ہم اپنی سروس کو بہتر بنانے کے لیے کوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اس بارے میں مزید تفصیلات ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق حصے میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے مزدور سکیورٹی خدشات کے سبب کام چھوڑ کر چلے گئے جس کی وجہ سے اس انڈسٹری کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ عبدالغنی کاکڑ کی رپورٹ
خلا میں موجود سیارچوں یا ایسٹروئڈز میں نکل، سونا، تانبا اور کئی دیگر قیمتی دھاتیں کثرت سے پائی جاتی ہیں۔ زمین کے بجائے کیا ان اسٹیروئیڈز پر کان کنی کے ذریعے یہ قیمتی ذخائرحاصل کیے جا سکتے ہیں۔ مزید جانیے اس رپورٹ میں
سن 2012 میں گوگل کے بانی، لیری پیج نے پلینیٹیری ریسورسز میں سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد ایک اور کمپنی بھی خلائی چٹانوں کی کان کنی کی دوڑ میں شامل ہو گئی۔ سن 2017 میں ناسا نے ایک بہت بڑے حجم والے ایسٹیرائڈ سائیکی پر اترنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔ مزید جانیے اس رپورٹ میں
وادی سوات کی پہاڑیوں سے برآمد ہونے والا زمرد بین الاقوامی معیار کا قیمتی پتھر ہے۔ لیکن پاکستان میں کٹنگ ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے اس کی صفائی اور تیاری دوسرے ملکوں میں ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق سوات کا زمرد اپنی انفرادیت، رنگ اور باریکی کی وجہ سے دبئی، بھارت اور تھائی لینڈ جیسے ملکوں میں ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے۔
ارتقا کے سفر میں انسانوں نے اپنی سماعت کی حسیات کھو دیں۔ ہم ہاتھیوں کی طرح نچلے تعدد کی آواز نہیں سن سکتے اور چمگادڑوں کی طرح کی اونچی فریکوئنسی کی سماعت سے عاری ہوتے ہیں مگر ہم نے اپنی سماعت کو بہتر بنانا ضرور سیکھا ہے۔
بلوچستان کے دور افتادہ ضلع چاغی کے سرحدی علاقے سیندک میں گزشتہ تیس سالوں سے سونے چاندی اور کاپر کی مائننگ ہو رہی ہے۔ اس علاقے میں سونے چاندی اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔
ہر سال کے طرح اس مرتبہ بھی انسانوں نے 2019ء کے مقرر کردہ تمام تر قدرتی وسائل انتیس جولائی تک استعمال کر لیے۔ اسلام اور دیگر مذاہب بھی اس دنیا اور قدرت کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہیں۔
جرمنی کی ڈیڑھ سو سالہ صنعتی ترقی میں سیاہ کوئلے کی کان کنی کو انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ اب اس کان کنی کے سلسلے کی آخری کان ’پراسپر ہانیل‘ کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اس آخری کان کے بند ہونے پر کئی افراد افسردہ بھی ہیں۔
ہامباخ کوئلے کی کان کنی کے حوالے سے یورپ کا وسیع ترین علاقہ ہے۔ یہ علاقہ تحفظ ماحول کی کوششوں کے حوالے سے ایک علامت بھی بن چکا ہے۔ پولیس نے یہاں درختوں پر احتجاجاً رہائش پذیر تمام مظاہرین سے یہ علاقہ کا خالی کرا لیا گیا۔
