1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیافغانستان

چین کی پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کم کرانےکی کوشش

26 نومبر 2024

بیجنگ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کو اپنے علاقائی عزائم کے لیے رکاوٹ سمجھتا ہے۔ ایک اعلیٰ چینی سفارت کار نے ٹی ٹی پی کے خطرے پر اسلام آباد کی بریفنگ کے چند دن بعد کابل کا دورہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4nQPS
طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی خارجہ 24 مارچ 2022 کو کابل کے ہوائی اڈے پر چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کا استقبال کرتے ہوئے
طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی خارجہ 24 مارچ 2022 کو کابل کے ہوائی اڈے پر چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کا استقبال کرتے ہوئے تصویر: Taliban Foreign Ministry/AFP

افغانستان کے لیے چین کے خصوصی ایلچی یویے ژیاؤیونگ نے اواخر ہفتہ کو کابل میں طالبان کے نائب وزیر اعظم برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر، وزیر دفاع ملا یعقوب اور دیگر رہنماؤں سے بات ملاقات کی۔ اس سے قبل انہوں نے اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔

'چین خاموشی سے افغانستان میں اپنے پاؤں پھیلا رہا ہے'

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ چین نے ایک نئی سفارتی کوشش شروع کی ہے جس کا مقصد دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنا ہے جسے اسلام آباد کے بار بار مطالبات کے باوجود کابل نے مبینہ طور پرابھی تک ختم نہیں کیا ہے۔

چینی اعلیٰ سفارت کار کا کابل اور اسلام آباد کا دورہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بیجنگ کی تازہ ترین کوشش کا حصہ تھا۔

چین کے بیلٹ اینڈ روڈ کے منصوبے میں باضابطہ طور پرشمولیت کا ارادہ رکھتے ہیں، طالبان

چین نے ماضی میں ٹی ٹی پی کے معاملے پر الگ الگ ممالک کے درمیان ثالثی کی کوشش کی ہے، تاہم ان کوششوں میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

بیجنگ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کو اپنے وسیع تر کنکٹی ویٹی اور تجارت کے فروغ کے علاقائی عزائم کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے اور پاکستان افغانستان دشمنی میں اضافے کے نتیجے میں پریشان ہے۔

اس کے علاوہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کی مسلسل موجودگی سے بھی بیجنگ کے مفادات کو خطرہ ہے۔

پاکستان میں دہشت گردی کی زد میں چینی شہری بھی آئے ہیں۔ اس سال کم از کم 7 چینی شہری دو مختلف دہشت گردانہ حملوں میں مارے گئے۔

بیجنگ میں افغان سفارت خانے پر طالبان حکومت کا پرچم لہراتا ہوا
بیجنگ میں افغان سفارت خانے پر طالبان حکومت کا پرچم لہراتا ہواتصویر: NOEL CELIS/AFP/Getty Images

چینی سفارت کار کی طالبان رہنماؤں سے کیا باتیں ہوئیں؟

چینی سفارت کار کا دورہ کابل اس وقت ہوا ہے جب انہیں اسلام آباد میں حکام کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور افغان سرزمین سے کام کرنے والے دیگر عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے لاحق خطرے کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

افغانستان کے حوالے سے چین، دیگر ممالک کے برعکس، عام طور پر احتیاط سے تیار کردہ پالیسی پر عمل کرتا ہے اور اپنے خدشات کو دور کرنے کے لیے بند دروازوں کے پیچھے بات چیت کرتا ہے۔

پاکستانی حکام کا خیال ہے کہ چینی ایلچی نے طالبان قیادت کے ساتھ افغانستان میں عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کا مسئلہ اٹھایا۔

افغان نائب وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بات چیت کے موضوعات میں سے ایک تھے۔

بیان کے مطابق ژیاؤیونگ نے گزشتہ تین سالوں میں افغانستان کی پیش رفت کو سراہتے ہوئے افغانستان، پاکستان اور چین کے درمیان بہتر تعلقات اور باہمی افہام وتفہیم کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔

افغان نائب وزیراعظم نے چینی سفیر کو بتایا کہ امارت اسلامیہ نے اپنے ہمسایہ ممالک اور عالمی برادری کو مسلسل اس بات کی ضمانت دی ہے کہ افغانستان کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں ہے اور گزشتہ تین سالوں میں اس یقین دہانی کو برقرار رکھا ہے۔

بیان کے مطابق، "نائب وزیر اعظم نے مزید کہا کہ افغانستان ایک طویل عرصے سے تنازعات سے گزر رہا ہے اور اپنی قومی معیشت کی بحالی اور علاقائی تعاون کی توسیع کو ترجیح دے رہا ہے۔

رپورٹوں کے مطابق گزشتہ ہفتے پاکستانی حکام سے ملاقات میں پاکستان نے چینی سفیر کو افغانستان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بتایا کہ کس طرح ہمسایہ ملک کی سرزمین اب بھی ٹی ٹی پی اور دیگر جیسے دہشت گرد گروپوں کے ذریعے استعمال ہو رہی ہے۔ حالانکہ طالبان حکمراں اس کی مسلسل تردید کرتے رہے ہیں۔

ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)