1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موذی دور میں ’بائیوسکیور‘ کرکٹ

طارق سعید
7 جولائی 2020

چار ماہ کے طویل وقفہ کے بعد بدھ کو بین الاقوامی کرکٹ پھر سے شروع ہورہی ہے مگر کووڈ انیس کی چار دانگ عالم تباہ کاریوں کے بعد اب یہ کھیل اس حال میں ہرگز نہ ہوگا جسے دنیا دیکھنے کی عادی ہے۔

https://p.dw.com/p/3euIO
England Cricket Stadion Headingley
تصویر: Imago Images/Focus Images/S. Gaunt

ایسے وقت میں جب آسٹریلیا سے بھارت تک دنیائے کرکٹ اس موذی وبا کے سامنے بے بس ہے انگلینڈ نے پہل کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز اور پاکستان کی ٹیموں کو چھ ٹیسٹ میچوں کےلیے اپنے ہاں بلایا ہے۔ ان 'بائیوسکیور‘ مقابلوں کا آغاز کل آٹھ جولائی سے برطانیہ کے جنوب مشرقی شہر ساؤتھیمپٹن میں ہو رہا ہے۔ 1912ء میں ٹائٹائنک ہیمپشائر کاؤنٹی کے انہی ساحلوں سے نیویارک کو روانہ ہوا تھا۔ لیکن لیورپول کی بندرگاہ کو چھوڑتے ہوئے شاید بدقسمت بحری جہاز کے کپتان ایڈورڈ سمتھ کوبھی ایسی بے یقینی کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو جسکا آج ٹیسٹ کرکٹ کو اپنی بحالی پر ہے۔

انگلینڈ میں یہ وائرس انتہائی مہلک ثابت ہوا ہے جہاں سے یورپ میں سب سے زیادہ چوالیس ہزار تین سو اکیس افراد اپنی جان سے جاچکے ہیں۔ ان خطرناک حالات میں انگلش کرکٹ بورڈ انتظامیہ نے ہرممکنہ اینٹی وائرس اقدامات کئے ہیں۔ غیریقینی کی بڑی وجہ اس وائرس کا موذی اور اچھوتی ہونا ہے۔

Sport Cricket l Pakistan vs Bangladesch
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

دنیا بھر میں زیادہ تر کووڈ-19 پازیٹو افراد میں اس وبا کی علامات نہیں پائی جارہیں۔ پاکستانی ٹیم کے جن دس کھلاڑیوں کا گزشتہ ماہ ٹیسٹ مثبت آیا تھا ان میں بھی وائرس کی کوئی علامات ظاہر نہ تھیں۔ فاسٹ باؤلر حارث رؤف اس کی سب سے بڑی مثال ہیں جنکا تین بار کووڈ ٹیسٹ کسی علامت کے بغیرمثبت آچکا ہے۔ گزتشہ ہفتے دنیائے کرکٹ میں اس وقت خوف کی مزید لہر دوڑ گئی تھی جب انگلش اسکواڈ میں شامل سام کرن کو بخار کی شکایت ہونے پر فی الفور روز باول ہوٹل کے کمرے میں بند کردیا گیا۔ انکا کووڈ ٹیسٹ منفی آنے پہ ہی ساتھی انگریز کرکٹرز اور عہدیداروں نے سکھ کا سانس لیا جن کے ساتھ وہ پریکٹس میچ میں شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ پر خطرات کے بادل گہرے

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ان چھ ٹیسٹ میچوں کے لیے دو ایسے مقامات مانچسٹر میں اولڈ ٹریفورڈ اور ساؤتھیمپٹن میں ایجزباؤل کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں 'آن سائیٹ‘ ہوٹل یعنی اسٹڈیم میں ہی رہائش کی سہولت کھلاڑیوں کو میسر ہوگی۔ کسی کھلاڑی کے وبا میں مبتلا ہونے پر بین القوامی کرکٹ کونسل آئی سی سی نے متبادل کا وہی قانون اپنانے کا اعلان کیا جس کا اطلاق گزشتہ بارہ ماہ سے سر کی چوٹ لگنے پر کیا جارہا تھا۔

