نوبل انعامات کی تقسیم جانبداری سے مبرا نہیں؟
5 اکتوبر 2024تاریخ میں پہلی بار نوبل انعامات 1901ء میں تقسیم کیے گئے تھے۔ تب سے اب تک کئی افراد کو اس ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے، جن میں اکثریت کا تعلق امریکہ، برطانیہ اور جرمنی سے ہے۔ ان ممالک سے تعلق رکھنے والے نوبل انعام یافتہ افراد کی مجموعی تعداد 663 ہے۔
اس کے مقابلے میں آج تک صرف آٹھ چینی، بارہ بھارتی اور دو پاکستانی افراد کو نوبل انعام دیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں، بیسویں صدی کے آغاز سے آج تک نوبل انعام جیتنے والوں میں شامل خواتین کی تعداد 15 فیصد سے بھی کم ہے۔
اس تناظر میں ناقدین کا ماننا ہے کہ نوبل انعامات کی تقسیم جانبدارانہ سوچ اور رویوں سے مبرا نہیں، جس کا فائدہ امریکہ اور یورپ سے تعلق رکھنے والے افراد خصوصاﹰ مردوں کو پہنچا ہے۔
اس بارے میں بھارت میں صحت عامہ کے پروفیسر راجب داس گپتا کا کہنا ہے کہ نوبل انعام اکثر انہی لوگوں کو دیا جاتا ہے جو اس کے حقدار ہوتے ہیں، ''تاہم اس (تقسیم) میں سیاست کا عمل دخل بھی ہوتا ہے۔‘‘
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا، ''بھارت سمیت کئی ممالک میں موجود اداروں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اور یقینی طور پر نوبل انعام کی کمیٹیاں اتنی جامع نہیں جتنا انہیں ہونا چاہیے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور دیگر ممالک میں موجود اداروں کو نوبل انعامات کی دوڑ میں امریکہ اور یورپ سے مقابلہ کرنے کے لیے مزید بہتر اور مضبوط ہونے کی ضرورت ہے، اور صرف تب ہی ان ممالک میں قابل افراد کی موجودگی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
نوبل انعام اور سائنس میں دلچسپی
نوبل انعام کے حوالے سے یہ سوال بھی اٹھایا جاتا کہ آیا یہ لوگوں، بالخصوص طلبہ کو سائنس کی طرف راغب کرنے میں کوئی کردار ادا کرتا ہے۔
اس سلسلے میں پروفیسر داس گپتا نشاندہی کرتے ہیں کہ نوبل انعامات کی تقسیم کو بھارتی میڈیا بہت تفصیل سے کور کرتا ہے۔ ان کے بقول اس میں دلچسپی کی ایک وجہ بھارتی شہریوں، خاص سے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کا اسٹیم مضامین، یعنی سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اور حساب کی تعلیم کی طرف بڑھتا رجحان ہے۔
اس کے علاوہ بھارت میں نوبل انعام کے حوالے سے معلومات اسکول کے نصاب میں بھی شامل ہیں۔
اسی طرح ایک برطانوی ہائی اسکول میں بائیولوجی کی استاد للی گرین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کو وہ اپنے طلبہ کو نوبل انعام کی تاریخ بھی پڑھاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا، ''ہم اسے سائنس کے بنیادی مفہوم سمجھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ‘‘
تاہم وہ یہ یقینی طور پر نہیں کہہ سکتیں کہ آیا نوبل انعامات کی تاریخ یونیورسٹی کے طلبہ کو بھی سائنسی تعلیم کے حصول کی طرف راغب کرنے میں کوئی کرادار ادار کرتی ہے۔ ان طلبہ کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ ان کی دلچسپی بنیادی طور پر سائنس میں ہوتی ہے نہ کہ نوبل انعام جیتنے میں۔
فریڈ شوآلر (م ا ⁄ ر ب)