1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہمقبوضہ فلسطینی علاقے

جنگ ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے، جو بائیڈن

12 جولائی 2024

غزہ پٹی میں جمعے کے روز غزہ شہر اور اس فلسطینی خطے کے دیگر حصوں میں شدید لڑائی ہوئی اور بمباری کی گئی۔ دوسری طرف بین الاقوامی ثالث نو ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ کو رکوانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4iEeF
GAZA Angriff Isreaels auf eine UNRWA-Schule in Nuseirat
تصویر: EYAD BABA/AFP via Getty Images

'جنگ  ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے‘

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات 11 جولائی کو واشنگٹن میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سفارت کار مسائل کے باوجود جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی ثالثوں کے ساتھ مل کر 'پیش رفت‘ کر رہے ہیں۔ جو بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ 'اب اس جنگ کو ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے‘۔

غزہ میں حکمران حماس انتظامیہ کے ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی افواج نے 70 سے زیادہ نئے فضائی حملے کیے ہیں۔

اسرائیل کا شمالی غزہ سٹی سے سب فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم

غزہ سٹی میں اقوام متحدہ کی عمارت پر اسرائیلی حملے

غزہ کی وزارت صحت نے مزید 32 ہلاکتوں کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ  مرنے والوں میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پٹی کے جنوب میں واقع رفح کے علاقے میں بھی لڑ رہی ہے جہاں اس کے فوجیوں نے 'لڑائی اور فضائی حملوں میں متعدد دہشت گردوں کا خاتمہ کر دیا‘۔

غزہ میں تباہی کا منظر
غزہ کے شہری دفاع کے ادارے کا کہنا ہے کہ 'ڈیزاسٹر زون‘ میں ملبے تلے سے درجنوں لاشیں ملی ہیں اور 85 فیصد عمارتیں ناقابل رہائش ہیں۔تصویر: Mahmoud Issa/Middle East Images/picture alliance

'غزہ شہر میں ملبے تلے سے درجنوں لاشیں برآمد‘

اسرائیل کے حالیہ حملوں کا نشانہ بننے والا سب سے بڑا شہری علاقہ، غزہ شہر ہے، جہاں دو ہفتوں کی لڑائی نے مشرقی ضلع شجاعیہ کو تباہ کر دیا ہے۔ غزہ کے شہری دفاع کے ادارے کا کہنا ہے کہ 'ڈیزاسٹر زون‘ میں ملبے تلے سے درجنوں لاشیں ملی ہیں اور 85 فیصد عمارتیں ناقابل رہائش ہیں۔

غزہ سٹی جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائیوں کا مرکزی ہدف رہا ہے۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے شہریوں کو غزہ چھوڑ دینے کی ہدایت

اسرائیلی  فوج نے بدھ کے روز غزہ شہر کے تمام رہائشیوں پر زور دیتے ہوئے ہزاروں پمفلٹ گرائے تھے، جن میں ''خطرناک جنگی علاقے‘‘ کو چھوڑ دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔ غزہ شہر ایک ایسا علاقہ ہے جہاں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریبا 350,000 انسان رہ رہے ہیں۔

بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی آئی سی آر سی کا کہنا ہے کہ ''پورے کے پورے خاندان پھنسے ہوئے ہیں اور سکیورٹی کے متلاشی ہیں۔ ان کی ضروریات پوری کرنا ہماری صلاحیت سے باہر ہے۔‘‘

آئی سی آر سی کا مزید کہنا ہے کہ غزہ شہر کے لوگوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جنوب میں ایسے علاقوں میں منتقل ہو جائیں، جہاں پہلے ہی بہت زیادہ لوگ ہیں اور یہ علاقے ضروری خدمات سے محروم ہیں اور جنگی کارروائیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

قطر میں جنگ بندی کی کوششیں جاری

اسرائیل اور حماس کئی ماہ سے قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے بالواسطہ بات چیت کر رہے ہیں تاکہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پا سکے۔

بدھ کے روز دوحہ میں ہونے والے حالیہ اجلاس میں اسرائیلی اور امریکی حکام نے قطری ثالثوں کے ساتھ امن کی شرائط پر بات چیت کی۔

امریکی صدر جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ 'اب اس جنگ کو ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے‘۔تصویر: REUTERS

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر زور دے کر کہا کہ کسی بھی معاہدے سے اسرائیل کو تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لانے اور حماس کو تباہ کرنے کے اپنے جنگی مقاصد کو پورا کرنے کی اجازت ملنا چاہیے۔

 انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو غزہ کی جنوبی سرحد پر کنٹرول برقرار رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ''مصر سے حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ‘‘ کو روکا جا سکے۔

صدر بائیڈن کا منصوبہ

امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک جنگ بندی معاہدے کی تجویز پیش کی تھی جس کے تحت غزہ میں حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں جنگ کے مکمل خاتمے پر بات چیت ہو گی۔

صدر بائیڈن نے جمعرات کو تسلیم کیا کہ 'مشکل اور پیچیدہ مسائل‘ باقی ہیں لیکن انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ 'ہم پیش رفت کر رہے ہیں‘۔

صدر بائیڈن کے مطابق، ''یہ رجحان مثبت ہے اور میں اس معاہدے کو مکمل کرنے اور اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہوں، جسے اب ختم ہونا چاہیے۔‘‘

حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ایک رکن حسام بدران نے کہا ہے کہ حماس نے جنگ بندی کے مذاکرات کے دوران غزہ اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے دونوں کے لیے ایک آزاد اور غیر جانبدار حکومت کی تجویز پیش کی ہے۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار  کے مطابق غزہ پٹی میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی کم از کم تعداد اب 38,345 تک پہنچ چکی ہے جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد اسرائیل نے غزہ میں عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔

غزہ میں تباہی کا منظر
غزہ پٹی میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی کم از کم تعداد اب 38,345 تک پہنچ چکی ہے۔تصویر: Omar Al-Qattaa/AFP/Getty Images

اسرائیلی کی طرف سے جاری کردہ معلومات کی بنیاد پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے نتیجے میں 1195 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے عسکریت پسندوں نے 251 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا، جن میں سے 116 غزہ میں موجود ہیں۔ ان میں سے 42 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

ا ب ا/ش ر، م م (اے ایف پی، اے پی)