ریڈیو ارینا: اریٹریا کے لیے ’امید کی آواز‘ خطرے میں
23 نومبر 2024ریڈیو ارینا نامی یہ غیر جانب دار نشریاتی ادارہ گزشتہ تقریباﹰ 15 برسوں سے ایسی آزادانہ معلومات اور خبریں نشر کرتا ہے، جن پر اس افریقی ملک کے عوام پورا اعتماد کرتے ہیں اور اسی لیے یہ ریڈیو اسٹیشن اس ملک کے اندر نہ ہونے کے باوجود اریٹریا کا واحد غیر جانب دار میڈیا سمجھا جاتا ہے۔
دنیا میں پانچ کروڑ لوگ 'جدید غلام'، رپورٹ
اب لیکن اریٹریا کے عوام کے لیے 'امید کی آواز‘ سمجھا جانے والا یہ ریڈیو اسٹیشن اس لیے خطرے میں ہے کہ اسے مالی وسائل کی شدید کمی کا سامنا ہے اور ممکن ہے کہ اس کی نشریات بند کر نا پڑ جائیں۔
گزشتہ ایک سال کے دوران اس ریڈیو کا صرف چھ افراد پر مشتمل صحافتی عملہ بھی اب آدھا رہ گیا ہے۔ اب ریڈیو ارینا کے لیے کام کرنے والے صحافیوں کی تعداد صرف تین ہے، جن میں سے دو ایسے تجربہ کار صحافی ہیں، جو اندرون ملک خونریزی سے فرار حاصل کر کے فرانس میں پناہ گزین ہو گئے تھے۔
ریڈیو ارینا کے ایڈیٹر ان چیف ایمانوئل گھیمائی بھاٹا کہتے ہیں، ''2001ء میں اریٹریا کی حکومت نے ملک میں تمام نجی میڈیا ہاؤسز بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تب سے آج تک اس ملک میں صرف ریاستی نشریاتی ادارے ہی کی آوز سننے کو ملتی ہے۔ اس کی نشریات بھی زیادہ تر صرف حکمرانوں کی حمایت میں پروپیگنڈا پر مشتمل ہوتی ہیں۔‘‘
بیرون ملک سے کام کرنے والے میڈیا اداروں کی طرف سے مزاحمت
ریڈیو ارینا کی ٹیم کے مطابق اب صرف چند ہی ایسے میڈیا ادارے ہیں، جو بیرون ملک سے کام کرتے ہوئے اپنی نشریات جاری رکھے ہوئے ہیں اور اریٹریا میں سرکاری ریڈیو کے ذریعے پروپیگنڈا کے تدارک کی کوشش میں ہیں۔
تیگرائے جنگجوؤں نے بچوں کی موجودگی میں ماؤں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا
ان میں سے بھی زیادہ تر نشریاتی ادارے اریٹریا میں کسی نہ کسی سیاسی قوت سے جڑے ہوئے ہیں جبکہ ریڈیو ارینا وہ واحد ریڈیو ہے، جو ''مکمل طور پر غیر جانب دار اور غیر سیاسی‘‘ ہے۔
پیرس کے 13 ویں انتظامی ڈسٹرکٹ میں ایک فلیٹ سے اپنی نشریات پیش کرنے والا یہ ریڈیو روزانہ دو گھنٹے سے بھی کم دورانیے کی اپنی نشریات پیش کرتا ہے، جو تیگرینیا اور عربی زبان میں نشر کی جاتی ہیں۔ یہی دو زبانیں اریٹریا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانیں ہیں۔
’ہمارا اریٹریا‘
ریڈیو ارینا اپنی نشریات کے لیے اپنے نامہ نگاروں کے ایک ایسے نیٹ ورک پر انحصار کرتا ہے، جس کے ارکان ملک سے باہر مقیم ہیں۔ اس ریڈیو کے نام کا تیگرینیا زبان میں مطلب ''ہمارا اریٹریا‘‘ ہے اور یہ اس ملک میں اپنے سامعین کے لیے آزادانہ معلومات کے حصول کا واحد ذریعہ قرار دیا جاتا ہے۔
تیگرائے تنازعہ، جو قرن افریقہ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے
