1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ میں اسکول پر حملے میں ہلاکتیں ایک سو کے قریب

10 اگست 2024

اسرائیلی فوج کی جانب سے ہلاکتوں کی اس تعداد پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ غزہ میں حماس کے شہری دفاع کے محکمے کے مطابق اس اسکول میں بے گھر ہونے والے تقریباﹰ 350 خاندانوں نے پناہ لی ہوئی تھی۔

https://p.dw.com/p/4jJqi
بتایا گیا ہے کہ وسطی غزہ شہر میں واقع تبین نامی اسکول  پر حملے میں 47 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں
بتایا گیا ہے کہ وسطی غزہ شہر میں واقع تبین نامی اسکول  پر حملے میں 47 افراد زخمی بھی ہوئے ہیںتصویر: Omar Al-Qattaa/AFP/Getty Images

غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے زیر انتظام شہری دفاع کے محکمے کے ایک  ترجمان نے کہا ہے کہ شہر کے وسطی علاقے میں آج ہفتے کی صبح ایک اسکول پر اسرائیل کی جانب سے کیے گئے فضائی حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر ایک سو کے قریب پہنچ گئی ہے۔ 

اس  محکمے کے  ترجمان محمود باسل نے کہا ہے، ’’اب تک 93 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں گیارہ بچے اور چھ خواتین بھی شامل ہیں۔‘‘ ٹی وی پر نشر کی جانے والی ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اب تک کئی ہلاک ہونے والوں کی شناخت نہیں ہو پائی ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے اس تعداد پر شک و شبے کا اظہار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس حملے میں اسکول کے اندر موجود عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک  کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا۔  اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ یہ اسکول ایک مسجد کے ساتھ واقع ہے، جو غزہ شہر کے رہائشیوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر استعمال کی جا رہی ہے۔ 

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق یہ دس ماہ سے غزہ پٹی میں جاری جنگ کے دوران کیے گئے مہلک ترین اسرائیلی حملوں میں سے ایک تھا۔

حملے کا نشانہ بننے والے اسکول میں پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی
حملے کا نشانہ بننے والے اسکول میں پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھیتصویر: Omar Al-Qattaa/AFP/Getty Images

اس حملے کے بعد کی ویڈیوز میں متاثرہ اسکول میں زمین پر انسانی اعضا بکھرے ہوئے دیکھے گئے اور لوگوں کو کمبلوں میں لاشوں کو لے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ 

لوگوں کو بچانے کے لیے کام کرنے والے ایک عینی شاہد ابو انس کے مطابق یہ حملہ بغیر کسی پیشگی وارننگ کے بغیر اس وقت کیا گیا، جب لوگ اسکول کے اندر واقع ایک مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے۔ اس عینی شاہد کا کہنا تھا،  ''وہاں لوگ نماز پڑھ رہے تھے، وہاں لوگ نہا رہے تھے اور اوپری منزل پر لوگ سو رہے تھے، جن میں بچے، عورتیں اور بوڑھے شامل تھے۔‘‘

محمود باسل کے مطابق اس اسکول میں غزہ جنگ کے دوران بے گھر ہونے والے تقریباﹰ 350 خاندانوں نے پناہ لی ہوئی تھی۔ 

اس سے قبل انہوں نے بتایا تھا کہ تین میزائل اسکول اور مسجد کے اندر  گرے، جہاں تقریباً 6000 بے گھر افراد جنگ سے پناہ  لیے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا، '' بغیر کسی وارننگ کے ان پر میزائل گرے۔ پہلا میزائل گرا اور پھر دوسرا۔ (جس کے بعد) ہم نے انسانی جسمانی اعضاء برآمد کیے۔‘‘

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل، مصر، قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ترکی اور فرانس سے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ 

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی کے سربراہ فلپ لازارینی نے بھی ایک مذمتی بیان میں کہا، ’’اب وقت آ گیا ہے کہ ہماری آنکھوں کے سامنے پیش آنے والے یہ ہولناک واقعات ختم ہوں۔‘‘

خدشہ ظاہر کیا جارہ اہے کہ حملے میں مارے جانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے
خدشہ ظاہر کیا جارہ اہے کہ حملے میں مارے جانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہےتصویر: Omar Al-Qattaa/AFP/Getty Images

غزہ کے اسکول پر حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب امریکی، قطری اور مصری ثالثوں نے جنگ بندی کے معاہدے کے لیے دونوں فریقوں یعنی اسرائیل اور حماس پر دباؤ میں اضافہ کیا ہے تاکہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔

تہران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ اور بیروت میں حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر کے قتل کے بعد خطے میں جاری جنگ پھیلنے کے خدشات مزید زور پکڑ چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق چھ جولائی تک غزہ پٹی کے 564 اسکولوں میں سے 477 جنگ کے دوران براہ ر.است حملوں نشانہ بن چکے تھے انہیں نقصان پہنچا تھا۔

جون میں وسطی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دینے والے ایک اور اسکول پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 33 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں 12 خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ اسرائیل نے غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کا الزام حماس پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گروپ اسکولوں اور رہائشی محلوں کو اپنی کارروائیوں اور حملوں کے لیے اڈوں کے طور پر استعمال کرکے عام شہریوں کو خطرے میں ڈالتا ہے۔

یہ تازہ اسرائیلی حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب اسرائیل اور حماس پر غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عالمی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے
یہ تازہ اسرائیلی حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب اسرائیل اور حماس پر غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عالمی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہےتصویر: Rizek Abdeljawad/Xinhua/IMAGO

حماس کے زیر انتظام  وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جنگی  مہم میں 39,600 سے زائد فلسطینی ہلاک اور 91,700 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

خیال رہے کہ غزہ کی موجودہ جنگ سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ  کے حملے سے شروع ہوئی، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 250 دیگر کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ ان حملوں کے جواب میں اسرائیلی دفاعی افواج نے حماس کی عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔

 غزہ کی جنگ سے پہلے غزہ کی 2.3 ملین آبادی میں سے 1.9 ملین سے زیادہ اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ افراد اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے بار بار مختلف علاقوں سے بھاگنے پر مجبور رہے ہیں۔ اب اس ساحلی پٹی میں  زیادہ تر لوگ تقریباً 50 مربع کلومیٹر (19 مربع میل) کے رقبے میں خیمے کے کیمپوں میں بھرے ہوئے ہیں۔

ش ر⁄ م ا، ع ب (اے پی، روئٹرز)

برسلز کا ایسا ہوٹل جو بے سہارا فلسطینیوں کو پناہ دیے ہوئے ہے