لبنان کے ہسپتال مریضوں سے بھر گئے، حاملہ خواتین کہاں جائیں؟
19 اکتوبر 2024جنوبی لبنان میں واقع ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والی لبنٰی اسماعیل اپنے شوہر اور دو بچوں کے ساتھ ایک محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں نکلی تھیں اور اس دوران انہیں زچگی کا درد محسوس ہوا۔
ان کی بچہ دانی کی رگیں سوجی ہوئی تھیں اور انہیں محفوظ طریقے سے بچے کی پیدائش کے لیے فوری طبی نگرانی کی ضرورت تھی۔
ان کے شوہر نے بیروت یا صیدا میں فوری کوئی ہسپتال تلاش کرنے کی کوشش کی، جہاں لبنٰی کو علاج کے لیے فوری داخل کروایا جا سکے، لیکن تمام ہسپتال مردہ یا پھر زخمی افراد سے بھرے ہوئے تھے۔
لبنٰی کہتی ہیں، 'کوئی بھی ہسپتال مجھے داخل کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ پھر میرے والد نے مشورہ دیا کہ ہمیں عراق جانا چاہیے۔'
اس کے بعد وہ فوری طور سے نجف کے لیے روانہ ہو گئے۔ نجف سابقہ جنگ زدہ علاقہ ہے اور ان کے گھر سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، جہاں لبنٰی نے ایک صحت مند بچی زہرا کو جنم دیا۔
زہرا کے والد فواد یوسف بیٹی کی پیدائش کے دوران پیش آنے والے خطرات اور مشکلات کے بارے میں کہتے ہیں، 'پہلے ہم صور گئے، جہاں ہم بمباری سے بال بال بچے۔ پھر ہم نے بیروت جانے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے سوچا تھا کہ وہاں جانا محفوظ ہوگا، لیکن ہم جب راستے میں تھے تو نزدیک ہی ایک اور مقام پر بمباری ہوئی۔'
فواد کہتے ہیں کہ اس دوران انہوں نے لبنٰی کو جلد از جلد ہسپتال میں داخل کروانے کی کوشش کی کیونکہ ان کی زچگی پیچیدہ تھی۔ لیکن ہسپتال زخمی اور ہلاک ہونے والے لوگوں سے بھر گئے تھے اور وہاں کسی نئے مریض کے لیے جگہ نہیں تھی۔
جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوج کی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے خلاف زمینی کارروائی کے آغاز اور فضائی حملوں میں شدت آنے کے بعد سے دس لاکھ سے زائد لبنانی شہری نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر عمران رضا کا کہنا ہے کہ 23 ستمبر کے بعد سے بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے اور شہری بنیادی ڈھانچے کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
عراق کے شہر نجف کو تقریباﹰ دو دہائیوں تک جنگ کا سامنا تھا۔ اس کے علاوہ ہر سال لاکھوں شیعہ زائرین نجف کا رخ کرتے ہیں، جس کے باعث یہ شہر غیر ملکیوں کو درپیش کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم لبنان سے پناہ گزینوں کی اتنی بڑی تعداد میں آمد غیر متوقع تھی۔ عراق کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اب تک تقریباﹰ 5700 لبنانی شہری نجف آچکے ہیں۔
لبنٰی اور فواد اس بات پر شکر گزار ہیں کہ انہیں اپنے خاندان کے لیے ایک محفوظ پناہ مل گئی ہے، جہاں ان کی بیٹی جنم لے سکی۔ لیکن وہ نہیں جانتے کہ ان کا مستقبل کیا ہو گا؟
فواد یوسف کہتے ہیں، 'ہمیں ڈر ہے کہ یہ جنگ طویل عرصے تک جاری رہے گی۔ ہمارے بچوں کا کیا ہو گا؟ ہم تو انہیں اسکول بھیجنے کی تیاری کر رہے تھے لیکن موجودہ صورتحال میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں۔'
فواد یوسف اپنی موبائل اسکرین پر لبنان میں ہونے والی تباہی کے مناظر دیکھتے ہوئے تشویش میں مبتلا ہیں کہ آیا وہ اپنے آبائی وطن واپس جا سکیں گے؟
ح ف / ج ا (روئٹرز)