1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تجارتامریکہ

کروم کے بغیر گوگل کی قدر و قیمت کیا ہو گی؟

22 نومبر 2024

امریکی اینٹی ٹرسٹ حکام نے تجویز پیش کی ہے کہ گوگل کو سرچ مارکیٹ میں غیر قانونی طور پر اجارہ داری کا مرتکب پایا جانے کے بعد اپنا کروم براؤزر فروخت کرنے پر مجبور کیا جائے۔ کروم گوگل کے لیے کتنا اہم ہے؟

https://p.dw.com/p/4nIbY
 گوگل کروم براوزر
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کروم کی فروخت کی تجویز منظور ہوتی ہے تو ممکنہ خریداروں کو کم از کم $20 بلین ادا کرنا ہوں گےتصویر: Andre M. Chang/Zuma/IMAGO

اس سال اگست میں، انٹرنیٹ کے دنیا کی عظیم الشان کمپنی الفابیٹ کو اب تک کے سب سے بڑے عدم اعتماد (اینٹی ٹرسٹ) چیلنج میں شکست کا سامنا کرنا پڑا، جب ایک امریکی جج نے پایا کہ اس کی ذیلی کمپنی گوگل نے سرچ مارکیٹ پر غیر قانونی طور پر اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔ گوگل کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران عام کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق کمپنی پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے 2021 میں موبائل فونز اور ویب براؤزرز پر ڈیفالٹ سرچ انجن بننے کے لیے 26.3 بلین ڈالر ادا کیے تھے۔

یورپی عدالت برائے انصاف کے گوگل اور اپیل کے خلاف فیصلے

اگست کے فیصلے کے نتیجے میں، امریکی محکمہ انصاف نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ گوگل کو اپنا کروم براؤزر فروخت کرنے پر مجبور کیا جائے۔

امریکی محکمہ انصاف اور اینٹی ٹرسٹ نافذ کرنے والے حکومتی اداروں نے بدھ کو عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں کہا، "گوگل کے غیر قانونی رویے نے حریفوں کو نہ صرف اہم ڈسٹری بیوشن چینلز سے محروم کر دیا ہے بلکہ ڈسٹری بیوشن پارٹنرز سے بھی محروم کر دیا ہے جو بصورت دیگر نئے اور جدید طریقوں سے خود کو ان مارکیٹوں میں داخلے کے قابل بنا سکتے تھے۔"

امریکی محکمہ انصاف نے پچھلے مہینے عدالت میں جو کاغذات جمع کرائے ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ وہ گوگل کو اپنی کچھ مصنوعات استعمال کرنے سے روکنے کے لیے "ساختی علاج" نافذ کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اینٹی ٹرسٹ ریگولیٹرز کروم کو فروخت کرنے کے علاوہ، مبینہ طور پر گوگل سے مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ اس کے اینڈرائیڈ اسمارٹ فون آپریٹنگ سسٹم سے متعلق نئے اقدامات کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

بھارت کے اپوزیشن اتحاد کا فیس بک اور گوگل کے نام خط

امریکی اینٹی ٹرسٹ کے عہدیداروں اور متعدد امریکی ریاستوں نے اس مقدمے میں شمولیت اختیار کی ہے جو اصل میں پہلی ٹرمپ انتظامیہ کے تحت دائر کیا گیا تھا اور صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میں بھی جاری تھا۔ عوام کی طرف سے "دہائی کی آزمائش" قرار دیے جانے والے اس معاملے میں، یہ تجویز کسی ٹیکنالوجی کمپنی کی طاقت کو روکنے کے لیے سب سے اہم حکومتی کوشش کی نشاندہی کرتی ہے جب دو دہائی قبل امریکی محکمہ انصاف نے مائیکرو سافٹ کو توڑنے کی ناکام کوشش کی تھی۔

گوگل نے اگست میں، کہا تھا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی کیونکہ یہ حکومت کی طرف سے "حد سے زیادہ مداخلت" کی کوشش ہے، جس سے صارفین کو نقصان پہنچے گا۔

گوگل کے سی ای او سندر پچائی
گوگل کا ٹوٹنا اس کے بھارت نژاد سی ای او سندر پچائی کے لیے سخت دھچکہ ہو گاتصویر: IMAGO/Kyodo News

گوگل کے لیے کروم کی اہمیت

کروم کا ہاتھ سے نکل جانا گوگل کے لیے ایک شدید دھچکہ ہو گا۔ جب کہ تقریباً 90 فیصد عالمی سوالات گوگل کے ذریعے سرچ کیے جاتے ہیں، 60 فیصد سے زیادہ صارفین ایسے سرچ کے لیے کمپنی کے اپنے براؤزر، گوگل کروم پر انحصار کرتے ہیں۔

کروم انٹرنیٹ کے لیے گوگل کے گیٹ وے کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ کمپنی کو اپنی مصنوعات کو فروغ دینے اور صارفین کو برقرار رکھنے کے خاطر ای میل کے لیے جی میل اور مصنوعی ذہانت کے لیے جیمنی جیسی خدمات کے استعمال کی اجازت دیتا ہے۔

