1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتبرطانیہ

وہ یورپی ممالک جہاں قتل رحم قانوناﹰ جائز ہے

28 نومبر 2024

یورپ کے کئی ممالک میں قتل رحم اور ’’آسان موت‘‘ قانوناﹰ جائز ہے۔ تاہم اب برطانوی پارلیمنٹ میں بھی جمعے کے روز ’’آسان موت‘‘ کو قانونی حیثیت دینے کے بل پر اہم بحث ہونے جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4nVhA
معمر شخص کو گیسٹرک ٹیوب کے ذریعے مصنوعی غذائیت فراہم کی جا رہی ہے
بل میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں ایسے افراد جو علالت کے باعث زندہ نہیں رہنا چاہتے، انہیں اپنی مرضی سے زندگی کا خاتمہ کرنے کی اجازت دی جائےتصویر: picture-alliance/C. Ender

برطانوی پارلیمنٹ میں جمعے کے روز ’’آسان موت ‘‘ کو قانونی حیثیت دینے کے بل پر بحث کی جائے گی۔ اس بل میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں ایسے افراد جو شدید علیل ہیں اور زندہ نہیں رہنا چاہتے، انہیں اپنی مرضی سے زندگی کا خاتمہ کرنے کی اجازت دی جائے۔ تاہم اس بل کے مخالفین نے اس کے ممکنہ اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یورپ کے کئی دیگر ممالک میں اس عمل کو قانونی طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے۔

سال 2002 میں نیدرلینڈز دنیا کا پہلا ملک بنا جس میں ’’قتل رحم‘‘ کی اجازت دی گئی۔ جس کے تحت ڈاکٹروں کو قانونی طور پر یہ اختیار دے دیا گیا کہ اگر کوئی انتہائی علیل ہو، ناقابل برداشت تکلیف میں مبتلا ہو تو وہ دواؤں کے ذریعے اس کی زندگی کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ نیدرلینڈز میں ’’آسان موت‘‘ بھی قانونی طور پر جائز ہے جس کے تحت اگر کوئی مریض اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہے، تو وہ طبی ماہر کی مدد سے خود بھی ایسا کر سکتا ہے۔

خودکشی کے لیے تجویز کی جانے والی دوا
اگر مریض کی حالت میں بہتری کی کوئی امید نہ ہو، تو ہی اسے اپنی زندگی ختم کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہےتصویر: picture-alliance/dpaG. Bally

ڈچ قانون کے مطابق اگر مریض کی حالت میں بہتری کی کوئی امید نہ ہو، تو ہی اسے اپنی زندگی ختم کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ مزید برآں مریض کو ایسا کرنے کے لیے تمام تر سوچ بچار کے بعد ایک درخواست دینی ہو گی۔

2012 میں نیدرلینڈ میں 12 سال سے زائد عمر کے بچوں کے لیے بھی قتل رحم کو جائز قرار دے دیا گیا۔ بشرطیکہ وہ کسی سنگین مرض میں مبتلا ہوں اور اس میں ان کے والدین کی رضامندی شامل ہو۔

سال 2020 میں اس قانون میں مزید ترمیم کرکے ڈیمینشیا کے مریضوں کے لیے بھی آسان موت کو قانونی قرار دے دیا گیا تاہم ان افراد پر لازم ہے کہ درخواست دیتے وقت وہ یہ فیصلہ لینے کے لیے ذہنی طور پر اہل ہوں۔

نیدرلینڈز کی حکومت نے 2023 میں طویل بحث کے بعد 12 سال سے کم عمر بچوں کے لیے بھی قتل رحم کی اجازت دے دی۔

بیلجئم وہ دوسرا ملک تھا جس نے 2002 میں قتل رحم اور آسان موت کو قانونی طور پر تسلیم کیا۔ 

سال 2014 میں بیلجیم نے لاعلاج بیماریوں میں مبتلا بچوں کو بھی آسان موت کی درخواست دینے کے لیے اہل قرار دے دیا، بشرطیکہ اس میں ان کے والدین کی رضامندی بھی شامل ہو۔

ودکشی کے لیے استعمال ہونے والی کیپسول نما مشین
یورپ کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے وہ مریض جو اپنی بیماریوں یا تکالیف سے نجات پانے کے لیے خودکشی کرنا چاہتے ہیں، سوئٹزرلینڈ کا رخ کرتے ہیںتصویر: Ahmad Seir/AP Photo/picture alliance

ہمسایہ ملک لکسمبرگ نے بھی 2009 میں قتل رحم اور آسان موت کو قانونی حیثیت دے دی۔

اس کے بعد اسپین نے 2021 اور پرتگال نے 2023 میں ایسا ہی قانون منظور کر لیا تھا۔ تاہم پرتگال میں یہ قانون ابھی تک نافذ نہیں ہو سکا۔

سوئٹزرلینڈ میں قتل رحم پر پابندی ہے تاہم وہاں کئی دہائیوں سے آسان موت کی اجازت ہے۔ اس لیے یورپ کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے وہ مریض جو اپنی بیماریوں یا تکالیف سے نجات پانے کے لیے خودکشی کرنا چاہتے ہیں، سوئٹزرلینڈ کا رخ کرتے ہیں۔

آسٹریا کی آئینی عدالت نے یہ فیصلہ دیا کہ آسان موت کو غیر قانونی قرار دینا شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اس کے نتیجے میں 2022 میں آسٹریا نے بھی اسے قانونی طور پر تسلیم کرلیا۔

اٹلی میں آسان موت غیر قانونی ہے۔ اس کے باوجود بھی 2019 کے ایک عدالتی فیصلے کے تحت اگر کوئی شخص کسی ایسی جسمانی یا ذہنی تکلیف میں مبتلا ہو جو اس کے لیے ناقابل برداشت ہو تو اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے میں اس شخص کی مدد کرنے والے کو سزا نہیں دی جائے گی۔

ح ف ⁄  ج ا (اے ایف پی)

ایرانی ڈاکٹر خود کشی کیوں کر رہے ہیں؟