مصر: نفرتیتی کے مجسمے کی جرمنی سے واپسی کی مہم
9 ستمبر 2024مصر میں نوادرات کے سابق وزیر زاہی حواس نے جرمنی پر زور دیا ہے کہ وہ ملکہ نفرتیتی کا فرعونی مجسمہ واپس کر دے۔ یہ مجسمہ فی الوقت برلن کے نیوس میوزیم میں رکھا ہوا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اسے 1345 قبل مسیح میں بنیا کیا گیا تھا۔ ایک جرمن آثار قدیمہ کی ٹیم نے سن 1912 میں پینٹ شدہ اس چونے کے پتھر کے مجسمے کو دریافت کیا تھا اور پھر ایک سال بعد ہی اسے یورپ بھیج دیا گیا تھا۔
اہرام مصر بنا کر دریا کہاں چلا گیا؟
یہ تاریخی شہر العمارنہ کی باقیات میں دریافت ہوا تھا، جو نفرتیتی کے شوہر فرعون اخیناتن کے دور حکومت میں مختصر مدت کا دارالحکومت تھا۔ سن 1335 قبل مسیح میں ان کی موت کے بعد اس شہر کو پوری طرح سے ترک کر دیا گیا تھا۔
العمارنہ دریائے نیل کے مشرقی کنارے پر واقع ہے اور صوبہ منیا میں واقع ہے۔
قدیم مصری معبد سے دو ہزار سے زائد بکروں کے ہزاروں سال پرانے حنوط شدہ سر دریافت
درخواست میں کیا کہا گیا ہے؟
زاہی حواس نے مجسمے کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک صدی سے زیادہ عرصہ قبل اس مجسمے کی دریافت کے بعد اسے مصر سے غیر قانونی طور پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
حواس نے کہا، "ہم آج اعلان کرتے ہیں کہ مصر، یہ قومی کمیٹی ہے، یہ کوئی حکومتی کمیٹی نہیں ہے، نفرتیتی کے مجسمے کی واپسی کا مطالبہ کرتی ہے۔"
مصر میں چار ہزار سال سے زیادہ پرانی ممی اور مقبرے دریافت
ان کا مزید کہنا تھا، "مجھے یہاں سب سے یہ کہنا ہے کہ آپ سب میری ویب سائٹ ہواس زاہی ڈاٹ کام پر جائیں اور یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ آپ اس مجسمے کا واپس لانا پسند کریں گے، اس کے لیے سائن کریں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ وہ قانونی طور پر مصر سے نکالے گئے نوادرات کی واپسی کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں۔
ان کی یہ مہم "تین اہم خوبصورت اشیاء" کو وطن واپس لانے پر مرکوز ہے، جس میں نفرتیتی کا مجسمہ، روزیٹا اسٹون اور ڈینڈرا کی سجاوٹ شامل ہے۔
روزیٹا پتھر ایک قدیم مصری پتھر ہے، جس پر کئی زبانوں اور رسم الخطوں میں تحریریں ہیں، جس کی وجہ سے ہیروگلیفک تحریر کی سمجھ حاصل ہوئی۔ یہ فی الحال لندن کے برٹش میوزیم میں نمائش کے لیے رکھی ہے۔
اسرائیل: فرعون مصر رعمسیس دوم دور کے نوادرات دریافت
دیندرا زوڈیئک مصر کے ایک مندر کا ایک بڑا پتھر کا خاکہ ہے جو پہلی صدی قبل مسیح کے وسط کا ہے، جو اس وقت پیرس کے لوور میں موجود ہے۔
جرمنی کا اس بارے میں کیا کہنا ہے؟
جرمن حکام کا کہنا ہے کہ مصر نے جرمنی کو برلن کے اپنے عجائب گھر کے لیے نفرتیتی کے مجسمے کو تلاش کرنے کے لیے کھدائی شروع کرنے کا اختیار دیا تھا۔
جرمن آرٹ کے ماہرین کے مطابق اس معاہدے میں جرمن کپاس اور ٹیکسٹائل میگنیٹ اور آرٹس کے سرپرست جیمز سائمن کی مالی معاونت کے بدلے پائے جانے والے تقریباً 10,000 نمونوں کی ففٹی ففٹی تقسیم شامل تھی۔
مصر: ہزاروں برس پرانے سینکڑوں تابوت اور مجسمے دریافت
مصری حکومت کے ایک نمائندے نے اس میں سے نصف اشیاء کو منتخب کیا، جب کہ باقی نصف کو جرمنی لا گیا، جس میں مجسمہ بھی شامل ہے۔ کئی سالوں بعد اس مجسمے کو نیوس میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا گیا تھا اور پھر یہ سیاحوں کی توجہ کا ایک بڑا مرکز بن گیا ہے۔
جرمنی اور مصر کے درمیان، جو اس وقت برطانوی استعمار کے تحت تھا، اس کے فوراً بعد اس بات پر پھوٹ پڑ گئی کہ مجسمہ کس کو رکھنا چاہیے۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران مجسمے کو چھپا دیا گیا تھا اور تنازعہ کے اختتام پر مغربی برلن کے مصری میوزیم میں منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں یہ 2009 میں نیوس میوزیم میں واپس پہنچنے رہا۔
سنہری زبان والی دو ہزار برس قدیم ممیوں کی دریافت
گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران قاہرہ نے بار بار اس مجسمے کی واپسی کا مطالبہ کرتا رہا ہے اور اس نے جرمن مصری ماہر لڈوگ بورشارڈ، جنہوں نے اس کھدائی کی قیادت کی تھی، پر اسے ملک سے باہر اسمگل کرنے کا الزام لگایا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے برلن کے نیوس میوزیم سے اس تنازعے پر رابطہ کیا اور ان کا رد عمل جاننے کی کوشش کی تاہم، اس درخواست پر تبصرہ کرنے کے لیے فوری طور پر کوئی دستیاب نہیں تھا۔
آئندہ اپریل میں برلن کے نیوس میوزیم میں نمائش کے لیے مجسمے کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر، اسے نشان زد کیا گیا ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی ڈبلیو)