دنیا بھر میں امریکی سفارتی راز افشاں کرنے کے بعد وکی لیکس نے جلد ہی روسی حکمراں جماعت کے منظم جرائم میں ملوث ہونےکے ثبوت عام کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
روس میں حکومت پر تنقید کےحوالے سے سرفہرست ہفت روزہ اخبار نوایا گازیٹا کے مطابق وکی لیکس کے تعاون سے بیش بہا معلومات اس کے ہاتھ لگی ہے۔
تحقیقی رپورٹنگ کے حوالے سے شہرت رکھنے والے اس ہفت روزے کی ترجمان نادیزھدا پروسینکووا کا کہنا ہے کہ نئے انکشافات چونکا دینے والے ہوں گے۔ ان کے مطابق اس ضمن میں تیل کے کاروبار سے وابستہ زیر حراست ارب پتی میخائیل خودورکوفسکی اور مقتول صحافی انا پولیٹکووسکایا سے متعلق خفیہ معلومات بھی نئی لیکس میں شامل ہیں۔
وکی لیکس کے ایڈیٹر ان چیف جولیان آسانج عندیہ دے چکے ہیں کہ روسی عوام جلد اپنے حکمرانوں کے بارے میں مزید جانیں گے
اخبارکی ویب سائٹ پر لکھا گیا ہےکہ جب وکی لیکس کے چیف ایڈیٹر، جولیان آسانج نےکہا تھا کہ روسی عوام کوجلد اپنے ملک سے متعلق بہت سے نئی باتیں پتہ چلیں گی اور وہ محض جھوٹا دعویٰ نہیں کر رہے تھے۔ ہماری شراکت کا مقصد اعلیٰ سطح پر بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنا ہے۔‘‘ روسی صدر دیمتری میدویدیف نے وکی لیکس کے ذریعے عام کئےگئے امریکی سفارتکاروں کی اُس رائے کو یکسر مسترد کیا ہے، جس میں ماسکو حکومت کو بدعنوان ٹہرایا گیا تھا۔
دورہ ء بھارت کے دوران صحافیوں سے بات چیت میں صدر میدودیف نے سخت الفاظ میں کہا، ’’ ہم سفارتی حلقوں میں روس سے متعلق ہونے والی گفتگو کوخاطر میں نہیں لاتے، یہ محض ان کی رائے ہے۔‘‘
امریکی سفارتکاروں کے مطابق روس میں وزیراعظم ولادی میر پوتن کا راج ہے اور صدر کے اختیارات محدود ہیں۔ وکی لیکس نے امریکی سفارتکاروں کے حوالے سے انکشاف کیا تھا کہ روسی صدر نے بدعنوان عہدیداروں اور جاسوسوں کو بدعنوانی کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
Novaya Gazeta ماسکو حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کے حوالے سے شناخت رکھتا ہے
ہفت روزہ اخبار نوایا گازیٹا کی ویب سائٹ کے مطابق وکی لیکس میں روس سے متعلق جوباتیں سامنے آئیں ہیں وہ محض ایک آغاز تھا زیادہ جامع حقائق آنے والے دنوں میں منظر عام پر لائے جائیں گے۔ یہ اخبار روس میں تحقیقی رپورٹنگ کے حوالے بین الاقوامی طور پر معتبر سمجھا جاتا ہے۔ اس کے لئے کام کرنے والی متعدد صحافی گزشتہ کچھ عرصے میں قتل کئے گئے، جن میں پولیٹکووسکایا بھی شامل ہیں۔
پولیٹکووسکایا، چیچنیا میں روسی فوج کی مبینہ زیادتیوں پر برملا کڑی تنقید کرتی رہیں۔ انہیں دارلحکومت ماسکو میں7 اکتوبر 2006ء کو قتل کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ روس کا شمار صحافیوں کے حوالے سے خطرناک ترین ممالک میں ہوتا ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق