یورپی کمیشن کا اعتراض: ٹک ٹاک اب ریوارڈ فیچر ختم کر دے گا
6 اگست 2024یورپی کمیشن کا یہ اعتراض یورپی یونین کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ (ڈی ایس اے) کے تحت کی جانے والی پہلی جامع چھان بین کا نتیجہ تھا۔ اس ایکٹ کا نفاذ اسی سال فروری میں ہوا تھا اور اس کا مقصد یونین کے رکن ممالک میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنا تھا تاکہ انہیں نابالغ افراد سمیت سبھی صارفین کے لیے اس طرح محفوظ بنایا جا سکے کہ ضرورت پڑنے پر وہاں ماحول کو بہتر بھی بنایا جا سکے۔
ٹک ٹاک کی نئی ایپ پر یورپی یونین کا کمپنی کو الٹی میٹم
ٹک ٹاک کا اپنی غلطی کے اعتراف سے احتراز
ستائیس رکنی یورپی یونین کے انتظامی بازو یورپی کمیشن نے منگل چھ اگست کے روز بتایا کہ کمیشن کی طرف سے اعتراض کے بعد ٹک ٹاک کی انتظامیہ نے اب اپنا کچھ ہی عرصہ قبل متعارف کردہ ریوارڈ فیچر ختم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ ٹک ٹاک نے تاہم اپنے فیصلے میں یہ تسلیم نہیں کیا کہ اس کی طرف سے اس فیچر کے اجرا کے ساتھ یورپی یونین کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کی کوئی خلاف ورزی ہوئی تھی۔
یورپی کمیشن کے مطابق ٹک ٹاک نے اب جو فیصلہ کیا ہے، وہ قانونی طور پر اس پر عمل درآمد کرنے کا پابند بھی ہے۔ یورپی یونین کی ڈیجیٹل امور کی کمشنر مارگریٹے ویسٹاگر کے مطابق ٹک ٹاک کا یہ فیصلہ ''پوری سوشل میڈیا انڈسٹری کے لیے ایک واضح پیغام ہے۔‘‘
بچوں کا تحفظ: یورپی یونین کی ٹک ٹاک کے خلاف کارروائی شروع
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ دیگر بہت بڑے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بھی اپنے ہاں یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ ایسے ممکنہ فیچرز متعارف کراتے ہوئے بڑی توجہ سے کام لیں، جو یورپی صارفین کو منفی طور پر متاثر کر سکتے ہوں۔
ٹک ٹاک ریوارڈ فیچر تھا کیا؟
یورپی کمیشن نے ٹک ٹاک کے بارے میں اپنی جو چھان بین کی، وہ اس سوشل میڈیا ایپ کے 'ٹک ٹاک لائٹ‘ نامی اس مقابلتاﹰ سادہ ورژن کے بارے میں تھی، جسے کچھ عرصہ قبل فرانس اور اسپین میں لانچ کیا گیا تھا۔ اس لائٹ ورژن میں یہ امکان رکھا گیا تھا کہ 18 سال سے زیادہ عمر کے صارفین ٹک ٹاک مواد تخلیق کرنے والوں کو فالو کر کے، ان کے مواد کو پسند کر کے، اور اپنے دوستوں کو ٹک ٹاک پر مدعو کر کے پوائنٹس حاصل کر سکتے تھے اور اسی پیشکش کو اس ایپ کے 'ریوارڈ فیچر‘ کا نام دیا گیا تھا۔
بعد میں ان پوائنٹس کو ایمیزون یا پے پال کے ووچروں یا گفٹ کارڈز میں بدلا جا سکتا تھا۔ ایک اہم بات یہ بھی تھی کہ صارفین ایک دن میں زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ مختلف ویڈیوز دیکھ کر ایک یورو (تقریباً 1.09 امریکی ڈالر کے برابر) تک کے پوائنٹس یا ریوارڈز حاصل کر سکتے تھے۔
یورپی کمیشن کے خدشات کے اسباب
یورپی کمیشن نے اس بارے میں اپنی تحقیقات کا آغاز اسی سال اپریل میں کیا تھا۔ ٹک ٹاک پر چونکہ عام صارفین کی عمر کی تصدیق کا کوئی تکنیکی طریقہ کار موجود نہیں، اس لیے یورپی حکام کو خدشہ تھا کہ اس کمپنی نے اپنا ریوارڈ فیچر متعارف کرانے سے قبل خاص طور پر اس کے بچوں پر ممکنہ اثرات کا بہت تسلی بخش طور پر جائزہ نہیں لیا تھا۔
نیپال نے 'غیر مہذب مواد' کا حوالہ دے کر ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی
یورپی حکام کے مطابق ٹک ٹاک ریوارڈ فیچر سے متعلق کمیشن کے اعتراض اور اس پر ٹک ٹاک کے نئے فیصلے سے اسی پلیٹ فارم کے خلاف دیگر حوالوں سے پہلے سے جاری چھان بین پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ یہ چھان بین بچوں کے آن لائن تحفظ، اشتہارات میں شفافیت، سوشل ریسرچرز کی اس پلیٹ فارم کے ڈیٹا تک رسائی اور نقصان دہ آن لائن مواد جیسے خدشات کے باعث کی جا رہی ہے۔
ح ف / م م (اے پی)