گرمی کو شکست دیں، شمسی توانائی سے مدد لیں
4 اگست 2024موسم گرما میں درجہ حرارت تیزی سے بڑھنے لگے تو خاص طور پر ان شہروں کے باسیوں کی مشکلات اور زیادہ ہو جاتی ہیں، جنہیں 'کنکریٹ کے جنگل‘ کہا جاتا ہے۔ ایسے شہروں میں گرمی اور حبس کا احساس اور بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔
جب گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے اور درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ یا 86 فارن ہائیٹ سے تجاوز کر جاتا ہے، تو ایسا گرم موسم انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر مریضوں اور بزرگوں کے لیے تو یہ موسم وبال بن سکتا ہے۔
اگرچہ دن کے اوقات میں دھوپ سے بچنے کے لیے بھاری پردے کھڑکیوں پر ڈال کر گھروں کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد مل سکتی ہے یا پھر رات کے وقت کوشش کی جا سکتی ہے کہ گھروں کی کھڑکیاں کھلی رکھی جائیں تاکہ ہوا کا گزر ہو سکے، مگر ایسا کرنے کے بجائے ایئر کنڈیشنروں کے استعمال پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔
لیکن ایک اچھی بات یہ ہے کہ تپتا سورج بھی بالواسطہ طور پر عام گھرانوں میں بجلی کے بلوں کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ شمسی توانائی کی مدد سے زیادہ مقدار میں بجلی پیدا کی جا سکتی ہے اور کم لاگت سے دن بھر ایئر کنڈیشنروں کا استعمال کر کے گرمی کی شدت کا مقابلہ کیا جا سکتا ے۔
ایک اے سی چلانے کے لیے کتنے سولر پینلز کی ضرورت ہوتی ہے؟
اس بات کا انحصار اے سی سسٹم کی توانائی کے حوالے سے کارکردگی اور دن میں تیز دھوپ کے اوقات پر ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر تقریباﹰ 40 مربع میٹر (430 مربع فٹ) کے ایک اچھے انسولیٹڈ اپارٹمنٹ کے لیے ایک چھوٹا ایئر کنڈیشننگ یونٹ ہی کافی ہو گا، جس کو 1000 واٹ سے بھی کم کی ضرورت پڑتی ہے۔
اس کے علاوہ تقریباﹰ دو مربع میٹر کا ایک معیاری شمسی پینل براہ راست سورج کی روشنی سے 400 واٹ تک بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ابر آلود موسم میں یہ یونٹ اس مقدار کا صرف 30 فیصد ہی پیدا کر پاتا ہے۔ لیکن عام طور پر چھوٹے گھروں کے لیے تین سے چار شمسی پینلز سے تیار شدہ بجلی ایئر کنڈیشننگ یونٹ چلانے کے لیے کافی ہوتی ہے۔
اگر گھر کی انسولیشن خراب ہو یا کمپیوٹر جیسے کئی برقی آلات بھی چل رہے ہوں، تو یہی گھر زیادہ گرم بھی ہو سکتا ہے اور اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے زیادہ ائیر کنڈیشنروں اور زیادہ بجلی کی ضرورت ہو گی۔ ایسے کسی گھر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بڑے کولنگ سسٹم کی ضرورت ہو گی، اور اس صورت حال میں گھر پر ہی بجلی کی زیادہ پیداوار کے لیے مزید شمسی پینلز بھی نصب کرائے جا سکتے ہیں۔
سولر پینلز پر کتنی لاگت آ سکتی ہے؟
شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے سولر پینلز کی قیمتوں میں حال ہی میں کافی کمی ہوئی ہے۔ شہری علاقوں میں یہ سولر پینلز چھتوں پر یا بالکونیوں میں نصب کیے جاتے ہیں۔ ایک چھوٹا ایئر کنڈیشننگ سسٹم چلانے کے لیے بالکونی پر نصب پاور اسٹیشن میں چار پینلز (1600 ووٹ) لگائے جا سکتے ہیں، جن کی قیمت جرمنی میں تقریبا ﹰایک ہزار یورو تک ہو سکتی ہے۔
اگر بڑی چھت کی بات کی جائے، تو اس پر تنصیب کے لیے کسی ماہر الیکٹریشن کی ضرورت پڑے گی۔ ایک بڑی چھت پر 10 ہزار واٹ تک کے 25 پینلز لگائے جا سکتے ہیں، جن پر لاگت بھی کافی زیادہ آئے گی۔ جرمنی میں ایسے 25 سولر پینلز کی تنصیب پر مجموعی لاگت 13 ہزار یورو سے لے کر 18 ہزار یورو کے درمیان تک آ سکتی ہے۔
چار سو واٹ کا ایک شمسی پینل ہر سال تقریباﹰ 400 سے 800 کلو واٹ گھنٹے تک بجلی پیدا کر سکتا ہے، وہ بھی تیس سال تک کی وارنٹی کے ساتھ۔اس کے نتیجے میں سولر انرجی سے سولر پاور کی پیداواری لاگت یورو کے دس سینٹ فی کلو واٹ گھنٹہ سے بھی کم رہے گی۔ یہ قیمت عموماﹰ مقامی پاور گرڈ سے لی جانے والی بجلی کے نرخوں کے مقابلے میں بہت ہی کم ہوتی ہے۔
ز ع/ م م (ڈی ڈبلیو)