پاکستان چمپیئنز ٹرافی پر بھارتی خدشات دور کرنے کے لیے تیار
19 نومبر 2024پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کےچئیرمین محسن نقوی نے کہا ہے پاکستان آئندہ برس چیمپئنز ٹرافی میں کھیلنے سے متعلق بھارتی خدشات دور کرنے کے سلسلے میں بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے۔ پیر کے روز لاہور میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ٹیم کی جانب سے پاکستان کا دورہ نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھاکہ اس وقت ہر وہ ٹیم، جس نے چیمپئنز ٹرافی کے لیے کوالیفائی کیا ہے، وہ پاکستان آنے کے لیے تیار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا، ''کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میں آج یہ بھی کہوں گا کہ اگر بھارت کو کوئی تشویش ہے تو اس کے بارے میں ہم سے بات کرے۔ ہم ان خدشات کو کم کر سکتے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ ان کے نہ آنے کی کوئی وجہ ہے۔‘‘
پی سی بی نے لاہور، کراچی اور راولپنڈی کے اسٹیڈیمز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے لاکھوں ڈالر خرچ کیے ہیں، جو 19 فروری سے نو مارچ تک ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے والے ہیں۔ انگلینڈ، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ، افغانستان اور آسٹریلیا وہ ممالک ہیں، جنہوں نے میزبان پاکستان اور بھارت کے ساتھ اس ٹورنا منٹ کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پی سی بی کو مطلع کیا تھا کہ بھارتی ٹیم نے اسے بتایا ہے کہ وہ ٹورنامنٹ کے لیے پاکستان کا سفر نہیں کرے گی۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ بھارت کے میچوں کو کسی غیر جانبدار مقام پر منعقد کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جیسا کہ اس نے گزشتہ سال ایشیا کپ کی میزبانی کے وقت کیا تھا اور ٹیم نے اپنے تمام میچ سری لنکا میں کھیلے تھے۔
دونوں ممالک ملٹی نیشنل ٹورنامنٹس میں باقاعدگی سے کھیلتے آئے ہیں، لیکن بھارت نے 2008 میں ایشیا کپ کے بعد سے پاکستان کا دورہ نہیں کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے پی سی بی نے آئی سی سی کے ساتھ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے بھارت کی جانب سے سفر کرنے پر رضامندی کے بارے میں سوالات اٹھائے تھے، لیکن تنظیم نے ابھی تک پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔
نقوی نے کہا،''ہم نے انہیں (آئی سی سی) کو اپنے سوالات بھیجے ہیں، ہم اب بھی ان کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ کھیل اور سیاست الگ الگ ہیں اور کسی بھی ملک کو ان دونوں کو نہیں ملانا چاہیے۔ اب بھی مجھے چیمپئنز ٹرافی کے بارے میں مثبت توقعات ہیں۔‘‘
گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ٹرافی کا دورہ شروع ہونے پر تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔ پی سی بی نے اعلان کیا تھا کہ ٹرافی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد بھی جائے گی، لیکن بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا کی جانب سے آئی سی سی کے سامنے اعتراض اٹھانے کے بعد اس شہر کو ٹرافی کے دورے سے ہٹا دیا گیا۔ ٹرافی دیگر سات شریک ممالک کے دورے کے بعد جنوری میں پاکستان واپس آئے گی۔
ش ر⁄ ک م (اے پی)