اریٹریا میں کسی بھی طرح کی معلومات تک رسائی کی انتہائی مشکل صورت حال کے سبب یہ اندازہ لگانا بہت دشوار ہے کہ ریڈیو ارینا کی روزانہ نشریات سننے والے سامعین کی تعداد کتنی ہے۔
لیکن جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کی اکیڈمی کے 2017ء کے اعداد و شمار کے مطابق اریٹریا کے کم از کم پانچ لاکھ بیس ہزار شہری ایسے تھے، جو ہر ہفتے کم از کم ایک بار اس ریڈیو کی نشریات ضرور سنتے تھے۔
سامعین کی یہ تعداد اس لیے بہت اہم ہے کہ اس ملک کی مجموعی آبادی صرف 3.5 ملین کے قریب بنتی ہے۔
صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق اریٹریا میں اس ریڈیو کی نشریات کو حکمران طبقے کی طرف سے بار بار منجمد کر دیا جاتا ہے۔ صحافیوں کی اسی بین الاقوامی تنظیم نے 2009ء میں اس آزاد میڈیا ادارے کے قیام میں مدد کی تھی۔
’افریقہ کا شمالی کوریا‘
اریٹریا نے تین عشروں تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد ایتھوپیا سے اپنی آزادی اورخود مختاری کا اعلان 1993ء میں کیا تھا۔ قرن افریقہ کی انتہائی حد تک غربت زدہ یہ ریاست تب سے مسلسل ایک ہی شخصیت کی گرفت میں ہے۔ یہ شخصیت اس وقت 78 سالہ ایزائیاس افویرکی کی ہے، جنہوں نے ہمیشہ ہی ملک میں ہر طرح کی اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔
اریٹریا میں حکومتی جبر کی حالت یہ ہے کہ اس ملک کو ''افریقہ کا شمالی کوریا‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس لیے کہ وہاں فرد واحد کی آمریت ہے اور قانون ساز ادارہ بھی کوئی نہیں۔
ملاوی، افریقہ میں غیر قانونی مہاجرت کی راہداری
انسانی حقوق کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اریٹریا میں نہ تو کوئی آزاد عدلیہ موجود ہے اور نہ ہی سول سوسائٹی کی کوئی ایسی غیر جانبدار تنظیمیں، جو ملک میں آمریت اور جبر کے خلاف آواز اٹھا سکیں۔
مالی وسائل کی شدید کمی
پیرس سے کام کرنے والے ریڈیو ارینا کا اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اس کو دستیاب مالی وسائل انتہائی کم ہیں اور وہ بھی ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ اب تک اس نشریاتی ادارے کو نجی عطیہ دہندگان اور امریکی اور یورپی غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے جو وسائل مہیا کیے جاتے رہے ہیں، وہ بھی بہت زیادہ ہو چکے اخراجات کے لیے کافی ثابت نہیں ہوتے۔
ایتھوپیا کا تیگرائے تنازعہ: قیمتی نوادرات آن لائن فروخت
جہاں تک اس ادارے کے لیے نئے ڈونر تلاش کرنے کے سوال کا تعلق ہے، تو فی الحال دنیا میں جگہ جگہ پیدا شدہ کثیر الجہتی بحرانوں اور جنگوں کی وجہ سے ایسا کرنا ممکن نہیں۔
ریڈیو ارینا کے چیف ایڈیٹر بھاٹا کے مطابق ان کے ادارے کو اگر کوئی نئے فنڈنگ نہ ملی تو ''2025ء میں ہمارے مالی وسائل رواں سال کے مقابلے میں کم ہو کر تقریباﹰ نصف رہ جائیں گے۔‘‘
انہوں نے کہا، ''اگر ایسا ہوا تو ریڈیو ارینا کی آواز کا بالآخر بند ہو جانا محض چند مہینوں کی بات ہو گی۔‘‘
م م / ش ر (اے ایف پی)