1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسری لنکا

سری لنکا: انورا کمارا ڈسانائیکے نئے صدر منتخب

22 ستمبر 2024

بائیں بازو کے سیاسی رہنما انورا کمارا ڈسانائیکے سری لنکا کے نئے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔ یہ اعلان ووٹرز کے دوسرے ترجیحی ووٹوں کی گنتی کے بعد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4kwf0
انورا کمارا ڈسانائیکا صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے بعد ایک پولنگ اسٹیشن سے باہر نکلتے ہوئے
انورا کمارا ڈسانائیکا صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے بعد ایک پولنگ اسٹیشن سے باہر نکلتے ہوئےتصویر: Eranga Jayawardena/AP/picture alliance

سری لنکا کے الیکشن کمیشن نے آج اتوار کے روز صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد بائیں بازو کے مارکسسٹ رہنما انورا کمارا ڈسانائیکے کی جیت کا اعلان کیا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخابات میں ڈالے گئے کل ووٹوں میں سے 42.31 فیصد پیپلز لبریشن فرنٹ پارٹی کے لیڈر انورا کمارا ڈسانائیکے کی حمایت میں ڈالے گئے۔ اس دوڑ میں 32.76 فیصد ووٹوں کے ساتھ اپوزیشن رہنما ساجیت پریماداسا دوسرے نمبر پر رہے اور 2022ء سے اب تک سری لنکا کے صدر رہنے والے رانیل وکرما سنگھے 17.27 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ 

الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق 55 سالہ انورا کمارا ڈسانائیکے کل پیر کے روز صدارت کا حلف اٹھائیں گے۔

سری لنکا میں صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کے دوران ایک پولنگ اسٹیشن کی تصویر
سری لنکا میں صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کے دوران ایک پولنگ اسٹیشن کی تصویرتصویر: Ishara S. Kodikara/AFP/Getty Images

 انورا کمارا ڈسانائیکا ایک زمانے میں مارکسسٹ پارٹی کے رہنما تھے اور ان کا ماضی پُرتشدد کاروائیوں سے  داغدار ہے۔ انورا کمارا ڈسانائیکا کی پارٹی نے سن 1970 اور 1980ء کی دہائیوں میں دو ناکام بغاوتوں کی قیادت کی تھی، جس میں 80,000 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے اور اس پارٹی نے گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں چار فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کیے تھے۔

آئی ایم ایف ڈیل کا کیا ہوگا؟

اس الیکشن سے قبل آٹھ ہفتے جاری رہنے والی انتخابی مہم میں اقتصادی مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔

سری لنکا کی عوام میں اس وقت دو سال پہلے ملک میں ایک معاشی بحران کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات پر غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ صدر رانیل وکرما سنگھے نے ملک کی باگ ڈور 2022ء میں تب سنبھالی تھی جب یہ بحران اپنے عروج پر تھا۔ پھر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے ایک بیل آؤٹ پیکج کے حصول کے لیے ان کی حکومت نے سخت پالیسیاں اپنائی تھیں۔

آج الیکشن کے حتمی نتائج کے اعلان سے پہلے انورا کمارا ڈسانائیکا کی پیپلز لبریشن فرنٹ پارٹی کے ایک رکن بمل رتنائیک نے خبر رساں ادارے  اے ایف پی سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ ڈسانائیکا کی جیت کی صورت میں آئی ایم ایف کے ساتھ کی گئی ڈیل کو ختم تو نہیں کیا جائے گا، البتہ اس میں تبدیلیوں کی کوشش کی جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈسانائیکا نے انکم ٹیکس اور اشیا خور و نوش اور ادویات پر سیلز ٹیکس میں کمی کا وعدہ کیا ہے اور ان کی پارٹی سمجھتی ہے کہ ان اقدامات کے ساتھ آئی ایم ایف کے پروگرام کو اس کی چار سالہ مدت تک جاری رکھا جا سکے گا۔

سری لنکا میں صدارتی انتخابات، عوام تبدیلی کے منتظر

م ا ⁄ ع آ (اے ایف پی، روئٹرز)