1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غذائی قلت کے شکار بچوں کے حالات تباہ کن، اقوام متحدہ

17 مئی 2022

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال نے کہا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے اور عالمی وبا کی وجہ سے خوراک کی ترسیل متاثر ہوئی ہے۔ یہ صورت حال غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے ’تباہ کن‘ شکل اختیار کر سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4BPiT
Jemen | Unterernährtes Kind
تصویر: Mohammed Mohammed/Photoshot/picture alliance

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ خوارک کی انتہائی قلت کے شکار بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے علاج کے اخراجات میں 16 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ یونیسیف کے مطابق ریڈی ٹو یوز تھیروپیٹک فوڈ یعنی آر یو ٹی ایف کے لیے درکار خام اجزاء  کی قیمتوں میں اضافے کا اثر ان بچوں کی زندگیاں بچانے پر بھی ہو سکتا ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق اگر اس شعبے میں اگے چھ ماہ کے لیے مزید سرمایہ جمع نہ ہوا، تو چھ لاکھ بچے اپنے اس انتہائی ضروری علاج سے محروم ہو سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ انتہائی غذائی قلت کے شکار بچوں کو توانائی سے بھرپور پیسٹ دیا جاتا ہے، جو مونگ پھلی، تیل، شکر اور دیگر اجزاء سے تیار کیا جاتا ہے۔

اشیاء کی قلت: کیا نئے سال میں مثبت تبدیلی کا امکان ہے؟

ایتھوپیا:  تیگرائی میں لاکھوں افراد قحط سالی کا شکار

یونیسیف کے مطابق اس خصوصی خوراک کا ایک ڈبہ 150 پیکٹس پر مشتمل ہوتا ہے، جو انتہائی ناکافی غذائی حالت کے شکار کسی بچے کے لیے چھ سے آٹھ ہفتے تک کافی ہوتا ہے۔ یوں یہ بچے اس صورتحال سے باہر نکل جاتا ہے۔ یہ ڈبہ اوسطاﹰ 41 ڈالر کا تھام تاہم اب اس کی قیمت میں 16 فیصد اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق موجودہ صورت حال میں اس اضافی قیمت سے نمٹنے کے لیے یونیسیف کو 25 ملین ڈالر درکار ہوں گے۔

عالمی ادارے کے انتباہ کے مطابق فوڈ سکیورٹی پر دیگر کئی عوامل بہ شمول ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پہلے ہی خاصا دباؤ ہے اور ایسے صورتحال 'تباہ کن‘ شکل اختیار کر سکتی ہے۔

یونیسیف کی ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کے مطابق، ''دنیا بچوں کی ایسی اموات، جن سے بچا جا سکتا تھا، کے اعتبار سے ایک ٹنڈر باکس بنتی جا رہی ہے۔‘‘

یونیسیف کے مطابق یوکرینی جنگ سے پہلے بھی انتہائی غذائی قلت کے شکار تین میں سے دو بچوں کو اس خصوصی خوراک کی عدم دستیابی کا مسئلہ درپیش تھا تاہم اب فوڈ سکیورٹی کو لاحق خطرات اور خدشات کی وجہ سے یہ حالت مزید بگڑ رہی ہے۔

ع ت، ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)