فون چھینا جانا جھوٹ تھا، برطانوی وزیر کو مستعفی ہونا پڑ گیا
29 نومبر 2024لندن سے جمعہ 29 نومبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس سال جولائی میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے والے لیبر پارٹی کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی حکومت میں لوئیز ہیگ وہ پہلی وزیر ہیں، جنہیں کابینہ سے استعفیٰ دینا پڑا ہے۔
وہ یورپی ممالک جہاں قتل رحم قانوناﹰ جائز ہے
انہیں جس جرم کے ارتکاب اور اس کے عدالتی اعتراف کی وجہ سے اب استعفیٰ دینا پڑا، اس کا انکشاف ابھی حال ہی میں ہوا تھا، مگر یہ اس دور کا واقعہ ہے جب وہ برطانوی پارلیمان کی رکن نہیں تھیں۔
جرم کا عوامی انکشاف ایک روز قبل ہوا
لوئیز ہیگ کے بارے میں برطانوی میڈیا میں جمعرات 28 نومبر کو شائع ہونے والی رپورٹوں میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ وہ ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصہ قبل پولیس کو دیے گئے ایک بیان میں جھوٹ بولنے اور سچ کو چھپانے کی مرتکب ہوئی تھیں۔
اس برطانوی شہری کو 2013ء میں ایک سڑک پر چلتے ہوئے کسی نے لوٹ لیا تھا۔ تب انہوں نے غلط بیانی کرتے ہوئے پولیس کو بتایا تھا کہ ملزم نے ان سے ان کا کام کے سلسلے میں دفتری رابطوں کے لیے استعمال ہونے والا موبائل فون چھین لیا تھا۔
بعد میں لیکن لوئیز ہیگ کو ان کا یہی موبائل فون اپنے ہینڈ بیگ سے مل گیا تھا مگر انہوں نے اس کی اطلاع پولیس کو نہیں دی تھی۔ یہ حقیقت سامنے آنے کے بعد ان پر فراڈ کے الزام میں 2014ء میں ایک مقدمہ بھی چلایا گیا تھا۔
پاکستانی نژاد برطانوی باشندوں میں کزن میرج کا رجحان اب کم
برٹش میڈیا میں گزشتہ روز شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق تب ہیگ نے عدالت میں یہ اعتراف بھی کر لیا تھا کہ وہ دھوکہ دہی کے مرتکب ہوئی تھیں۔ اس کے بعد متعلقہ عدالت نے ان کے خلاف مقدمے کی سماعت انہیں مزید کوئی سزا سنائے بغیر ختم کر دی تھی۔
وزیر اعظم اسٹارمر کو بھیجا گیا استعفیٰ
لوئیز ہیگ نے ماضی کے اس مجرمانہ واقعے میں اپنے قصور وار ہونے کے انکشاف کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا اور برطانوی سربراہ حکومت کے نام ایک خط بھی لکھا، جو وزیر اعظم اسٹارمر کی سرکاری رہائش گاہ دس ڈاؤننگ سٹریٹ کی طرف سے شائع بھی کر دیا گیا۔
اپنے استعفے میں اس وقت 37 سالہ ہیگ نے لکھا کہ وہ اس لیے وزیر ٹرانسپورٹ کے عہدے سے دستبردار ہو رہی ہیں کہ ان کی وجہ سے ملکی حکومت کی توجہ اپنے کام سے ہٹ کر کسی دوسری طرف مبذول نہ ہو۔
برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کی نئی سربراہ کون ہیں؟
ہیگ نے یہ استعفیٰ بطور وزیر دیا ہے اور آئندہ بھی برطانوی پارلیمان کی رکن رہیں گی۔ انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا، ''میں اپنی پارٹی کے اجتماعی سیاسی مقاصد سے پوری طرح مخلص ہوں اور رہوں گی، لیکن میری رائے میں بہتر یہی ہو گا کہ میں حکومت سے باہر رہتے ہوئے ان مقاصد کے حصول کے لیے کام کرتی رہوں۔‘‘
نئی خاتون وزیر کی تقرری
لوئیز ہیگ کے خط کے جواب میں وزیر اعظم اسٹارمر نے ان کی بطور وزیر ٹرانسپورٹ خدمات پر ان کا شکریہ ادا کیا، خاص طور پر برطانوی ریلوے کی حالت بہتر بنانے اور اس نظام کو دوبارہ عوامی ملکیت میں لانے کی کوششوں کے سلسلے میں۔
برطانیہ جزائر چاگوس کی ملکیت سے دستبردار ہو جائے گا
لیبر پارٹی کی سیاست دان لوئیز ہیگ شمالی انگلینڈ میں شیفیلڈ کے ایک انتخابی حلقے سے 2015ء سے پارلیمانی ایوان زیریں یا ہاؤس آف کامنز کی رکن چلی آ رہی ہیں۔ وہ اسٹارمر کابینہ کی سب سے کم عمر رکن تھیں۔
اسی دوران جمعے کی دوپہر وزیر اعظم اسٹارمر نے لوئیز ہیگ کی جگہ ہائیڈی الیکسانڈر کو نئی وزیر ٹرانسپورٹ مقرر کر دیا۔ ہائیڈی الیکسانڈر 2018ء سے لے کر 2021ء تک لندن کی ڈپٹی میئر برائے ٹرانسپورٹ رہ چکی ہیں۔
م م / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)