میگا زلزلہ کیا ہے اور یہ جاپان میں کتنی تباہی مچا سکتا ہے؟
9 اگست 2024جمعرات کو بحرالکاہل کے ایک سمندری زون میں 7.1 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے بعد یہ ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ اس سمندری پٹی کو ''نانکائی ٹرف‘‘ کہا جاتا ہے۔ نانکائی ٹرف میں آنے والا ایک ''میگا زلزلہ‘‘ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا سونامی جاپان کے لاکھوں شہریوں کو ہلاک کر سکتا اور اس ملک کو ڈیڑھ ٹریلین ڈالر کا نقصان پہنچا سکتا ہے۔
جاپان کی جدید تاریخ میں سب سے بڑی قدرتی آفت کون سی ہو سکتی ہے اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خطرات پر ایک طائرانہ نظر!
میگا زلزلہ کیا ہے؟
جاپان کے ''نانکائی ٹرف زلزلہ ایڈوائرزی پینل‘‘ کے مطابق کئی سو مرتبہ زلزلہ آئے تو اس دوران سات کی شدت کے زلزلے کے آنے کا امکان ایک مرتبہ ہی ہوتا ہے۔ تاہم اس علاقے یعنی نانکائی ٹرف میں اب سات شدت کے زلزلے آنے کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں۔ سائنسدان آٹھ سے زیادہ شدت والے زلزلے کو میگا زلزلہ تصور کرتے ہیں۔
جاپان کا اندازہ ہے کہ اگلا نانکائی ٹرف میگا زلزلہ 9.1 کی شدت جتنا طاقتور ہو سکتا ہے۔ ٹوکیو یونیورسٹی کے پروفیسر نوشی ہیراتا، جو اس پینل کی سربراہی کر رہے ہیں، نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ایسے علاقوں کے رہائشی، جو اس طرح کی آفت کا شکار ہوں گے، ان کو انخلاء کے طریقہ کار پر نظرثانی کرنی چاہیے۔
جاپان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جو زلزلوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ جاپان بحرالکاہل کے اس علاقے میں واقع ہے، جسے ''رنگ آف فائر‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔ سن 2011 کے دوران شمال مشرقی جاپان میں 9.0 شدت کے زلزلے نے ایک سونامی کو جنم دیا تھا اور اس وقت 15 ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے۔
نانکائی ٹرف کیا ہے اور یہ زلزلوں کے لیے اہم کیوں ہے؟
نانکائی ٹرف نامی زمینی پٹی بحرالکاہل کے ساتھ ساتھ چلتی ہے اور تقریباً 900 کلومیٹر (600 میل) طویل ہے۔ یہ وہ مقام ہے، جہاں فلپائنی سی پلیٹ، یوریشین پلیٹ کے نیچے دب رہی ہے اور وہاں پیدا ہونے والا ٹیکٹونک تناؤ تقریباً 100 سے 150 برسوں کے دوران ایک بار میگا زلزلہ پیدا کر سکتا ہے۔
قبل ازیں جاپانی حکومت نے پیش گوئی کی تھی کہ آئندہ 30 برسوں کے دوران نانکائی ٹرف میں آٹھ سے نو شدت کا زلزلہ پیدا ہونے کے 70 سے 80 فیصد امکانات ہیں۔
ایک میگا زلزلہ کتنا نقصان پہنچا سکتا ہے؟
جاپان میں آنے والا ایک میگا زلزلہ مرکزی شہر شیزوکا سے لے کر دارالحکومت ٹوکیو اور جنوب مغربی شہر میازاکی تک کے علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ میگا زلزلے کے چند ہی منٹوں بعد 30 میٹر (98 فٹ) تک بلند سونامی جاپان کے ساحلوں تک پہنچ سکتا ہے۔ تاہم اس کا انحصار زلزلے کے مرکز اور سمندری صورت حال پر ہے۔
یہ آفت لینڈ سلائیڈنگ اور آگ کے ساتھ مل کر تقریبا 323,000 لوگوں کی جان لے سکتی ہے۔ ایسا زلزلہ تقریباً 2.38 ملین عمارتوں کو تباہ کر دے گا اور تقریباً 10 ملین زندہ بچ جانے والے افراد نقل مکانی پر مجبور ہوں گے۔ دوسری جانب جاپان کا معاشی نقصان 220 ٹریلین ین ( 1.50 ٹریلین ڈالر) تک پہنچ جائے گا۔
آخری مرتبہ نانکائی ٹرف میں میگا زلزلہ سن 1946 میں آیا تھا، جس کی شدت 8.0 تھی اور اس سے 6.9 میٹر بلند سونامی پیدا ہوا تھا۔ تب 1,330 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ا ا / ش ر (روئٹرز)