مودی حکومت نے عام بجٹ پیش کیا، اپوزیشن نے مایوس کن قرار دیا
23 جولائی 2024حالیہ عام انتخابات میں تیسری مرتبہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد نریندر مودی حکومت نے مزید ملازمتیں پیدا کرنے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے اگلے سالانہ بجٹ میں متعدد منصوبے تجویز کیے ہیں، جن میں بڑی کمپنیوں کو ٹیکسوں میں رعایت شامل ہے۔بجٹ میں حلیف جماعتوں کو خوش کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے، جن کے سہارے ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت کھڑی ہے۔
بھارتی پارلیمان کا بجٹ اجلاس شروع، ہنگامہ خیز رہنے کے آثار
مودی حکومت نے اپنا آخری سالانہ بجٹ پیش کر دیا
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے مسلسل ساتویں مرتبہ بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالمی معیشت میں غیر یقینی صورت حال کے باوجود بھارت اقتصادی ترقی کی راہ پر مسلسل گامزن ہے۔
اس بجٹ میں اگلے سال کے لیے 32.07 لاکھ کروڑ روپے کی آمدنی اور 48.21 لاکھ کروڑ روپے کے خرچ کا گوشوارہ پیش کیا گیا ہے۔ بجٹ میں بیشتر تفصیلات رواں سال فروری میں پیش کردہ عبوری بجٹ سے زیادہ مختلف نہیں ہیں۔
حلیف جماعتوں کو خوش کرنے کی کوشش
بجٹ میں بی جے پی حکومت کی دو اہم حلیف جماعتوں کوخوش کرنے کی واضح کوشش کی گئی ہے۔ موجودہ مودی حکومت بہار کی حکمراں جنتا دل یونائٹیڈ اور آندھرا پردیش کی تیلگو دیشم پارٹی کے سہارے قائم ہے۔
نرملا سیتا رمن نے بجٹ میں بہار کو مختلف پروجیکٹوں کے لیے 60 ہزار کروڑ روپے سے زائد دینے کا اعلان کیا۔ اس کے تحت تین ایکسپریس وے، ایک پاور پلانٹ ہیریٹیج کوریڈور اور نئے ہوائی اڈے نیز اسپورٹس انفرااسٹرکچر تعمیر کیے جائیں گے۔
بھارت کا عام بجٹ،کیا حکومت عوام کو لبھانے کی کوشش کر رہی ہے؟
بھارت کے سالانہ قومی بجٹ میں ہے کیا؟
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بی جے پی کو حمایت دینے کے بعد ریاست کو خصوصی درجہ دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن مرکزی حکومت نے اس مطالبے کو یکسر ٹھکرا دیا ہے، جس کی وجہ سے جنتا دل یو نائٹیڈ کے رہنماوں اور کارکنوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔
مودی حکومت نے بجٹ میں آندھرا پردیش کے لیے پندرہ ہزار کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بجٹ کی تعریف اور تنقید
وزیر اعظم نریندر مودی نے بجٹ کو مڈل کلاس، خواتین، غریبوں اور گاوں میں رہنے والوں کو بااختیار بنانے والا بجٹ قرار دیا۔
طالبان حکمران بھارتی بجٹ سے خوش کیوں ہیں؟
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا،"بجٹ میں خواتین پر توجہ دی گئی ہے، اس سے خواتین پر مرکوز ترقی میں مدد ملے گی اور مجموعی افرادی قوت میں خواتین کی شراکت میں اضافہ ہوگا۔ بجٹ میں انفرااسٹرکچر پر سرمایہ کاری میں اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ ایک ایسا بجٹ ہے جس سے گاوں والوں، غریبوں اور کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔"
اپوزیشن جماعتوں نے تاہم بجٹ کو عوام کی امیدوں اور امنگوں کے برخلاف قرار دیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے کہا کہ بجٹ میں بالخصوص بے روزگار نوجوانوں اور کسانوں کے لیے کچھ خاص نہیں ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمان اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرور نے کہا،"یہ مایوس کن بجٹ ہے۔ اس بجٹ میں عام آدمی کو درپیش اہم مسائل کا کوئی بھی ذکر نہیں ہے۔ اس میں آمدنی میں اضافہ کرنے اور آمدنی میں تفاوت کو دور کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ہے۔ ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے نام پر برائے نام اعلانات ہیں۔"
کانگریس کے ایک دیگر رکن پارلیمان منیکم ٹیگور نے تاہم حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ اس نے کانگریس کے انتخابی منشور کے ایک وعدے کو اپنالیا ہے۔
حکومت نے تمام نوجوانوں کے لیے اپرنٹس شپ اسکیم کے تحت پانچ ہزار روپے فی کس کا اعلان کیا ہے، ٹیگور کے مطابق یہ آئیڈیا راہول گاندھی کا تھا، جس کا ذکر کانگریس کے انتخابی منشور میں موجود ہے۔
پنجاب سے تعلق رکھنے والے متعدد اراکین پارلیمان نے ریاست کو ناکافی فنڈ الاٹ کرنے کے خلاف احتجاج کیا۔ مہاراشٹر کے اپوزیشن اتحاد نے بھی بجٹ کے خلاف مظاہرہ کیا۔
بجٹ میں کیا ہے؟
حالیہ عام انتخابات میں ناکامی کے مدنظر حکومت نے ملازمتوں اور دیہی ترقی پر زیادہ اخراجات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔
تجزیہ کاروں نے انتخابی نتائج کے لیے دیہی علاقوں میں بدحالی اور کمزور ملازمت مارکیٹ کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ شاید اسی وجہ سے نرملا سیتا رمن نے اگلے پانچ سالوں میں روزگار کی حوصلہ افزائی کی کوششوں پر 24 بلین ڈالر اور صرف اس ایک سال کے دوران دیہی ترقی پر 32 بلین ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حکومت نے طویل مدت کے بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں پر 11.11 ٹریلین روپے کے اخراجات کو برقرار رکھنے اور اس طرح کے اخراجات کے لیے ریاستوں کو 1.5 ٹریلین روپے کے طویل مدتی قرضے دینے کی پیش کش کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایچ ڈی ایف سی بینک کی پرنسپل اکنامسٹ ساکشی گپتا کا کہنا ہے کہ بجٹ نے ملازمتوں کی تخلیق اور ہنر مندی، دیہی ترقی اور زراعت کے درمیان ایک اچھا توازن قائم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مالی استحکام پر سمجھوتہ کیے بغیر بنیادی ڈھانچے کے اخراجات پر مسلسل توجہ دی گئی ہے۔
جاوید اختر(روئٹرز کے ساتھ)