ہم اپنی سروس کو بہتر بنانے کے لیے کوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اس بارے میں مزید تفصیلات ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق حصے میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
انڈونیشیا کے پسماندہ علاقوں میں یرنی بولو نامی ایک سماجی کارکن مفلسی سے دوچار خواتین کو ہنر مند بنا رہی ہیں تاکہ وہ معاشی تنگ دستی سے نکل سکیں۔ یہ خواتین اپنے ہاتھوں سے کھجور کے درخت کے پتوں کے ساتھ ٹوپیاں، تھیلے اور دیگر مصنوعات تیار کرتی ہیں۔ DWBreakingBarriers#
گوگل سرچ میں مختلف ممالک کی خواتین کے حوالے سے مختلف قسم کے نتائج سامنے آتے ہیں۔ جرمنی کی خواتین سیاستدان ہیں جبکہ مشرقی یورپی اور جنوبی امریکی خواتین کو زیادہ تر مردوں کی تلاش رہتی ہے۔ ایسا کیسے ممکن ہے؟
سندھ باڈی بلڈنگ چیمپئن شپ میں پہلی مرتبہ خواتین ایتھلیٹس کو باڈی بلڈنگ کے سالانہ مقابلوں میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی۔ ان مقابلوں کو پاکستان میں خواتین کے لیے اسپورٹس میں پیشہ ورانہ طور پر آگے بڑھنے کے لیے اہم اقدام خیال کیا جا رہا ہے۔
علیزے افتخار کے والد ایک برس قبل انتقال کر گئے تو ان کا خاندان معاشی طور پر غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گیا۔ ایسے میں انہوں نے اپنی والدہ کے ساتھ مل کر اپنے خاندان کے ذریعہ معاش چلانے کا فیصلہ کیا۔ کراچی سے عنبرین فاطمہ کی رپورٹ
ماہواری یا مینسچوریشن ہے کیا؟ خواتین اس ماہانہ عمل کے دوران کن مراحل اور مشکلات سے گزرتی ہیں؟ اور انہیں جاننا کیوں ضروری ہے؟ دیکھیے ڈی ڈبلیو کی اس معلوماتی ویڈیو میں۔ انتباہ: اس ویڈیو سیریز کا مقصد بعض عمومی غلط فہمیوں کے حوالے سے آگاہی ہے۔ کچھ ناظرین کے لیے یہ معلومات حساس ثابت ہو سکتی ہیں۔
1989ء کے بعد قریب 400 پاکستانی خواتین نے بھارتی زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے مردوں سے شادیاں کر کے وہاں سکونت پذیر ہو گئیں۔ تاہم اب وہ خواتین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ گوہر گیلانی کی ویڈیو رپورٹ۔
کووڈ وبا کی وجہ سے گرامیز کا ایوارڈ شو معمول سے بہت چھوٹا تھا۔ یہ ایوارڈز شو بیونسے کے لیے تاریخ ساز رہا۔ اس ایواردز کمی تراسی کیٹگیریاں ہوتی ہیں۔ چند لمحے درج ذیل ہیں:۔
انڈونیشیا میں گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی لیلیک اندراواتی اب اپنے گاؤں کی دیگر خواتین کو اس بدسلوکی سے بچانے کی مدد کر رہی ہیں۔ لیلیک چاہتی ہیں کہ خواتین پر ظلم و ستم کے خلاف خاموشی کو توڑا جائے اور وہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔ DWBreakingBarriers#
عورت مارچ کی اپنی اہمیت ہو سکتی ہے لیکن انسان کی روزمرہ زندگی میں کچھ معاملات فوری توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں۔ پاکستانی جیسے معاشروں میں خواتین کو درپیش مسائل کی بھی اسی تناظر میں درجہ بندی جا سکتی ہے، یعنی کچھ مسائل اگر فوری طور پر حل نہ ہوں تو طویل المدتی منصوبہ بندی رائیگاں بھی جا سکتی ہے۔