Cricket Pakistan - Sri Lanka
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

اطلاعات کے مطابق انگلینڈ میں اگست میں فٹبال پریمئر لیگ کے اگلے سیزن کے آغاز پر تماشایوں کو اسٹیڈیمز میں داخلے کی اجازت مل جائے گی جبکہ 800 کی گنجائش والے بعض تھیٹرز میں بھی ایک سو افراد کو بٹھائے جانے کی اجازت ہوگی۔ مگر یہ کرکٹ ٹیسٹ میچ تو بند دروازوں کے پیچھے ہی کھیلے جائیں گے۔

پاکستانی کمنٹیٹراورسابق ٹیسٹ کرکٹر بازید خان نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بند دروازوں کے پیچھے خاموشی میں غیر یقینی کے عالم میں کھیلنا کھلاڑیوں کے لیے ایک نیا تجربہ ہوگا۔ انگلینڈ میں 143 سال میں پہلی بار ایسا ہوگا کہ ٹیسٹ کرکٹ تماشایوں کے بغیر ہوگی۔ کتنی عجیب بات ہے کہ کرکٹ عوامی کھیل جو اس بار عوام کے بغیر کھیلی جائے گی۔

مزید پڑھیے: پاکستان: کرکٹ ٹیم کے تین کھلاڑی بھی کورونا وائرس سے متاثر

بازید خان کے بقول انگلینڈ کے لیے 'بارمی آرمی‘  کے بغیر کھیلنا ایسے ہی ہوگا جیسے پاکستان متحدہ امارات کے ویران میدانوں میں کھیل رہا ہو۔ اس سے ان کا ہوم ایڈوانٹیج بھی ختم ہوجائے گا۔ کاؤنٹی کرکٹ نہ ہو نے سے آؤٹ آف فارم، میزبان کھلاڑی اپنی فارم بھی بحال نہیں کر سکیں گے۔

بازید خان کے بقول پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کو بھی اس دورے میں مشکل ہوگی۔ تمام کھلاڑی ایک طرح کی قید میں ہونگے۔ پہلے شام کو کھیل کے بعد ہوٹل سے باہر نکلنے اور دوست احباب کو ملنے سے کرکٹرز پر دباؤ اور ذہنی تناؤ کم ہوجاتا تھا اب چوبیس گھنٹے ہوٹل میں وہی چہرے سامنے ہونگے۔ اس دباؤ کو جھیلنا بھی آسان نہ ہوگا۔

England Cricketspieler Jonny Bairstow
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/T. Basnayaka

باؤلرز اب اپنا سویٹر اور کیپ بھی امپائر کو نہیں تھما سکیں گے

مشہور کرکٹ اینالسٹ مظہر ارشد کہتے ہیں کہ خالی میدانوں میں کھیل کر انگلش کھلاڑیوں کو مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے جو ہرسال موسم گرما میں کھچا کھچ بھرے ہوئے انگلش اسٹیدیمز میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے عادی ہیں۔ ممکن ہے یہ باہر سے دیکھنے والوں کے لیے آسان ہو مگر کھلاڑیوں کے لیے ہرگز آسان نہ ہوگا کیونکہ باؤلرز اب اپنا سویٹر اور کیپ بھی امپائر کو نہیں تھما سکیں گے۔

مزید پڑھیے:دورہ انگلیڈ: اسکواڈ کا اعلان، سرفراز اور وہاب کی واپسی

اسٹورٹ براڈ کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ انہوں نے اس سلسلے میں کسی ماہر نفسیات سے رابطہ کیا ہے۔ تاہم ان تمام مشکلات کے باوجود مظہر ارشد کہتے ہیں کہ کرکٹ کے لیے یہ ایک دلچسپ مرحلہ ہے۔ ساری دنیا کی نظریں اس سیریز پر لگی ہوئی ہیں کہ کیا ہوگا؟ مظہر کے بقول خطرات تو اپنی جگہ ہیں۔ لیکن اب کھیل کی دنیا کو بھی احساس ہوچکا ہے کہ ہمیں اس وبا کے ساتھ ہی چلنا ہے اس لیے فٹبال اور دوسرے کھلیوں کی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں۔

