1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولعالمی

سمندری درجہ حرارت میں اضافے کی رفتار 2005ء کے بعد سے دگنی

13 اکتوبر 2024

ایک رپورٹ کے مطابق 2023ء میں دنیا کے 20 فیصد سے زیادہ سمندر کم از کم ایک بار شدید گرمی کی لہر کی لپیٹ میں آئے۔ سمندری درجہ حرارت میں اضافہ طوفانوں اور دیگر شدید موسمی حالات کا سبب بنتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4lILI
امریکہ کا نیو پورٹ بیچ
امریکہ کا نیو پورٹ بیچتصویر: Jae C. Hong/AP/picture alliance

ماحولیات کے یورپی مانیٹر کوپرنیکس کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 2005ء سے سمندروں کے درجہ حرارت میں اضافے کی رفتار تقریباﹰ دو گنا ہو گئی ہے۔

اس ادارے کی 'اوشن اسٹیٹ رپورٹ‘ میں درج یہ نتائج گلوبل وارمنگ کے سمندروں پر اثرات کی نشاندہی بھی کرتے ہیں، جب کہ سمندر اس لحاظ سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں کہ یہ زمین کی سطح کے 70 فیصد حصے پر محیط ہیں اور ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے میں بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔

اس بارے میں کوپرنیکس سے منسلک بحری جغرافیائی امور کی ماہر کارینا فان شکمان نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ سمندروں کے درجہ حرارت میں ''مسلسل اضافہ‘‘ تو 1960 کی دہائی سے ہو رہا ہے تاہم 2005ء سے اس میں بہت تیزی آ چکی ہے۔

پچھلی دو دہائیوں میں اس درجہ حرارت میں اضافے کی رفتار 0.58 واٹس فی مربع میٹر سے بڑھ کر 1.05 واٹس فی مربع میٹر یعنی تقریباﹰ دو گنا ہو گئی۔

کوپرنیکس کی اس رپورٹ کے یہ نتائج ماحولیات کے ماہرین پر مشتمل اقوام متحدہ کے پینل آئی پی سی سی کے ان نتائج سے مطابقت رکھتے ہیں، جن میں طویل مدت تک سمندروں کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو فضا میں ضرر رساں گیسوں کے اخراج سے منسلک کیا گیا ہے، اور درجہ حرارت میں اضافے کے بعد سمندروں کا گرم پانی طوفانوں اور دیگر شدید موسمی حالات کا سبب بنتا ہے۔

 بحر الکاہل میں واقع ماریانا جزائر
بحر الکاہل میں واقع ماریانا جزائرتصویر: Yuri Smityuk/TASS/dpa/picture alliance

سمندروں میں گرمی کی لہر

کوپرنیکس کی رپورٹ کے مطابق 2023ء میں دنیا کے 20 فیصد سے زیادہ سمندر کم از کم ایک بار شدید گرمی کی لہر کی لپیٹ میں آئے، جن سے آبی حیات بھی متاثر ہوئی۔

سمندروں میں گرمی کی لہر آبی حیات کے خاتمے یا بڑی تعداد میں ہجرت، ماحولیاتی نظاموں کو نقصان پہنچانے، پانی کے بہاؤ اور نتیجتاﹰ غذا کی ترسیل میں خلل کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔

کارینا فان شکمان کا کہنا ہے کہ سمندری درجہ حرارت میں اضافہ آبی حیات کو ہر طرح سے متاثر کر سکتا ہے۔

کوپرنیکس کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2008ء سے سمندری گرمی کی ان لہروں کی عالمی اوسط مدت بھی 20 دن سے بڑھ کر 40 دن ہو چکی ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس دنیا کے قطبی خطوں میں سمندری برف کی اب تک کی سب سے کم مقدار ریکارڈ کی گئی۔

م ا ⁄ م م (اے ایف پی)