1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سلام دعا‘ کا طریقہ بدل گیا: ہاتھ نہیں، کہنی یا پاؤں ملائیے

12 مارچ 2020

دنیا بھر میں صدیوں سے انسان آپس کی ملاقات میں سلام دعا کے لیے زیادہ تر گلے ملتے یا ہاتھ ملاتے تھے۔ کورونا وائرس کی وبا کے باعث یہ طریقہ بدل گیا ہے۔ اب لوگ گلے ملنے یا ہاتھ ملانے کے بجائے کہنیاں اور پاؤں ملانے لگے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3ZJF9
ڈچ وزیر اعظم مارک رُٹے، دائیں، اپنی کابینہ کے رکن اور وزیر صحت برونو بروئنز سے کہنی ملاتے ہوئےتصویر: AFP/R. de Waal

دوستوں، اقرباء یا اہل خانہ سے ملاقات پر گلے ملنا اس لیے ایک عام سے بات ہے کہ یوں آپس کی قربت اور ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اسی طرح شناسا افراد سے ملاقات یا اجنبیوں سے تعارف کے وقت ہاتھ ملانا بھی عمومی سماجی رویوں کا حصہ ہے، جو دوطرفہ احترام کو ظاہر کرتا ہے۔

لیکن مسئلہ کورونا وائرس سے لگنے والی بیماری کووِڈ 19 کی وجہ سے پیدا ہوا، جو چین کے شہر ووہان سے شروع ہو کر اب تک دنیا کے تقریباﹰ 115 ممالک تک پہنچ چکی ہے اور عالمی ادارہ صحت کی طرف سے ایک عالمگیر وبا بھی قرار دی جا چکی ہے۔

اس وائرس کے باعث اب تک متاثرہ ممالک میں چار ہزار سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد بھی تقریباﹰ سوا لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

یہ وائرس چونکہ ہوا کے علاوہ ایک انسان سے دوسرے تک جسمانی قربت اور ہاتھ ملانے سے بھی منتقل ہو سکتا ہے، اس لیے دنیا میں جہاں جہاں بھی یہ وائرس موجود ہے، وہاں گھر سے باہر کسی سے بھی گلے ملنا یا ہاتھ ملانا اب خطرناک ہو چکا ہے۔

Bonn | Nachgestellter Wuhan Foot Shake
پاؤں ملا کر ایک دوسرے کو خوش آمدید کہنا، جسے ’ہینڈ شیک‘ کی طرز پر ’فٹ شیک‘ کہا جاتا ہےتصویر: DW/S. Bartlick

وائرس سے تحفظ بھی، خوش اخلاقی بھی

انسان چونکہ اپنے طور پر کسی بھی مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل نکال ہی لیتا ہے، اس لیے کورونا وائرس سے بچاؤ کی خواہش اور سماجی سطح پر خوش اخلاقی کے مظاہرے کی ضرورت کے تحت حل یہ نکالا گیا کہ بہت سے متاثرہ ممالک میں عام شہری اب گلے ملنے اور ہاتھ ملانے کے بجائے کہنیاں یا پھر پاؤں ملا کر ایک دوسرے سے ملنے لگے ہیں۔

اس کا فائدہ یہ ہے کہ تہذیب اور خوش اخلاقی کا تقاضا اگر جسمانی حرکات کے ساتھ دوطرفہ احترام کا اظہار ہی ہے، تو ہاتھوں کی طرح کہنیاں اور پاؤں بھی تو جسم ہی کا حصہ ہیں۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ یورپ میں ابھی تک لوگ سردیوں کے گرم کپڑے ہی پہن رہے ہیں اور جوتے تو ہر کسی نے پہنے ہی ہوتے ہیں، لہٰذا اس طرح کہنیاں یا پاؤں ملانے سے کورونا وائرس کے کسی ایک فرد سے دوسرے کو منتقل ہونے، یا فوری طور پر دوسرے فرد کے جسم تک پہنچ جانے کا امکان بہت ہی کم ہو جاتا ہے۔

اس صورت حال کا ویسے ایک اور حل بھی ہے: یہ کہ ہاتھ، کہنیاں یا پاؤں، کچھ بھی نہ ملایا جائے اور عوامی مقامات پر لوگوں سے جسمانی قربت سے احتراز کرتے ہوئے فاصلہ رکھا جائے۔ رہا سلام دعا کا سوال اور آپس میں حال احوال پوچھنا، تو یہ کام تو زبانی بھی کیا جا سکتا ہے۔ یہ سب کچھ اس لیے کہ دنیا کا ہر ڈاکٹر یہی کہتا ہے کہ 'پرہیز علاج سے بہتر ہے‘۔

مقبول ملک (ش ح)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں