ہانگ کانگ: قومی سلامتی کیس میں 45 کارکنوں کو جیل
19 نومبر 2024ہانگ کانگ کی ہائی کورٹ نے منگل کو جمہوریت حامی 45 کارکنوں کو قومی سلامتی کے ایک تاریخی مقدمے میں 10 سال تک قید کی سزا سنائی۔ اس فیصلے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت ہو رہی ہے۔
یہ بیجنگ کے نافذ کردہ ایک سخت قانون کے تحت ہانگ کانگ کا قومی سلامتی کا سب سے بڑا مقدمہ تھا، جس نے ایک بار ترقی پذیر جمہوریت نواز تحریک کو کچل دیا۔ مذکورہ تحریک کے روح رواں سمجھے جانے والے قانونی اسکالر بینی تائی کو طویل ترین سزا سنائی گئی۔
ہانگ کانگ: جمہوریت نواز کارکنان کو مجرم قرار دے دیا گیا
ان کارکنوں کے خلاف 2021 میں غیر سرکاری پرائمری انتخابات میں ان کے کردار پر 2020 کے قومی سلامتی کے قانون کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔
ان پر ہانگ کانگ کی حکومت کو مفلوج کرنے اور شہر کے رہنما کو مستعفی ہونے پر مجبور کرنے کا الزام تھا۔ انہوں نے یا تو اعتراف جرم کیا یا انہیں حکومت سے منظور شدہ تین ججوں نے بغاوت کی سازش کا مجرم پایا۔
آسٹریلیا کو "شدید تشویش"
آسٹریلیا نے کہا کہ وہ آسٹریلوی شہری گورڈن این جی سمیت جمہوریت کے حامی کارکنوں کو متنازع قومی سلامتی قانون کے تحت سزا سنائے جانے پر "شدید فکر مند" ہے۔
ہانگ کانگ: عدالت نے دو صحافیوں کو بغاوت کا مجرم قرار دے دیا
وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ آسٹریلیا کو "قومی سلامتی قانون کے وسیع پیمانے پر اطلاق" کے حوالے سے "سخت اعتراض" ہے۔
امریکی رکن کانگریس اور ایمنسٹی کی جانب سے تنقید
چین پر امریکی کانگریس کی کمیٹی کے چیئرمین کرس اسمتھ نے ان کارکنوں کی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔
اسمتھ نے ایک بیان میں کہا،"اسی ہفتے ہانگ کانگ حکومت امریکی سرمایہ کاری کی کوشش کررہی ہے اور اسی دوران اس نے جمہوریت نوازوں کی آوازوں کو خاموش کرنے کے لیے انہیں جیل میں ڈال دیا۔"
انہوں نے کہا "چینی کمیونسٹ پارٹی ہانگ کانگ میں اپنے جبر کے لیے امریکی مالیاتی اداروں سے مدد مانگ رہی ہے۔"
ہانگ کانگ، چین سپردگی کے پچیس سال مکمل
انہوں نے مزید کہا،"بائیڈن انتظامیہ پر لازم ہے کہ ہانگ کانگ میں سرمایہ کاری کے بجائے کارکنوں کو جیل میں ڈالنے کے فیصلے میں شامل ججوں، پولیس اور پراسیکیوٹرز پر پابندیاں عائد کرے۔"
ایمنسٹی انٹرنیشنل میں چین کی ڈائریکٹر، سارہ بروکس نے اپنے ایک بیان میں کہا، ہم ایک ایسے دور میں چلے گئے ہیں جہاں (ہانگ کانگ میں) صحت مند شہری بحث، عوامی تبادلہ خیال، معمول کے رابطوں اور سول سوسائٹیوں اور حکومتوں کے درمیان معمولی اختلافات کے لیے جگہ نہیں ہے۔ اپوزیشن کو دشمن کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔"
ج ا ⁄ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)