1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں فٹ بال ورلڈ کپ محنت کشوں کے لیے خطرہ، ایمنسٹی

23 نومبر 2024

انسانی حقوق کی تنظیموں نے فیفا سے فٹ بال ورلڈ کپ 2034 کے میزبان کے انتخاب کے لیے ہونے والی ووٹنگ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق ٹورنامنٹ کا سعودی عرب میں انعقاد انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سبب بنے گا۔

https://p.dw.com/p/4mwvM
سوئٹزرلینڈ میں فیفا کے ہیڈ کوارٹر کا داخلی راستہ
گیارہ دسمبر کو فیفا کے اجلاس میں سعودی عرب کو ورلڈ کپ کی میزبانی دینے سے متعلق ووٹنگ کرائی جائے گیتصویر: Markus Ulmer/Pressefoto Ulmer/picture alliance

فی الوقت سعودی عرب 2034 فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے واحد امیدوار ہے۔ 11 دسمبر کو فیفا کے اجلاس میں اسے ورلڈ کپ کی میزبانی دینے سے متعلق ووٹنگ کرائی جائے گی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مزدوروں کے حقوق اور کھیلوں کے امور کے شعبے کے سربراہ اسٹیو کاک برن کہتے ہیں، ’’اگر سعودی عرب کو 2034 کے فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی بغیر کسی اصلاحات کی ضمانت کے دی جاتی ہے تو اس کا انسانی حقوق پر ایک واضح اور متوقع منفی اثر پڑے گا۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’مداحوں کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑے گا، رہائشیوں کو جبراً بے دخل کیا جائے گا، مزدوروں کا استحصال ہوگا اور بہت سے لوگوں کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔‘‘

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان
سعودی حکومت ملک میں انسانی حقوق کے تحفظات کے لیے مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہےتصویر: picture-alliance

اسٹیو کاک برن کے مطابق سعودی عرب کو 2034 کے ورلڈ کپ کے انعقاد کے لیے بڑی تعداد میں غیر ملکی محنت کش افراد کی ضرورت ہوگی۔ تاہم اس کے باوجود سعودی حکومت نے ان افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری اصلاحات کرنے کا وعدہ نہیں کیا ہے۔ خاص طور پر، سعودی عرب کے ’’کفیل‘‘ نظام میں تبدیلی، مزدوروں کے لیے کم از کم اجرت مقرر کرنے، انہیں یونینز میں شامل ہونے کی اجازت دینے یا محنت کش افراد کی جانوں کے تحفظ کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔

سعودی حکومت آزادی اظہار پر قدغن لگانے اور محض اپنے خیالات کے اظہار کی وجہ سے بے گناہ افراد کو قید کرنے جیسے سنگین مسائل کو حل کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ سعودی حکومت ان اصلاحات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔ جب تک کہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے تحفظات کے لیے مناسب اقدامات نہ کیے جائیں، فیفا کو سعودی عرب کو فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی نہیں دینی چاہیے۔

اسپورٹس رائٹس الائنس کے ڈائریکٹر آندریا فلورینس کے مطابق ’’اگر فیفا ان خطرات کی سنگینی کو تسلیم نہیں کرتا، اور ان سے بچاؤ کے لیے اقدامات نہیں کرتا، تو یہ واضح ہو جائے گا کہ اس کا انسانی حقوق کے بارے میں عزم صرف ایک دکھاوا ہے۔‘‘

ایک تقریب کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، کرسٹیانو رونالڈو، فیفا کے صدر گیانی انفینٹینو اور سعودی وزیر کھیل شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی الفیصل
فیفا پر تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے سعودی عرب کو 2034 ورلڈ کپ کی میزبانی دینے کا فیصلہ منصوبہ بندی کے تحت کیاتصویر: Saudi Press Agency/Handout/REUTERS

سعودی حکومت ملک کی بڑی آئل کمپنی آرامکو کے 98 فیصد حصص کی براہ راست یا بالواسطہ ملکیت کی حامل ہے۔ اس کمپنی نے اس سال کے آغاز میں فیفا کو مالی معاونت فراہم کرنے کے لیے چار سالہ معاہدہ کیا، جس کی مالیت 400 ملین ڈالر تھی۔

فیفا پر یہ بھی تنقید کی جا رہی ہے کہ سعودی عرب کو 2034 کے ورلڈ کپ کی میزبانی دینے کا فیصلہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا۔ فیفا نے چار اکتوبر 2023 کو اعلان کیا کہ کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے صرف ایشیا اور اوشیانا ممالک ہی درخواست دے سکتے ہیں اور اس کے بعد ممالک کو اپنی درخواستیں جمع کرانے کے لیے ایک مہینے سے بھی کم وقت دیا گیا۔

سعودی عرب نے فیفا کے اعلان کے چند گھنٹوں کے اندر ہی 2034 ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے اپنی دلچسپی ظاہر کر دی تھی اور آسٹریلیا نے 31 اکتوبر کو ایونٹ کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔

تاہم فیفیا کے ترجمان کے مطابق فیفیا 2030 اور 2034 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے ماضی کی طرح شفاف اور انصاف پر مبنی طریقہ کار اپنائے گا۔

ح ف / ص ز  (پی اے میڈیا/ڈی پی اے)

سعودی خواتین پر آزادی کے در کھلتے ہوئے