Cricket Pakistan vgegen Australien | Mohammad Abbas
تصویر: Getty Images/F. Nel

پرانے دور میں واپسی

آئی سی سی نے 'بائیو سیکور‘ میچوں کے دوران نیوٹرل امپائرز کی شرط ختم کرتے ہوئے دونوں ہوم امپائرز کے تقرری کی اجازت دی ہے۔ 2002ء کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب کوئی ٹیسٹ میچ تیسرے ملک کے امپائرز کے بغیر کھیلا جائے گا۔ کھلاڑیوں کے ان مقابلوں میں گیند پر لہاب دہن استعمال کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔ عام طور پر فاسٹ باؤلر ریورس سوئنگ پانے کی خاطر گیند کو چمکانے کےلیے لعاب دہن اور پسینے کا استعمال کرتے ہیں تاہم آئی سی سی میڈیکل پینل گیند پر رال لگانے کو خطرناک قرار دے کر اس پر پابندی لگا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ’کرکٹ گیند کا سائز چھوٹا اور وکٹ شارٹ کر دینا چاہیے‘

مبصرین نے اس سیریز میں رال پر لگنے والی پابندی کے باعث مڈل آرڈر بیٹنگ آسان ہو جانے کی پیشگوئی کی ہے۔

وزڈن ٹرافی

یہ ٹرافی ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ سیریز جیتنے والی ٹیم کو روایتی طور پر دی جاتی ہے۔ گزشتہ سال ویسٹ انڈیز نے ہوم سیریز میں  جیسن ہولڈر کی قیادت میں انگلینڈ کو 1-2 سے ہرا کر اس پر قبضہ جمایا تھا۔ الزاری جوزف کی ٹیم میں واپسی اورشینن گیبریل کے فِٹ ہونے سے ویسٹ انڈیز کی باؤلنگ مضبوط ہوئی ہے۔ پہلے ٹیسٹ میں انگلش کپتان جو رُوٹ کے 'پرٹینٹی لیو‘ پر جانے سے ویسٹ انڈین 'پیس بیٹری‘ انگلینڈ کی ناتجربہ کار ٹاپ آرڈر بیٹنگ کو مشکل میں لاسکتی ہے۔

محمد عباس اکلوتے باولر ہیں

دوسری طرف پاکستانی ٹیم ان دنوں ووسٹر میں ہے، جہاں ٹیسٹ سیریز کی تیاری کے لیے دو روزہ انٹرا اسکواڈ میچ اپنے اختتام کو پہنچا۔ اس میچ کی خاص بات پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عباس کی عمدہ سوئنگ باؤلنگ اور نسیم شاہ کا جارحانہ انداز تھا۔ نسیم شاہ نے اوپنرعابد علی کے سر میں باونسر دے مارا۔ محمد عباس وہ واحد باؤلر ہیں جو اس دورے میں انگلش لینگتھ پر گیند کرتے ہوئے نظر آئے ہیں۔ شاہین آفریدی اور نسیم شاہ مقامی حالات کے مطابق خود کو نہیں ڈھال سکے۔ تاہم ابھی پہلے ٹیسٹ سے قبل چار ہفتے ہیں جو تیاری کےلیے کافی ہونگے۔ پاکستانی باؤلنگ مضبوط دکھائی دے رہی ہے تاہم بیٹنگ کا انگلینڈ میں امتحان ہوگا خود کپتان اظہرعلی کے لیے بھی یہ ایک مشکل سیریز ہوگی جن کی گزشتہ برس سمرسیٹ کی جانب سے کاؤنٹی کرکٹ میں بیٹنگ اوسط صرف 24 تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں