1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب لیگ کا بارہ سال بعد شام کی رکنیت بحال کرنے کا فیصلہ

7 مئی 2023

شام کی واپسی کا فیصلہ اتوار کے روز عرب وزرائے خارجہ کے قاہر ہ میں بند کمرے میں منعقدہ ایک اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں بشار الاسد کو عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں مدعو کرنے کے حوالے سے اتفاق رائے کی کوشش بھی کی گئی۔

https://p.dw.com/p/4R0Wi
Ägypten I Treffen der Arabischen Liga in Kairo
تصویر: Khaled Desouki/AFP

عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے ایک دہائی سے بھی زائد عرصے کے بعد شام کو دوبارہ اپنی تنظیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ تعلقات  معمول پر لانے کے علاقائی طاقتوں کے فیصلے کو مستحکم کرنا ہے۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان جمال رشدی نے کہا کہ یہ فیصلہ اتوار سات مئی کے روز مصری دارالحکومت قاہرہ میں  عرب وزرائے خارجہ کے بند کمرے میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا۔

شامی صدر بشارالاسد کا متحدہ عرب امارات کا تاریخی دورہ

Ägypten I Treffen der Arabischen Liga in Kairo
اتوار سات مئی کے روز مصری دارالحکومت قاہرہ میں  عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس تصویر: Khaled Desouki/AFP

عرب لیگ نے شام کی رکنیت سن 2011ء میں اسد حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلنے والے مظاہرین کے خلاف خونریز کریک ڈاؤن کے بعد معطل کر دی تھی۔ اس احتجاج اور حکومتی رد عمل نے بعد میں ایک طویل اور تباہ کن خانہ جنگی کی شکل اختیار کر لی تھی، جس میں نہ صرف لاکھوں افراد مارے گئے بلکہ بہت بڑی تعداد میں عام شہری بے گھر بھی ہوئے۔ اس دوران کئی عرب ریاستوں نے اپنے سفیروں کو دمشق سے نکال بھی لیا تھا۔

کیا شامی آمر بشار الاسد کو دوبارہ بین الاقوامی قبولیت حاصل ہو گئی؟

تاہم حال ہی میں سعودی عرب اور مصر سمیت کئی عرب ریاستوں نے شام کے ساتھ اعلیٰ سطحی دوروں اور ملاقاتوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا، اگرچہ قطر سمیت کچھ دیگر خلیجی ممالک  شام کے تنازعے کے سیاسی حل کے بغیر اسد حکومت کے ساتھ تعلقات مکمل طور پر معمول پر لانے کے مخالف ہیں۔

Syrien | al-Hol Camp in dem Familien von IS-Mitgliedern untergebracht sind
شامی جنگ میں لاکھوں افراد ہلاک اور بڑی تعداد میں بے گھر ہو ئےتصویر: Baderkhan Ahmad/AP/picture alliance

عرب ممالک اس بات پر بھی اتفاق رائے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا شامی صدر اسد کو انیس  مئی کو سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والے عرب لیگ کے اگلے سربراہی اجلاس میں مدعو کیا جائے۔

شامی حکومت کے ساتھ عرب ممالک کی جانب سے تعلقات میں گرمجوشی اس سال مارچ میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد سامنے آئی ہے۔ شامی تنازعے میں سعودی عرب شامی باغیوں جب کہایران اسد حکومت کی حمایت کرتا آیا ہے۔

ش ر ⁄  م م (روئٹرز، اے ایف پی)