1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: انتخابات میں صدر دسانائیکے کے اتحاد کی بڑی کامیابی

15 نومبر 2024

قبل از وقت عام انتخابات میں سری لنکا کی عوام نے انورا کمارا دسانائیکے کو اہم جیت دلائی ہے اور اس طرح بائیں بازو کے نئے صدر کو غربت کے خاتمے کے لیے قانون سازی کا اب زیادہ اختیار مل گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4n0aA
صدر دسانائیکے
صدر دسانائیکے نے جمعرات کے روز اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد کہا تھا کہ ان انتخابات کو، "ہم سری لنکا کے لیے ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھتے ہیںتصویر: Tharaka Basnayaka/NurPhoto/picture alliance

سری لنکا میں جمعے کے روز انتخابی کمیشن نے عام انتخابات کے جو نتائج ظاہر کیے، اس کے مطابق مارکسی نظریات کی طرف مائل صدر انورا کمارا دسانائیکے کی پارٹی نے ناقابل تسخیر برتری حاصل کر لی ہے۔

دسانائیکے کی قیادت والا اتحاد، نیشنل پیپلز پاور (این پی پی) پارلیمانی انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کی جانب گامزن ہے۔

سری لنکا: پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹنگ جاری

ستمبر میں صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد سے صدر اپنی پالیسیوں کے نفاذ کے لیے مینڈیٹ کی تلاش میں تھے، جس کا مقصد ایک ایسے ملک میں غریبوں کی پریشانیوں کو دور کرنا ہے، جو حالیہ برسوں میں غربت کا شکار رہا ہے۔

سری لنکا: پارلیمانی انتخابات کا اعلان بہت جلد، صدر ڈسانائیکے

جمعرات کے عام انتخابات سے قبل تک صدر دسانائیکے کے اتحاد کے پاس پارلیمنٹ کی کل 225 نشستوں میں سے صرف تین نشستیں تھیں۔ اسی وجہ سے صدر نے پارلیمان کو تحلیل کر دیا تھا اور نئے مینڈیٹ کی تلاش میں الیکشن کرائے گئے۔

سری لنکا کے معاشی بحران میں دھیرے دھیرے آتی بہتری

سری لنکا کے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جو تازہ ترین نتائج شائع کیے گئے اس کے مطابق، جمعرات کے انتخابات میں این پی پی نے تقریباً 62 فیصد یا 5.4 ملین ووٹ حاصل کرتے ہوئے 52 نشستیں حاصل کر لی ہیں۔ انہیں دیگر جماعتوں پر اب بھی بڑی سبقت حاصل ہے اور اس طرح پارلیمنٹ میں ان کا اتحاد اکثریت حاصل کرنے کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔

سری لنکا: بائیں بازو کے رہنما انورا کمارا ڈسانائیکے نئے صدر منتخب

سری لنکا میں پولنگ مرکز
سری لنکا میں 17 ملین سے زیادہ شہری ووٹ کے اہل تھے، جبکہ 22 اضلاع میں ریکارڈ 690 سیاسی جماعتیں اور آزاد گروپ الیکشن میں حصہ لے رہے تھےتصویر: Eranga Jayawardena/AP Photo/picture alliance

'سری لنکا کے لیے ایک اہم موڑ'

صدر دسانائیکے نے جمعرات کے روز اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد کہا تھا کہ ان انتخابات کو، "ہم سری لنکا کے لیے ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ہمیں ایک مضبوط پارلیمنٹ کی تشکیل کے لیے مینڈیٹ کی توقع ہے اور ہمیں یقین ہے کہ عوام ہمیں یہ مینڈیٹ دیں گے۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "سری لنکا کے سیاسی کلچر میں تبدیلی آئی ہے جو ستمبر میں شروع ہوئی تھی اور اسے جاری رہنا چاہیے۔"

حزب اختلاف کے رہنما ساجیت پریماداسا کی سماگی جنا بالایوگیہ پارٹی نے 13 سیٹیں جیتی ہیں اور اسے تقریباً 19 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ سابق صدر رانیل وکرما سنگھے کی حمایت والی جماعت دی نیو ڈیموکریٹک فرنٹ کو صرف دو سیٹیں ملی ہیں۔

سری لنکا کے وزیراعظم سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے

سری لنکا میں 17 ملین سے زیادہ شہری ووٹ کے اہل تھے، جبکہ 22 اضلاع میں ریکارڈ 690 سیاسی جماعتیں اور آزاد گروپ الیکشن میں حصہ لے رہے تھے۔

ملک کئی دہائیوں سے خاندانی جماعتوں کے زیر تسلط حکمرانی میں رہا اور اس اعتبار سے دسانائیکے ملکی سیاست سے بالکل الگ قسم کے رہنما ہیں، جو غربت سے لڑنے والی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ بدعنوانی کے خلاف لڑنے کے ساتھ ہی فلاحی اقدامات ان کی اہم توجہ کا مرکز ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

سری لنکا میں صدارتی انتخابات، عوام تبدیلی کے منتظر