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر آئیے ہم آپ کو لے چلیں وائمر سے وینس تک، یورپ کے ان تاریخ اور دلچسپ مقامات کی جانب، جو مختلف خواتین کے ناموں سے موسوم ہیں۔
خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے کراچی کے آرٹس کونسل میں بھی ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں خواتین کے حقوق کے علمبرداروں، فنکاروں اور لکھاریوں سمیت بڑی تعداد میں نامور خواتین نے شرکت کی۔ کراچی سے رفعت سعید کی رپورٹ
زیبا بختیار کو راج کپور کا خواب کہا جاتا ہے جنہوں نے زیبا کو اپنی فلم ’حنا‘ میں کاسٹ کیا تھا۔ زیبا بختیار ان دنوں فلم اور ٹی وی کی دنیا سے ہٹ کر خواتین کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔ خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے کوکب جہاں نے زیبا بختیار سے بات کی ہے۔
مصر میں نابینا خواتین کے لیے یہ انوکھا آرکیسٹرا پچاس برس قبل قائم کیا گیا تھا۔ بینائی سے محروم یہ سازندہ خواتین تمام تر موسیقی میوزک ڈائریکٹر کی ہدایت اور میوزیکل نوٹس کے بغیر ہی بجاتی ہیں۔ آرکیسٹرا کی ٹیم تیس سے زائد ممالک میں پرفارم کر چکی ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر ميں لڑکياں تائی کوانڈو کھیل میں زور آزما رہی ہیں اور اپنا نام بھی روشن کر رہی ہیں۔ مخدوش حالات، سماجی بندشوں اور قدامت پسندی کے چیلینجز کے باوجود وادی کشمیر کی یہ لڑکیاں اور خواتین، مردوں کے شانہ بشانہ تائی کوانڈو میں اپنے جوہر دکھا رہی ہیں۔ سری نگر سے ڈی ڈبلیو اردو کے ليے گوہر گیلانی کی رپورٹ۔
چين ميں استحصال کی شکار ايغور مسلم برادری عرصہ دراز سے ترکی ميں پناہ حاصل کرتی آئی ہے ليکن ايسا دکھائی ديتا ہے کہ اب يہ صورتحال تبديل ہونے کو ہے۔ اگر ترک حکومت چين کے ساتھ حوالگی کے ايک معاہدے کو حتمی شکل ديتی ہے، تو ترکی ميں مقيم ايغور پناہ گزين بھی خطرے میں گِھر جائیں گے۔
ناہیدہ عابدین کے لیے عمر صرف ایک نمبر ہے۔ ناہیدہ کی صحت و تندرستی دیکھ کر یقین نہیں ہوتا کہ ان کی عمر واقعی اٹھاسی سال سے بھی زیادہ ہے۔
مسلم خواتین کے لیے فیشن مسحور کن ہونے کے ساتھ متنازعہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ مسلمانوں کی اکثریت والے ممالک میں خواتین کے لیے ماڈیسٹ فیشن کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ یورپی ڈیزائنرز اس شعبے میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سائنس کے میدان میں پاکستانی خواتین کی کارکردگی غیر معمولی قرار دی جا سکتی ہے۔ یہ خواتین کئی سائنسی شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکی ہیں۔
ہمالیائی پہاڑی علاقوں میں رہنے والوں کو گرم پانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ بھارت کی شمالی ریاست ہماچل پردیش کی مقامی خواتین کو پانی گرم کرنے کے لیے میلوں دور جنگلات سے لکڑیاں جمع کرنے میں سارا دن لگ جاتا ہے۔ ایسے میں ایک غیر سرکاری تنظیم نے انہیں ’گرم حمام‘ کی سہولت فراہم کی ہے۔
ہزارہ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طالبات کو زیادہ میک اپ، غير ضروری زیورات اور ٹائٹ جینز پہننے سے منع کیا ہے۔ ہزارہ یونیورسٹی کی اس پالیسی پر سخت تنقید کی گئی۔ مدثر شاہ کی رپورٹ