1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

پاکستان: پولیو ٹیم پر حملے میں پولیس اہلکار ہلاک

29 اکتوبر 2024

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں انسداد پولیو کی ٹیم پر حملے میں کم از کم ایک پولیس اہلکار کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ جب یہ حملہ ہوا تو ضلع اورکزئی کے ایک بنیادی ہیلتھ یونٹ میں پولیو ویکسینیشن کی اور بھی ٹیمیں موجود تھیں۔

https://p.dw.com/p/4mKn5
Pakistan Peshawar | Krankenhaus nach Anschlag auf Polizisten in der Region Khyber-Pakhtunkhwa
گزشتہ ماہ پولیو ٹیم پر حملہ افغانستان کی سرحد کے قریب صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع باجوڑ میں ہوا تھا، جو تحریک طالبان پاکستان کا ایک سابق گڑھ ہےتصویر: Hussain Ali/Anadolu/picture alliance

پاکستان کے شمالی مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں محکمہ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ منگل کی صبح نامعلوم مسلح افراد نے محکمہ صحت کے ایک آفس پر حملہ کر دیا، جس میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق کم از کم ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے محکمہ صحت کے دو ذرائع سے اطلاع دی ہے کہ نامعلوم مسلح افراد نے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے اورکزئی کے ایک ہیلتھ یونٹ کے آفس کو نشانہ بنایا اور جب یہ حملہ ہوا، تو پولیو کے قطرے پلانے والی کئی اور ٹیمیں بھی وہاں جمع تھیں۔

پاکستان میں پولیو ورکر اور ایک پولیس اہلکار کا قتل

روئٹرز نے مقامی ذرائع کے حوالے سے یہ بھی بتایا کہ اس واقعے میں دو حملہ آور بھی مارے گئے ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع اورکزئی کے ایک سینیئر پولیس اہلکار ملک سکندر خان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دو عسکریت پسندوں نے پولیو ویکسینیشن ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار پر حملہ کیا۔ ایک پولیس اہلکار موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ پھر بعد میں پولیس کی ایک ٹیم نے حملہ آوروں کا تعاقب کیا اور دو حملہ آوروں اور ان کے مقامی سہولت کار کو بھی ہلاک کر دیا۔

افغان طالبان نے انسداد پولیو مہم معطل کر دی، اقوام متحدہ

ایک اور پولیس اہلکار نوید اللہ خان نے بھی ان تفصیلات کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، "حملے کے وقت صحت کے دو کارکن ہی اندر تھے، جو محفوظ رہے۔"

 اورکزئی قبائلی سرحدی علاقے کا ایک حصہ ہے، جو تقریباً ایک دہائی قبل طالبان عسکریت پسندوں کا گڑھ ہوا کرتا تھا، جنہیں ایک وسیع فوجی آپریشن کے بعد جڑ سے اکھاڑ پھینکا گیا تھا۔

 پاکستان اور پڑوسی ملک افغانستان وہ واحد ممالک ہیں، جہاں پولیو اب بھی موجود ہے اور عسکریت پسند پولیو کے خلاف مہم چلانے والی ٹیموں اور پولیو کی خوراک پلانے والے صحت کے اہلکاروں کو اکثر نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

جنوبی وزیرستان میں پولیو مہم کے دوران بم حملہ، 9 افراد زخمی

خیبرپختونخوا کے وزیر اعلی علی گنڈا پور پولیو کا قطرہ پلاتے ہوئے
28 اکتوبر پیر کے روز سے ہی پاکستان میں ملک گير سطح پر انسداد پوليو مہم شروع کی گئی تھیتصویر: Faridullah Khan/DW

گیاہ اکتوبر کے روز بھی شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے پولیو کے قطرے پلانے والے ایک کارکن اور اس کی حفاظت کرنے والے ایک پولیس اہلکار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

یہ حملہ افغانستان کی سرحد کے قریب صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع باجوڑ میں ہوا تھا، جو تحریک طالبان پاکستان کا ایک سابق گڑھ ہے۔

پاکستانی دارالحکومت میں 16 سال بعد پولیو کا پہلا کیس

پولیو مہم کا آغاز

28 اکتوبر پیر کے روز ہی پاکستان میں ملک گير سطح پر انسداد پوليو مہم شروع کی گئی تھی۔ حالیہ دنوں میں چند علاقوں میں پولیو کے نئے کيسز سامنے آنے کے بعد يہ نئی ويکسينيشن مہم شروع کی گئی ہے، جو آئندہ اتوار تک جاری رہے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو کی ایسی مہمات اکثر شروع کی جاتی ہیں، تاہم پوليو کے قطرے پلانے والے رضاکاروں اور ان کی حفاظت پر مامور محافظوں کو اکثر پر تشدد حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ چند انتہا پسند عناصر ایسی غلط فہمياں پھیلاتے رہے ہیں کہ پوليو کے قطرے پلانے کی مہمات پاکستان میں بچوں کو بانجھ بنانے کی مغربی سازش ہے۔

ص ز/  (روئٹرز، اے ایف پی)

سخت حالات میں ویکسینیشن، مجبوری یا احساس ذمہ داری