1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈی ڈے: کیا مشترکہ یادگاری تقریبات ممکن ہیں؟

6 جون 2019

چھ جون سن 1944 کو جرمنی میں نازی حکومت کے خلاف پونے دولاکھ کے قریب اتحادی افواج نارمنڈی پہنچی تھیں۔ یہ تاریخ کی سب سے بڑی عسکری سرگرمی خیال کی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3Jwep
Frankreich 75. Jahrestag D-Day Normandie
تصویر: Getty Images/C. Furlong

پندرہ برس قبل جرمن چانسلر گیرہارڈ شروئڈر وہ پہلے جرمن سربراہ حکومت تھے، جو ڈی ڈے کی تقریبات میں شریک ہوئے تھے۔ تب ڈی ڈے کےساٹھ برس مکمل ہوئے تھے۔ اتحادی افواج نے بھاری جانی نقصان اٹھا کر یورپی براعظم کو نازی جرمنی کے پنجے سے چھڑایا تھا۔

چھ جون سن 1944 کے روز نارمنڈی پہنچنے کے بعد اتحادی افواج کے ساڑھے چار ہزار کے قریب فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

 ڈی ڈے کے ستر برس مکمل ہونے کی تقریبات میں چانسلر انگیلا میرکل بھی شریک ہوئی تھیں۔ میرکل آج چھ جون سن 2019 کو ڈی ڈے کے پچھتر برس مکمل ہونے کی تقریبات میں بھی شرکت کر رہی ہیں۔

پچھتر برس مکمل ہونے کی تقریبات کا آغاز اس مرتبہ جنوبی انگلینڈ کے شہر پورٹسمتھ سے ہوا، جس میں فرانسیسی اور امریکی صدور کے ہمراہ برطانوی وزیراعظم بھی شریک تھی۔ پورٹسمتھ سے ہی اتحادی افواج نے اپنی بھاری نفری فرانسیسی ساحلی شہر نارمنڈی کی جانب روانہ کی تھی۔

UK Gedenkveranstaltung zum 75. Jahrestag des D-Day in Portsmouth
جنوبی انگلینڈ کے شہر پورٹ اسمتھ میں برطانوی ملکہ نے ڈی ڈے کی دو روزہ تقریبات کا افتتاح پانچ ھجون کو کیاتصویر: Reuters/C. Jackson

حالیہ برسوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ دوسری عالمی جنگ میں فتح کی یادگاری تقریبات میں جرمن رہنما بھی شریک ہوتے ہیں۔ سن 1985 میں جرمن صدر رشارڈ فان وائتسیکر نے دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے چالیس برس مکمل ہونے کی تقریبات کے موقع پر کہا تھا کہ یہ جنگ جرمنی کے لیے بھی آزادی اور نجات کا باعث بنی تھی۔

جرمنی میں رشارڈ فان وائتسیکر کے ان الفاظ کے تناظر میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا۔ جرمن تاریخ کے ماہر گیرڈ کرُم آئش نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ بظاہر یہ بات تاریخ کے کوڑا دان کا حصہ بن چکی ہے کہ جرمنی آزاد ہوا تھا یا اس پر فتح حاصل کی گئی تھی لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ دریائے رائن کے دونوں جانب ڈی ڈے کو مختلف انداز میں وقعت دی جاتی ہے اور اوقیانوس کے آرپار بھی اس کی حیثیت مختلف ہے۔

D-Day-Gedenkveranstaltung in Portsmouth | Bundeskanzlerin Angela Merkel (CDU) und Donald Trump
پورٹ اسمتھ میں امریکی صدر ٹرمپ اور چانسلر انگیلا میرکلتصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

ڈی ڈے کے حوالے سے امریکی مضمون نگار ایڈم گوپنک کا خیال ہے کہ امریکا میں اسے خالصتاً ’امریکی فوجی آپریشن‘ خیال کیا جاتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اس مشن میں برطانوی، کینیڈین، فرانسیسی، پولستانی اور نیوزی لینڈ کے فوجی دستے بھی شامل تھے۔

جرمن عوام میں بھی امریکی فلمی صنعت کی دوسری عالمی جنگ پر بنائی گئی فلموں سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ امریکی فوج ہی سب طرف تھی۔ برطانوی مؤرخ جیمز ہالینڈ تحریر کرتے ہیں کہ اگرچہ اتحادی فوج کے سپریم کمانڈر جنرل ڈویٹ آئزن ہاور تھے لیکن ان کے زیر کمان تمام اہم پوزیشنوں پر برطانوی فوجی افسران تعینات تھے۔ ماہر تاریخ ہالینڈ کے مطابق تین چوتھائی بحریہ برطانوی نیوی پر مشتمل تھی۔ اسی طرح نازی اہداف پر فضائی حملوں میں بھی دو تہائی حد تک برطانوی ایئر فورس ہی شریک تھی۔

پہلی عالمی جنگ کے اختتام کے ایک سو برس مکمل