1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوجیں لڑائیاں لیکن معشتیں جنگیں جیتتی ہیں، نیٹو عہدیدار

25 نومبر 2024

نیٹو کی ملڑی کمیٹی کے سربراہ نے مغربی اور یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ چین اور روس پر اپنا انحصار کم سے کم کریں۔ ایڈمرل باؤر کا کہنا تھا کہ مضبوط کاروباری ادارے مضبوط دفاع کے ضامن ہیں۔

https://p.dw.com/p/4nPHk
نیٹو کی ملٹری کمیٹی کے ڈچ سربراہ ایڈمرل روب باؤ
نیٹو کی ملٹری کمیٹی کے ڈچ سربراہ ایڈمرل روب باؤتصویر: Dursun Aydemir/Anadolu/picture alliance

مغربی ممالک کے دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک اعلیٰ فوجی عہدیدار  نے کاروباری اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ کے وقت کے منظر نامے کے لیے تیار رہیں اور اپنی مصنوعات کی پیداوار اور ترسیل کے نظام کو اس طرح ترتیب دیں کہ  روس اور چین جیسے ممالک سے بلیک میلنگ کا خطرہ کم ہو سکے۔

نیٹو کی ملٹری کمیٹی کے ڈچ سربراہ ایڈمرل روب باؤر نے برسلز میں کہا، ''اگر ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ چاہے کچھ بھی ہو، تمام اہم خدمات اور سامان کی ترسیل  میسر رہے گی، تو یہ ہماری ڈیٹرنس کا ایک اہم حصہ ہے۔‘‘

باؤر نے مغربی کاروباری اداروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی مصنوعات کی پیداوار اور ترسیل کے نظام کو اس طرح ترتیب دیں کہ روس اور چین جیسے ممالک سے بلیک میلنگ کا خطرہ کم ہو سکے
باؤر نے مغربی کاروباری اداروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی مصنوعات کی پیداوار اور ترسیل کے نظام کو اس طرح ترتیب دیں کہ روس اور چین جیسے ممالک سے بلیک میلنگ کا خطرہ کم ہو سکےتصویر: Deanna C. Gonzales/Planet Pix /Zuma/picture alliance

تھنک ٹینک یورپی پالیسی سینٹر کے ایک پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ڈیٹرنس یعنی دفاع کو صرف فوجی صلاحیت سے بہت آگے کا ایک معاملہ قرار دیا۔ ان کے بقول جنگ میں  تمام دستیاب آلات استعمال ہو سکتے ہیں اور  ہوں گے۔

 باؤر نے کہا،  ''ہم  تخریب کاری کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں دیکھ رہے ہیں اور یورپ کو اس کا تجربہ توانائی کی فراہمی کے انفراسٹرکچر کے ساتھ ہونے والی تخریبی کارروائیوں کی صورت میں ہوا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا،''ہم نے سوچا کہ ہمارا گیسپروم کے ساتھ معاہدہ ہے لیکن ہم نے دراصل مسٹر پوٹن کے ساتھ ایک معاہدہ کر رکھا تھا اور یہی صورتحال چین کے زیر ملکیت انفراسٹرکچر اور سامان کے ساتھ بھی ہے۔ ہمارا اصل میں معاہدہ (چینی صدر) شی (جن پنگ) کے ساتھ ہے۔‘‘

 باؤر نے سپلائی کے لیے مغربی ممالک کے چین پر انحصار کا ذکر بھی کیا، جس کے تحت زمین سے حاصل ہونے والی تمام نایاب دھاتوں کا  60 فیصد چین میں پیدا ہوتا ہے اور 90 فیصد کو وہاں پراسس کیا جاتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ سکون آور ادویات، اینٹی بائیوٹکس، سوزش کم کرنے اور بلڈ پریشر کنٹرول کرنے والی ادویات کے کیمیائی اجزاء بھی چین سے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''اگر ہمیں لگتا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی کبھی بھی اس طاقت کو استعمال نہیں کرے گی تو ہم بھولے ہیں۔ یورپ اور امریکہ کے کاروباری رہنماؤں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ جو تجارتی فیصلے کرتے ہیں، وہ اسٹریٹجک ہوتے ہیں۔‘‘

نیٹو کی ملٹری کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ روس بری فوج کی تعداد  فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے مقابلے میں اب بڑھ چکی ہے
نیٹو کی ملٹری کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ روس بری فوج کی تعداد  فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے مقابلے میں اب بڑھ چکی ہےتصویر: Vladimir Smirnov/TASS/dpa/picture alliance

باؤر کا کہنا تھا، ''کاروباروں کو جنگ کے وقت کے منظر نامے کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے اور اس کے مطابق اپنی پیداوار اور تقسیم کی لائنوں کو ایڈجسٹ کرنا چاہیے۔ کیونکہ  فوجیں لڑائیاں جیتتی ہے لیکن معیشتیں جنگیں جیتتی ہیں۔‘‘

روسی فوجی تعداد میں اضافہ

 نیٹو کی ملٹری کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ روس بری فوج کی تعداد  فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے مقابلے میں اب بڑھ چکی ہے تاہم باؤر کے بقول ان کا معیار کم ہو گیا ہے۔ انہوں نے روسی فوجی سازوسامان کی حالت اور اس کے فوجیوں کی تربیت کی سطح کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ''ان افواج کا معیار گر گیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ''اس وقت روس ہمارے لیے فروری 2022 جیسا خطرہ نہیں ہے، اس لیے ہمارے پاس خود کو تیار کرنے کے لیے تھوڑا وقت ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب دفاعی صنعت میں سرمایہ کاری بڑھانا ہے۔

ش ر⁄ ا ا (روئٹرز)

روس کا خطرہ، فن لینڈ میں فوجی مشقیں