ہم اپنی سروس کو بہتر بنانے کے لیے کوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اس بارے میں مزید تفصیلات ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق حصے میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پانچ برس کے وقفے کے بعد بُزکشی کا میچ کھیلا گیا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے حکام نے اسے دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
شدید سرد موسم میں کھلے اسمان تلے اپنے پیاروں کی لاشوں کے ساتھ سراپا احتجاج مظاہرین کہتے ہیں کے ریاست مدینہ کی دعویدار موجودہ حکومت انہیں انصاف اور تحفظ کب فراہم کرے گی۔ کوئٹہ سے عبدالغنی کاکڑ کی ویڈیو رپورٹ
بلوچستان میں کوہِ سلیمان کے پہاڑی سلسلے کے گرد رہنے والے قبیلے اپنی تاریخ و ثقافت کی داستان گوئی کے لیے نَڑ سُر کا استعمال کرتے تھے۔ نَڑ سُر کو اس خطے کی ثقافت کا ایک اہم حصہ کہا جاتا ہے۔ نَڑ سُر کیا ہے؟ دیکھیے کوئٹہ سے اظہار الحق کی اس رپورٹ میں۔
پاک ایران سرحدی علاقے تفتان میں امیگریشن گیٹ کے نزدیک قائم قرنطینہ مراکز میں 15سو سے زائد ایسے پاکستان زائرین اور دیگر شہریوں کو رکھا گیا ہے، جو ان ایرانی مقامات سے واپس لوٹے ہیں، جو کورونا وائرس سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
بلوچستان کے دور افتادہ ضلع چاغی کے سرحدی علاقے سیندک میں گزشتہ تیس سالوں سے سونے چاندی اور کاپر کی مائننگ ہو رہی ہے۔ اس علاقے میں سونے چاندی اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے مشرقی بائی پاس پر ہونے والے خودکش دھماکے کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں پولنگ کا عمل عارضی طور پر معطل کردیا گیا تھا۔ افتتاحی تفتیش کے بعد ایک مرتبہ پھر کوئٹہ میں پولنگ کے سلسلے کا آغاز ہوگیا ہے۔ مزید تفصیلات بتا رہے ہیں کوئٹہ سے عبدالغنی کاکڑ
پاکستانی صوبے بلوچستان کے ضلع مستونگ میں جمعے کے دن کیے گئے ایک خود کش حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سو تیس ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک سو ساٹھ سے زائد بتائی جا رہی ہے۔ مزید معلومات کے ساتھ کوئٹہ سے ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار عبدالغنی کاکڑ۔
پاکستان میں ماہواری کے موضوع پر بات کرنا ہی بے حیائی سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے بلیلی کے ایک اسکول میں حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ان ایّام کا انتظام کرنے کے حوالے سے لڑکیوں، اساتذہ اور گھریلو خواتین کو تربیت دی جاتی ہے۔ اس حوالے سے دیکھیے ڈی ڈبلیو اردو کی یہ خصوصی رپورٹ۔
پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں فرنٹیرکور کے سیکٹرہیڈ کوارٹر پر ہونے والے ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کو ناکام بنادیا گیا ہے۔ حملے کے دوران سکیورٹی فورسز نے پانچ خودکش حملہ آوروں کو مقابلے میں ہلاک کر دیا۔ اس ویڈیو فوٹیج میں حملے کے بعد کی صورتحال دیکھی جا سکتی ہے۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی حقوقِ انسانی کی معروف کارکن جلیلہ حیدر ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ ہزارہ کمیونٹی کے ارکان کی لاشیں چیک پوسٹوں کے بیچ گرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 20 سالوں سے ایک منظم سوچ کے تحت بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور پرتشدد واقعات کےباعث نئی ہزارہ نسل شدید خوف اور رجعت پسندی کا شکار ہوئی ہے۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سرکاری اور نجی ہسپتالوں سے نکالے گئے انفیکشن زدہ ویسٹ یعنی فضلے کو تلف کرنے کے بجائے ذخیرہ کیا جا رہا ہے۔ مخصوص مافیا کے لوگ ویسٹ کو ہسپتالوں سے تلف کرنے کے بہانے باہر نکال کر بھاری رقوم کے عوض فروخت کر دیتے ہیں۔ ویسٹ جمع کرنے میں ملوث مافیا کے خلاف حکومتی سطح پر اب تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ تفصیلات جانیے اس خصوصی ویڈیو رپورٹ میں
بلوچستان میں چالیس ہزار سے زائد افراد کوئلے کی کانوں میں کام کرتے ہیں۔ حفاظتی آلات کے بغیر سنگلاخ پہاڑوں کا سینہ چیر کر کوئلہ نکالنے والے ان کان کنوں کے حالات کیسے ہیں؟ جانیے کوئٹہ سے عبدالغنی کاکڑ کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے مقامی کسان آلودہ پانی سے سبزیاں کاشت کرنے پر مجبور ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق آلودہ پانی سے کاشت کی جانے والی سبزیوں کے استعمال سے لوگ مختلف امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔
نیوز بائٹ، ڈوئچے ویلے اردو کی شارٹ ویڈیو نیوز
پاکستان میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے حسین گزشتہ تین برسوں سے جرمنی میں رہائش پذیر ہیں۔ کوئٹہ سے فرار ہو کر جرمن دارالحکومت برلن پہنچنے والے بتیس سالہ حسین کا کہنا ہے کہ وہ ہزارہ شیعہ برادری کے افراد کے خلاف نسلی اور فرقہ ورانہ تشدد کے باعث پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ وہ اپنے سفرِ مہاجرت کے بارے میں کیا کہتے ہیں، دیکھیے اس ویڈیو میں۔
بلوچستان سانحے کے پس منظر میں ملکی فوج کے سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل محمد اسد درانی کے ساتھ اس موضوع پر بات چیت کی ڈوئچے ویلے شعبہ اردو کی سربراہ کشور مصطفیٰ نے۔
مسلح عسکریت پسندوں نے پیر اور منگل کی درمیانی شب پاکستانی صوبہ بلوچستان میں ایک پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کر دیا۔ یہ اسکول بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے 20 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدیں رکھنے والے اور قدرتی معدنیات سے مالا مال اس صوبے میں شدت پسند اکثر شیعہ اقلیت اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال کے سامنے آج پیر آٹھ اگست کو ہونے والے ایک طاقت ور بم دھماکے میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور بیسیوں دیگر زخمی ہو گئے۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والے ایک طاقت ور بم دھماکے میں پچاس سے زائد ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ سینیٹر میر حاصل خان بزنجو اس حملے کو سکیورٹی کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔ کوئٹہ کے حملے کے حوالے سے سنیے ڈی ڈبلیو کی میر حاصل خان بزنجو کے ساتھ گفتگو۔