پاکستان ميں انسداد پوليو کی ایک اور مہم شروع
28 اکتوبر 2024پاکستان ميں ملک گير سطح پر انسداد پوليو مہم پير اٹھائيس اکتوبر سے شروع ہو گئی ہے۔ چند علاقوں ميں حاليہ دنوں کے اندر نئے کيسز سامنے آنے کے بعد يہ ويکسينيشن مہم شروع کی گئی ہے، جو آئندہ اتوار تک جاری رہے گی۔
پوليو مہم کا پس منظر
يہ امر اہم ہے کہ پاکستان دنيا کے ان صرف دو ممالک ميں سے ايک ہے، جہاں آج تک پوليو کا مکمل خاتمہ نہيں ہو پايا ہے۔ ملک ميں ايسی مہمات اکثر شروع کی جاتی ہيں تاہم پوليو کے قطرے پلانے والے رضاکاروں اور ان کی حفاظت پر مامور محافظوں کو اکثر پر تشدد حملوں کا نشانہ بنايا جاتا ہے۔ چند انتہا پسند عناصر ايسی غلط فہمياں پھيلاتے ہيں کہ پوليو کے قطرے پلانے کی مہمات پاکستان ميں بچوں کو بانجھ بنانے کی مغربی سازش ہے۔
پوليو کے کيسز ميں پريشان کن اضافہ
پاکستان کے اکہتر مختلف اضلاع ميں رواں سال کے دوران اکتاليس پوليو کيسز سامنے آ چکے ہيں۔ ان ميں سے سب سے زيادہ جنوب مغربی بلوچستان، جنوبی سندھ، خيبر پختونخوا اور پھر مشرقی پنجاب ميں سامنے آئے۔ حکام اس بات سے پريشان ہيں کہ نئے کيسز کی شناخت مختلف اضلاع ميں ہوئی ہے، جہاں اس سے قبل پوليو کی شناخت نہيں ہوئی تھی۔
حکومتی کوششيں اور پوليو مہم
اس پوليو مہم ميں پينتاليس ملين بچوں کو پوليو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائيں گے۔ وزير اعظم کی خصوصی مشير برائے انسداد پوليو عائشہ رضا فاروق نے بتايا کہ پوليو کے کيسز ميں پريشان کن اضافے کے تناظر ميں يہ مہم شروع کی گئی ہے۔ اس سلسلے ميں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پوليو سے بچاؤ کے قطرے اور ويکسينيشن ديے جائيں گے۔
پاکستان میں 2024 کا پہلا پولیو کیس سامنے آگیا
دھمکيوں کے باوجود پوليو مہم کا آغاز
پولیو فری پاکستان کا خواب کب پورا ہو گا؟
خیبر پختونخوا میں پولیو قطرے پلانے والے کارکنوں پر مسلسل حملے
وزيراعظم شہباز شريف نے حال ہی ميں طبی رضاکاروں سے ملاقات کی اور کہا کہ گھر کے دروازوں پر جا جا کر بچوں کو قطرے پلانے کی اس مہم ميں کسی بھی بچے کو چھوڑا نہ جائے۔ نيشنل ايمرجنسی آپريشنز سينٹر فار پوليو اريڈيکيشن کے کوآرڈينيٹر انوار الحق نے عوام سے اپيل کی ہے کہ وہ اس سلسلے ميں تعاون کا مظاہرہ کريں۔
پوليو ايک انتہائی مہلک مرض ہے۔ مناسب ويکسينيشن کے بغير يہ انتہائی تيزی سے پھيلتا ہے۔ شديد نوعيت کے کيسز ميں پوليو مستقل جسمانی معذوری اور موت تک کا سبب بن سکتا ہے۔
ع س / ک م (اے پی)