ایمیزون کے علاقے میں پائی جانے والی گلابی رنگ کی دریائی ڈولفن کی بقا خطرے میں ہے۔ مختلف آبی بجلی گھر ان مچھلیوں کا راستہ روک دیتے ہیں اور سونے کی کان کنی میں استعمال ہونے والے پارے گلابی ڈولفن کے اعضاء میں زہر پھیلا رہے ہیں۔ تحفظ فطرت کا عالمی فنڈ ڈبلیو ڈبلیو ایف اس صورت حال میں بہتری کے لیے کوشاں ہے۔
بلوچستان میں چالیس ہزار سے زائد افراد کوئلے کی کانوں میں کام کرتے ہیں۔ حفاظتی آلات کے بغیر سنگلاخ پہاڑوں کا سینہ چیر کر کوئلہ نکالنے والے ان کان کنوں کے حالات کیسے ہیں؟ جانیے کوئٹہ سے عبدالغنی کاکڑ کی اس رپورٹ میں۔
ہامباخ کوئلے کی کان کنی کے حوالے سے یورپ کا وسیع ترین علاقہ ہے۔ یہاں کچھ ماحول دوست کارکن سمجھتے ہیں کہ توانائی حاصل کرنے کے لیے کوئلے کا استعمال ماحول کے لیے نقصان دہ ہے۔ یہ کارکن اتنے پر عزم ہیں کہ انہوں نے احتجاج کے طور پر ہامباخ کے درختوں کو اپنا گھر بنالیا ہے۔
بھارت کے شمالی اور پاکستان کے مشرقی حصوں ميں گہری دھند، آلودگی اور سموگ کے سبب روز مرہ کی زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی ہے۔ لاہور اور آس پاس کے شہروں ميں کئی افراد آنکھ، کان اور ناک کے امراض ميں مبتلا ہوتے جا رہے ہيں۔
عوامی جمہوریہ کانگو میں سونے کی چھوٹے پیمانے پر کان کنی کو آمدنی کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ کچ دھات سے خالص سونے کی چمکدار اینٹ کارکنوں کے اپنی زندگیوں کو مشکل میں ڈالنے کے بعد حاصل ہوتی ہے۔
آپ کو ہیرا خریدنا ہے اور جاننا چاہتے ہیں کہ یہ ہیرا آیا کہاں سے؟ کیا مصنوعی ڈی این اے یہ بتا سکتا ہے کہ کون سا ہیرا کس کان سے نکالا گیا ہے؟ کیا سبز چائے دماغی امراض کے علاج میں مدد دے سکتی ہے؟ اور ایک جادوگر جس کی ویڈیوز ایک ارب سے زائد مرتبہ دیکھی جا چکی ہے، دیکھیے یہ سب کچھ ’سوال‘ کے اس پروگرام میں
اب ماہرین نے ایک ایسا طریقہ ایجاد کر لیا ہے، جس کی مدد سے یہ پتہ چلایا جا سکتا ہے کہ کون سا ہیرا یا کوئی دوسرا قیمتی پتھر کس کان سے نکالا گیا تھا۔ اس طریقہء کار میں ’مصنوعی ڈی این اے‘ کا کیا کردار ہے ؟ آئیے دیکھتے ہیں
پاکستانی صوبے پنجاب کے شہر کھیوڑہ سے دیکھیے ایشیا میں سب سے بڑی نمک کی کان کی یہ ویڈیو
دنیا میں سونے کی سب سے بڑی کان انڈونیشیا میں واقع ہے۔ ’گراس برگ‘ نامی اس کان سے سونا نکال کر باقی فضلے کو دریا میں بہا دیا جاتا ہے۔ کامورو قبیلے کے غریب افراد اس گندگی سے سونا چھاننے کی کوشش میں جتے رہتے ہیں۔
عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 168 ملین بچے کان کنی، کارخانوں اور زرعی صنعت میں انتہائی سخت اور نامساعد حالات میں مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔
سالٹ رینج کا پہاڑی سلسلہ تحصیل پنڈ دادن خان کے شمال میں کھیوڑہ سے لے کر دریائے سندھ کے کنارے کالا باغ کے مقام تک پھیلا ہوا ہے۔ یہیں کھیوڑہ کے مقام پر خوردنی نمک کی وہ کان بھی ہے، جو دنیا کی دوسری سب سے بڑی کان ہے۔