لیکن زیادہ اہم بات یہ ہے کہ کروم گوگل کے انٹرنیٹ اشتہارات کی فروخت کے بنیادی کاروبار کا ایک اہم حصہ ہے۔ دوسرے براؤزرز پر کی جانے والی تلاشوں کے برعکس، کروم گوگل کو تلاش کے رویے اور ترجیحی ویب سائٹس کےمتعلق نمایاں طور پر زیادہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ معلومات کا یہ خزانہ گوگل کو اپنے اشتہارات کو زیادہ مؤثر طریقے سے ٹارگیٹ کرنے میں مدد کرتا ہے۔

2023 میں، الفابیٹ نے 230 بلین ڈالر سے زیادہ اشتہارات سے آمدنی حاصل کی
2023 میں، الفابیٹ نے 230 بلین ڈالر سے زیادہ اشتہارات سے آمدنی حاصل کیتصویر: Google

'اگر کروم گرتا ہے تو گوگل بھی گر جائے گا'

گوگل اور اس کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کے لیے اشتہارات ضروری ہیں۔ 2023 میں، الفابیٹ نے 230 بلین ڈالر سے زیادہ اشتہارات سے آمدنی حاصل کی، جو کہ سال کے لیے اس کی کل آمدنی 307 بلین ڈالر کا سب سے بڑا حصہ  ہے۔

گوگل کے مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹولز سے میڈیا انڈسٹری کو خدشات

ڈیجیٹل کنسلٹنسی'ایٹریبس' کے شریک سی ای او اور سی ایف او نلس سیباخ کا خیال ہے کہ "اگر کروم گرتا ہے تو گوگل نمایاں طور پر گر جائے گا۔" انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس کے موجودہ سیٹ اپ میں، کروم "گوگل کے بزنس ماڈل کا لازمی جزو ہے لیکن ممکنہ طور پر خود سے زندہ نہیں رہ سکتا۔" اور اس کے برعکس، کروم کی فروخت الفابیٹ کے لیے بھی ایک اہم چیلنج پیش کرے گی۔" ایسا واقعہ، (ڈیجیٹل) مارکیٹ کے لیے بھی ایک بڑی رکاوٹ ہو گا۔

اجارہ داری مخالف غیر منافع بخش تنظیم 'ری بیلنس ناؤ' کے الریخ میولر اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ کروم کی فروخت سے گوگل کی اشتہاراتی آمدنی میں کمی آئے گی اور مارکیٹ میں اس کے غلبہ کو روکا جائے گا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ کمپنی کو اپنی خدمات کے معیار کی بنیاد پر زیادہ مقابلہ کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ میولر متبادل کاروباری ماڈلز، جیسے سبسکرپشن پر مبنی سرچ انجن کے امکانات کو بھی دیکھتے ہیں۔

سیباخ تاہم کہتے ہیں کہ یہ واضح نہیں ہے کہ اس کے خلاف قانونی کارروائی کب تک جاری رہے گی اور ممکنہ ٹوٹ پھوٹ کب واقع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ "اس وقت تک، براؤزر یا سرچ انجن جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ پہلے ہی متروک ہو سکتے ہیں۔"

گوگل کی کہانی ختم ؟ AI سرچ انجن بدل رہی ہے؟

امریکی اینٹی ٹرسٹ قوانین کی فتح

گوگل کے خلاف فیصلہ امریکی اینٹی ٹرسٹ قانون کی ایک صدی سے زیادہ کی عکاسی کرتا ہے۔ پہلے ہی 1911 میں، ان قوانین نے جان ڈی راکفیلرز کی تیل کمپنی، اسٹینڈرڈ آئل، کی اجارہ داری کے ٹوٹنے کو یقینی بنایا تھا۔

الریخ میولر کہتے ہیں کہ 1960 اور 1970 کی دہائی کے اوائل میں اجارہ داریوں کی ریگولیٹری جانچ بہت شدید تھی، لیکن 1980 کی دہائی میں اس وقت ختم ہو گئی جب شکاگو اسکول آف اکنامکس کی نئی لبرل تعلیمات نے مارکیٹ کے ارتکاز کو نظر انداز کر دیا، حالانکہ اجارہ داری کمپنیاں موثر تھیں۔ اس کی وجہ سے اگلے سالوں میں ساختی مداخلتیں کم ہوئیں۔

تاہم سن اسی کی دہائی میں، ایک بڑا عدم اعتماد کا مقدمہ، ٹیلی کمیونیکیشن کی بڑی کمپنی اے ٹی اینڈ ٹی کے خلاف کامیابی سے چلایا گیا، جو 1982 میں ٹوٹ گیا تھا۔

اور تقریباً 20 سال بعد، مائیکروسافٹ اجارہ داری کے ریگولیٹرز کا ہدف بن گیا، امریکی عدالت نے حکم دیا کہ سافٹ ویئر کی سب سے بڑی کمپنی کو اس کے اجارہ دارانہ طریقوں کی وجہ سے منقسم ہونا چاہیے۔ کمپنی کا ونڈوز آپریٹنگ سسٹم اپنے انٹرنیٹ ایکسپلورر براؤزر کے ساتھ اس قدر مضبوطی سے مربوط تھا کہ اس نے حریف 'نیٹ اسکیپ' کو براؤزر مارکیٹ سے باہر دھکیل دیا۔

گوگل کی طاقت: ہمارے پاس دیگر انتخاب کیوں نہیں؟

ج ا ⁄ ص ز (مارٹن نکولاس)