1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مذہبی جنسی استحصال: پاپائے روم کے لیے سب سے بڑا چیلنج

29 اکتوبر 2024

مذہبی علما کی طرف سے بچوں کے جنسی استحصال کے بارے میں پاپائے روم کی درخواست پر مرتب کردہ ویٹیکن کی پہلی رپورٹ منگل کو منظر عام پر آ رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4mLiT
 پاپائے روم  پوپ فرانسس
پاپائے روم پوپ فرانسس نے ’پونٹیفیکل کمیشن‘ سے جنسی استحصال کے بارے میں سالانہ رپورٹ شائع کرنے کو کہا تھاتصویر: Gregorio Borgia/AP Photo/picture alliance

کیتھولک چرچ میں نابالغوں کے تحفظ کے بارے میں ویٹیکن کی پہلی رپورٹ منگل 29 اکتوبر کو منظر عام پر آ رہی ہے۔ اس میں چند مذہبی علما کی طرف سے بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ نابالغوں کے تحفظ کے بارے میں ویٹیکن کی اس رپورٹ کو پوپ فرانسس کے لیے سب سے بڑا چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔

مارچ 2013 ء میں کیتھولک چرچ کے سربراہ بننے کے بعد سے 87 سالہ پوپ فرانسس نے چوٹی کے پادریوں پر پابندی لگائی تھی اور بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی رپورٹنگ کو لازمی قرار دے دیا تھا لیکن جنسی استحصال کے شکار متاثرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ناکافی ہیں۔

اطالوی پادریوں کے ہاتھوں نابالغوں کا جنسی استحصال

 

پوپ فرانسس کے اہم اقدامات

دسمبر 2014 ء میں پوپ فرانسس نے ماہرین کا ایک بین الاقوامی پینل قائم کیا تاکہ یہ نابالغوں کی حفاظت کے لیے موثر تجاویز پیش کرے۔  2022 ء میں پوپ نے نابالغوں کے تحفظ کے لیے نام نہاد 'پونٹیفیکل کمیشن‘ سے ایک سالانہ رپورٹ شائع کرنے کو کہا، جس کی پہلی رپورٹ منگل کو منظر عام پر آ رہی ہے۔ یہ کمیشن تاہم تنازعات میں گھرا ہوا ہے۔

 2017 ء میں جنسی استحصال یا  بدسلوکی سے بچ جانے والوں کی نمائندگی کرنے والے دو ارکان نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ایک کا نام میری کولنز تھا، جنہیں آئرلینڈ میں ایک پادری نے اس وقت زیادتی کا نشانہ بنایا جب وہ 13 سال کی تھیں اور جنہوں نے ویٹیکن کے حکام کی جانب سے تعاون کی کمی کو 'شرمناک‘ قرار دیا۔

پوپ فرانسس ایک حاملہ خاتون کے شکم پر ہاتھ رکھ کر انہیں اور ان کے بچے کے لیے دعا کر رہے ہیں
پاپائے روم پوپ فرانسس تصویر: Andrew Medichini/AP Photo/picture alliance

 مارچ 2023ء میں، کمیشن کے آخری بانی رکن، ممتاز جرمن جیسوٹ پریسٹ یا یسوعی پادری  ہانس سولنر نے اس کمیشن کے اندر 'ذمہ داری، تعمیل، احتساب اور شفافیت‘ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔

جرمنی میں ہزاروں بچے پادریوں کی ہوس کا شکار 

جرمن کیتھولک پادریوں نے ہزاروں بچوں کا جنسی استحصال کیا، رپورٹ

 فروری 2019ء میں ایک تاریخی واقعہ  پہلی بار پیش آیا تھا۔ تب پوپ فرانسس نے سابق امریکی کارڈینل تھیوڈور میک کیرک کو 1970ء کی دہائی میں ایک نوعمر لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی میں ملوث ہونے کے جرم میں ویٹیکن کی عدالت کی طرف سے مجرم قرار دینے کے بعد برطرف کر دیا گيا تھا۔

میک کیرک پادریوں کی درس گاہوں کے بالغ طلبا ء کے ساتھ بھی جنسی تعلقات کے حوالے سے مشہور تھے اور اس سے ایک سال قبل امریکا میں ویٹیکن کے سابق سفیر کارلو ماریا ویگانو نے پوپ فرانسس پر الزام لگایا تھا کہ وہ میک کیرک کے خلاف برسوں کے الزامات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

فرانسیسی پادریوں کے ہاتھوں لاکھوں بچوں کا جنسی استحصال

 2020ء میں ویٹیکن کی ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں کیتھولک چرچ کے اندر پائی جانے والی درجہ بندی کی غلطیوں کو تسلیم کیا گیا تھا اور اس سے یہ بھی پتا چلا تھا کہ سابق پوپ جان پال دوم نے میک کیرک کی پشت پناہی نہ کرنے کے خلاف مشورے کو نظر انداز کیا تھا۔

1995ء میں منیلا میں اُس وقت کے پاپائے روم پوپ جان پال دوم کا استقبال
پاپائے روم پوپ جان پال دوم منیلا میںتصویر: Alberto Marquez/AP Photo/picture alliance

پوپ فرانسس کی ایماء پر ہونے والی کانفرنس

پاپائے روم پوپ فرانسس نے فروری 2019ء  میں ''نابالغوں کے تحفظ‘‘ پر چار روزہ سربراہی اجلاس کے لیے مشرقی کیتھولک گرجا گھروں کے سربراہوں اور مذہبی اجتماعات کے اعلیٰ افسران کے ساتھ دنیا بھر سے 114 بشپ کانفرنسوں کے سربراہان کو مدعو کیا تھا۔ اس کانفرنس کے دوران بدسلوکی سے بچنے والوں کی تباہ کن تفصیلات سامنے آئی تھیں اور اس پر  چرچ کے اندر سے ہی شدید تنقید بھی کی گئی۔

بھارتی عدالت نے جنسی زیادتی کے الزام میں پادری کو بری کر دیا

اُدھر پوپ فرانسس کے ایک معتمد اور بہت قریبی مشیر جرمن کارڈینل رائن ہارڈ مارکس نے ایک بھیانک انکشاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ بشپ کے دفاتر نے مذہبی بدسلوکی کے مشتبہ افراد کی فائلوں کو تباہ کر دیا ہے۔ اس پر پوپ فرانسس نے بچوں کے جنسی استحصال کو انسانی قربانی سے تشبیہ دیتے ہوئے بدسلوکی کے خلاف 'مؤثر اور بھرپور جنگ‘ کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

ک م/ ع س(اے ایف پی)