لتھوانیا: انتخابات میں اپوزیشن سوشل ڈیموکریٹس کی فتح
28 اکتوبر 2024لتھوانیا کی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹس نے اتوار کے روز ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی۔ یہ انتخابات یوکرین کے خلاف روسی جنگ کے دوران ایک ایسے وقت ہوئے جب عوام میں زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے حوالے سے شدید تشویش لاحق تھی۔
لتھوانیا کے ایوان میں 141نشستیں ہیں اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نوے فیصد ووٹوں کی گنتی تک سینٹر لیفٹ پارٹی کو 52 نشستوں پر سبقت حاصل تھی۔ دوسری جانب حکمران قدامت پسند ہوم لینڈ یونین پارٹی 28 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر تھی۔
نیٹو کی طرف سے روس کے خلاف سخت تر اقدامات
سوشل ڈیموکریٹس کی رہنما وِلیجا بلینکیویٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ ان کی پارٹی کو، ممکنہ اتحادی شراکت داروں، فار لتھوانیا، کسانوں اور گرینز یونین کے ساتھ، پارلیمان میں اکثریت حاصل ہو جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا، "ان انتخابات کے نتائج نے ثابت کر دیا ہے کہ لتھوانیا کے لوگ چاہے وہ کہیں بھی رہتے ہوں، بڑے شہروں میں، چھوٹے شہروں یا دیہاتوں میں، وہ تبدیلی چاہتے ہیں۔"
تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا کہ آیا وہ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالیں گی یا پارٹی کا کوئی دوسرا رہنما۔ نتائج کے بعد ہوم لینڈ یونین کے رہنما گیبریلیئس لینڈسبرگس نے شکست تسلیم کرتے ہوئے سوشل ڈیموکریٹس کو مبارکباد پیش کی۔
بالٹک ریاست لتھوانیا کی سرحد ایک جانب تو روسی علاقے کیلینن گراڈ سے ملتی ہے، جبکہ دوسری طرف بیلاروس کے ایکسکلیو سے لگتی ہے۔ اس ریاست کی مجموعی آبادی تقریباً 2.9 ملین افراد پر مشتمل ہے اور یہ یورپی یونین اور نیٹو دونوں کی رکنیت بھی رکھتی ہے۔
لتھوانیا میں ہم جنس پرستوں کی پہلی پریڈ
اس ملک میں ایک ہائبرڈ ووٹنگ سسٹم ہے، جس کے تحت پارلیمنٹ کا نصف حصہ مقبول ووٹوں سے منتخب ہوتا ہے، جبکہ باقی کا نصف کا فیصلہ سرفہرست دو امیدواروں کے درمیان رن آف ووٹوں سے ہوتا ہے۔
پہلے مرحلے سے ہی اپوزیشن کی برتری
13 اکتوبر کو ہونے والے ووٹنگ کے پہلے مرحلے ہی میں اپوزیشن جماعت سوشل ڈیموکریٹس نے وزیر اعظم انگریڈا سیمونیٹی کی قدامت پسند ہوم لینڈ یونین سے سبقت حاصل کر لی تھی۔
سیاسی نوعیت کے اسکینڈلز اور زبردست مہنگائی کی وجہ سے قدامت پسند جماعت کی مقبولیت میں کافی کمی نوٹس کی گئی تھی اور سیاسی تجزیہ کار پہلے ہی سے ان کے اقتدار کے خاتمے کی پیش گوئیاں کر رہے تھے۔
ادھر ایس ڈی کی رہنما ولیجا بلنکیوکیوٹ نے سماج میں پائی جانے والی عدم مساوات سے نمٹنے کے لیے دولت مندوں پر ٹیکس میں اضافے کی بات کہی تھی، تاکہ سماجی امداد میں اضافے کے ساتھ ہی صحت کی دیکھ بھال کو بہتر کیا جا سکے۔
جغرافیائی سیاسی تنازعات اور قومی سلامتی جیسے مسائل بھی انتخابات کے دوران لتھوانیا کے لوگوں کے ذہنوں پر چھائے رہے۔
ص ز/ ش ر (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)