کیا ہمیں اپنی پرانی ڈیوائسز کا پاور آف کر کے کسی دراز میں رکھ دینا چاہیے یا گھر کے کسی فرد کو استعمال کرنے کے لیے دے دینا چاہیے یا مارکیٹ میں بیچ کر کچھ پیسے حاصل کر لینے چاہییں؟ ماہرین کہتے ہیں کہ اپنی پرانی ڈیجیٹل ڈیوائسز کو کبھی بھی گھر کے کوڑا کرکٹ میں نہ ڈالیں۔ ایسے وہ سیدھا لینڈ فل پہنچیں گی اور سالوں وہیں پڑی رہیں گی۔ نیز ان میں موجود زہریلی دھاتیں ماحول کو آلودہ بھی کریں گی۔ اس سے بہتر ان ڈیوائسز کو ری سائیکل کرنا ہے۔ اس کے لیے اپنی ڈیوائس واپس کمپنی کے پاس لے جائیں اور ان سے اسے ری سائیکل کرنے میں مدد حاصل کریں۔
اپنی پرانی ڈیوائس گھر میں کسی کو دینے یا باہر فروخت کرنے کی صورت میں اس میں موجود ہمارے ڈیٹا کے لیک ہونے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ بہت سی لڑکیوں اور خواتین کو اپنے فون یا کمپیوٹر فروخت کرنے کے بعد بلیک میلنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کی ڈیوائس خریدنے والے ڈیوائس میں موجود ڈیٹا ریکور کر کے انہیں بلیک میل کر سکتے ہیں۔
گرچہ پچھلے کچھ سالوں میں موبائل فون کمپنیوں نے اپنی ڈیوائسز کو محفوظ بنانے کے لیے بہت کام کیا ہے۔ اب نئے سمارٹ فون اور ٹیبلیٹ انکرپٹڈ ہوتے ہیں۔ اگر ان میں موجود ڈیٹا ریکور کرنے کی کوشش بھی کی جائے تو وہ استعمال کے قابل نہیں ہوتا۔
اس کے باوجود ہم اپنی ڈیوائسز کے مکمل طور پر محفوظ ہونے کا یقین نہیں کر سکتے۔ جس ڈیوائس میں ڈیٹا موجود ہو وہ ہمارے لیے خطرے کا باعث ہو سکتی ہے۔ اس لیے بہت ضروری ہے کہ جب بھی ہم نئی ڈیوائس خریدیں تو پرانی ڈیوائس کو محفوظ طریقے سے تلف کریں۔
صحافی، انسانی حقوق کے کارکنان، محققین اور ایسے افراد جو حساس نوعیت کا کام کرتے ہیں انہیں مزید احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ ان کی ڈیوائسز میں بہت سا حساس ڈیٹا موجود ہوتا ہے جو غلط ہاتھوں میں آنے کی صورت میں نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
نئی ڈیوائس خریدنے کے بعد ہمیں اپنی پرانی ڈیوائس کے ساتھ کیا کرنا چاہیے۔
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کے مطابق ہمیں اپنے فون، ٹیبلیٹ، لیپ ٹاپ یا کوئی بھی ایسی ڈیجیٹل ڈیوائس جس میں ہمارا ڈیٹا موجود ہو، فروخت نہیں کرنی چاہیے۔ اگر کوئی اپنی ڈیوائس فروخت کرنا چاہے تو اسے چاہیے کہ سب سے پہلے اس میں سے اپنا سارا ڈیٹا کسی اور جگہ محفوظ کر لے۔ پھر اپنی ڈیوائس کو فیکٹری ری سیٹ کرے۔ اس کے بعد اس میں انٹرنیٹ سے بہت سا ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرے حتیٰ کہ ڈیوائس کی میموری فُل ہو جائے۔ اس ڈیٹا میں تصاویر، ویڈیوز، فلمیں، دستاویزات اور ڈاکیومنٹریز شامل ہو سکتی ہیں۔ پھر ڈیوائس کو فیکٹری ری سیٹ کرے۔ پھر دوبارہ اس میں ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرے۔ پھر دوبارہ ڈیوائس کو فیکٹری ری سیٹ کرے۔ یہ عمل چھ سے سات بار دہرائے اور آخر میں ڈیوائس کو فیکٹری ری سیٹ کر کے اپنی ڈیوائس فروخت کرے۔
اگر انٹرنیٹ سے ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنا ممکن نہ ہو تو ڈیوائس کا کیمرا آن کر کے ویڈیوز بنانا شروع کر دے۔ اسی سے فون کی میموری بھر لیں۔ ڈیٹا کبھی ختم نہیں ہوتا لیکن ایسا کرنے سے پرانا ڈیٹا نئے ڈیٹا کے نیچے چلا جاتا ہے۔ جب اس ڈیٹا پر نئے ڈیٹا کی تہیں بچھ جاتی ہے تو اسے ریکور کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر سے ڈیٹا ہٹانا زیادہ آسان ہے۔ بس ان میں سے ہارڈ ڈرائیو نکال لیں۔ پھر اس ڈیوائس کو فروخت کر دیں۔ اگر دکاندار کوئی مسئلہ کرے تو مارکیٹ سے کوئی ہارڈ ڈرائیو خرید کر اس ڈیوائس میں لگوا دیں۔ پھر اسے فروخت کر دیں۔ اس طرح شاید آپ کے چند ہزار روپے کا نقصان ہو لیکن آپ کا ڈیٹا کسی اور کے ہاتھوں میں پہنچنے سے بچ جائے گا۔
پھر بھی کبھی آپ کا ڈیٹا کسی کے ہاتھ لگ جائے اور وہ اسے لیک کرنے کی دھمکی دے یا آپ کا ڈیٹا لیک ہو چکا ہوتو گھبرائیں مت۔ فوراً ایف آئی اے کے نیشنل رسپانس سینٹر فار سائبر کرائمز کو کال کریں اور انہیں سارا معاملہ بتائیں۔ اس کے لیے رہنمائی چاہیے ہو تو ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی اینٹی ہراسمنٹ ہیلپ لائن پر کال کر لیں۔ ان دونوں اداروں کے فون نمبر اور ویب سائٹ آن لائن دستیاب ہیں۔
نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