کيا يورپی يونين چند اسرائيلی وزراء پر پابندیاں لگا دے گی؟
29 اگست 2024يورپی يونين کی خارجہ پاليسی کے نگران عہدیدار یوزیپ بوريل کے مطابق انہوں نے یونین کے رکن ممالک سے اس بارے ميں ان کی رائے دريافت کی ہے کہ آيا فلسطينيوں کے خلاف مبينہ 'نفرت آميز‘ بيانات پر چند اسرائيلی وزراء کے خلاف پابندياں عائد کی جانا چاہییں۔
بوريل کے بقول چند اسرائيلی وزراء ممکنہ طور پر بين الاقوامی قوانين کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ یورپی یونین کے خارجہ پاليسی کے چیف بوريل نے اپنا يہ بيان جمعرات 29 اگست کو برسلز میں اپنی آمد کے موقع پر ديا، جہاں اس بلاک کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کا ایک اجلاس ہو رہا ہے۔
يورپی یونین کے فارن پالیسی چیف بوريل نے اپنے اس بيان ميں کسی اسرائيلی وزير کا نام نہ ليا اور نہ ہی انہوں نے يہ واضح کيا کہ وہ چند اسرائیلی وزراء کے کن بيانات کو بين الاقوامی قوانين کی خلاف ورزی قرار دے رہے تھے۔
تاہم حاليہ چند ہفتوں کے دوران وہ اسرائيلی وزير برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر اور وزير خزانہ بزالل اسموتریچ کو تنقيد کا نشانہ بناتے آئے ہيں، جن کے کچھ بيانات کو بوریل 'جنگی جرائم کی ترغيب‘ سے بھی تعبير کرتے اور 'خوفناک‘ قرار ديتے آئے ہيں۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اپنی رپورٹوں ميں برسلز سے چند يورپی حکام کا حوالہ ديتے ہوئے لکھا ہے کہ بوريل جن اسرائیلی وزراء پر پابندیاں لگانے سے متعلق سوال کر رہے ہيں، وہ اتمار بن گویر اور بزالل اسموتریچ ہی ہيں۔
مشرق وسطیٰ ميں کشيدگی کم کرنے کی علاقائی و عالمی کوششيں
غزہ اب ’ناقابل رہائشی‘ ہو چکا ہے، اقوام متحدہ
اسرائیل کے غزہ پر نئے حملے، جنگ بندی کے لیے مکالمت بھی جاری
يہ دونوں اسرائيلی وزراء موجودہ اسرائیلی حکومت ميں انتہائی دائيں بازو کی سوچ کے حامل اور باہمی اتحادی ہيں۔ وہ مقبوضہ فلسطينی علاقوں ميں اسرائيلی آباد کاری کے بھی حامی ہيں، جسے اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترين عدالت غير قانونی قرار ديتی ہے۔
برسلز ميں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بوريل نے کہا، ''ميں نے یونین کی رکن رياستوں سے يہ دريافت کرنے کا مرحلہ شروع کر ديا ہے کہ آيا چند اسرائيلی وزراء کے نام پابنديوں کی فہرست ميں شامل کيے جائيں، جو فلسطينيوں کے خلاف ايسے 'ناقابل قبول اور نفرت آميز‘ بيانات ديتے آئے ہيں اور ايسے اقدامات کا ذکر کرتے آئے ہيں، جو واضح طور پر بين الاقوامی قوانين کی خلاف ورزی کے زمرے ميں آ سکتے ہيں۔‘‘
برسلز ميں تعینات یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائيلی وزراء پر ممکنہ پابندی کے حوالے سے ستائيس رکنی یورپی یونین کے نمائندوں ميں فوری طور پر کسی اتفاق رائے کا امکان نہيں۔ البتہ اس حوالے سے کسی تجويز کا زير غور آنا بھی اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ چند يورپی رہنما ایسے اسرائيلی وزراء کے بيانات سے نالاں ہيں۔
آئرلينڈ کو يورپی يونين ميں فلسطين کا سب سے بڑا حامی ملک مانا جاتا ہے۔ آئرش وزير خارجہ مائيکل مارٹن نے یوزیپ بوريل کی تجويز کا خير مقدم کيا اور کہا، ''ہم مغربی کنارے ميں آباد کاروں کی تنظيموں اور اسرائيلی وزراء پر پابنديوں سے متعلق یوزیپ بوريل کی تجويز کی حمايت کريں گے۔‘‘
ع س / ش ر، م م (ڈی پی اے، روئٹرز)