یورپی یونین سے تعلقات کی بہتری کے لیے اسٹارمر کا دورہ برسلز
3 اکتوبر 2024برطانیہ کے وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے بدھ کے روز برسلز کے اپنے دورے کے دوران یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن سے ملاقات کی۔ بطور برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر کا برسلزکا یہ پہلا دورہ ہے۔
جرمنی اور برطانیہ میں فوجی تعلقات کو فروغ دینے کا معاہدہ
اسٹارمر بریگزٹ کے سبب تعلقات پر شدید اثرات کے بعد یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو "ری سیٹ" کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کی توقع کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بات پہلے ہی واضح کر دی تھی کہ وہ سنگل مارکیٹ یا کسٹمز یونین میں دوبارہ شامل ہونے جیسے مزید ٹھوس اقدامات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
اپنے ایک روزہ دورے سے قبل جاری کردہ ایک بیان میں برطانوی وزیر اعظم نے کہا تھا، "برطانیہ جب اپنے قریبی بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کرتا ہے، تو بلا شبہ مضبوط ہوتا ہے۔ ایک ایسے وقت جب جنگ، تنازعات اور عدم تحفظ یورپ کے دروازے پر دستک دے رہے، ہیں، یہ بات اس سے قبل کبھی بھی اتنی اہم نہیں تھی۔"
وزیر اعظم نے "بریگزٹ کے بعد کے برسوں کو پیچھے چھوڑنے اور یورپی یونین کے ساتھ زیادہ عملی اور پختہ تعلقات قائم کرنے کے لیے اپنے عزم کا اظہار" کیا اور اس کے ساتھ ہی "برطانوی عوام کے لیے ان کے حقدار فوائد" کی فراہمی کی بھی بات کی۔
پناہ کے سخت قوانین اور ناروا سلوک، تارکین وطن شمالی برطانیہ کی طرف بڑھنے پر مجبور
اسٹارمر اور فان ڈیئر لائن نے کیا کہا؟
برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ برطانوی عوام کے لیے "بریگزٹ فعال" طور پر کام کرے اور وہ برطانیہ کی اقتصادی ترقی اور سلامتی کے مفادات کو فروغ دینے کے لیے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
برطانیہ اور یورپی یونین کا نیا فوڈ بارڈر کنٹرول
برطانوی وزیر اعظم نے پناہ گزینوں سے متعلق مسئلے کو ایک ایسا شعبہ بتایا کہ جہاں یورپی یونین کے ساتھ تعاون کی کافی گنجائش موجود ہے۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ برطانیہ نے بلاک کے ساتھ تعلقات کو ٹھیک کرنے کا کیا منصوبہ تیار کیا ہے۔
ادھر یورپی کمیشن کی صدر فان ڈیئر لائن نے کہا کہ موجودہ بریگزٹ معاہدوں پر "مکمل اور دیانتداری سے عمل درآمد" کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا، "ہم اپنے ہم خیال شراکت داروں کو زیادہ قریب سے تعاون کرنا چاہیے۔" انہوں نے موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے اور یوکرین پر روسی حملے کے خلاف اس کے دفاع میں تعاون کرنے کے بارے میں مشترکہ خیالات کو اجاگر کیا۔
برطانیہ اور یورپی یونین کو ادویات کی شدید قلت کا سامنا، رپورٹ
دونوں رہنماؤں نے اسرائیل پر حالیہ ایرانی حملے کی بھی مذمت کی اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا۔
اسٹارمر نے کہا کہ "ہمارا فرض ہے کہ خطرناک وقت میں، ہم استحکام اور سلامتی کے تحفظ کے لیے مل کر کام کریں۔"
اعلیٰ سطحی مذاکرات
اسٹارمر نے یورپی یونین کے دیگر اہم اداروں کے رہنماؤں، یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل اور یورپی پارلیمنٹ کے صدر روبرٹا میٹسولا سے بھی بات چیت کی ہے۔ اس بات چیت میں سلامتی، نقل مکانی اور تجارت پر توجہ مرکوز کی گئی۔
جولائی میں عہدہ سنبھالنے والے برطانوی وزیر اعظم نے انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ بریگزٹ کے بعد کی کچھ رکاوٹوں کو کم کریں گے۔ ان رکاوٹوں کی وجہ سے برطانیہ میں معاشی دباؤ بڑھا ہے اور برطانیہ اور اس کے بہت سے دیگر اتحادی ممالک کے درمیان تعلقات کو نقصان بھی پہنچا ہے۔
تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ وہ برطانوی بلاک یا یورپی سنگل مارکیٹ میں دوبارہ داخلے کے خواہاں نہیں ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)