضح طور پر اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔
تاہم، یورپی یونین کے حکام کا کہنا ہے کہ بوریل کے نقطہ نظر پر، رکن ممالک کے درمیان بات چیت ایک اہم سیاسی اشارہ کی نمائندگی کر سکتی ہے۔
یورپی یونین کے حکام نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اسرائیلی بستیوں سے مصنوعات کی درآمد پر پابندیوں کے بارے میں بات چیت سے اسرائیل کو واضح سیاسی پیغام جائے گا۔
ج ا ⁄ ص ز ( ڈی پی اے)