1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

ٹرمپ یوکرین کی حمایت کرتے رہیں گے، برطانوی وزیر دفاع پرامید

11 نومبر 2024

یورپ میں امریکہ کے قریب ترین اتحادی سمجھے جانے والے ملک برطانیہ نے امید ظاہر کی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں آئندہ امریکی انتظامیہ بھی نیٹو میں اپنے فرائض ادا کرتی رہے گی اور یوکرین کی عسکری تائید و حمایت جاری رکھے گی۔

https://p.dw.com/p/4ms8c
اس سال ستمبر میں نیو یارک میں ہونے والی ایک باہمی ملاقات کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ، دائیں، کی یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ لی گئی ایک تصویر
اس سال ستمبر میں نیو یارک میں ہونے والی ایک باہمی ملاقات کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ، دائیں، کی یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ لی گئی ایک تصویرتصویر: Julia Demaree Nikhinson/AP Photo/picture alliance

برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی نے آج پیر 11 نومبر کے روز لندن میں کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ موجودہ ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن کے جانشین کے طور پر اگلے برس جنوری میں جب ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مرتبہ امریکی صدر کے عہدے پر فائز ہوں گے، تو ان کی قیادت میں امریکہ آئندہ بھی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں خود پر عائد ہونے والی اپنی ذمے داریاں ادا کرتا رہے گا۔

امریکی انتخابی نتائج کے یورپی یونین کے لیے کیا معنی ہیں؟

ساتھ ہی جان ہیلی نے یہ بھی کہا کہ انہیں توقع ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت میں بھی واشنگٹن روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی تائید و حمایت جاری رکھے گا اور وہ بھی تب تک جب تک کہ یہ تنازعہ حل نہیں ہو جاتا۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک رُٹے
نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک رُٹےتصویر: John Thys/AFP

ٹرمپ کی انتخابی جیت سے یوکرین کی حمایت میں کمی؟

برطانیہ میں، جہاں وزیر اعظم کئیر اسٹارمر کی قیادت میں لیبر پارٹی کی حکومت ہے، وزیر دفاع جان ہیلی سے ایک ٹیلی وژن انٹرویو کے دوران پوچھا گیا تھا کہ آیا گزشتہ ہفتے ہونے والے امریکی صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد سے یوکرین کی روس کے خلاف جنگ میں کییف کے لیے حمایت میں کوئی کمی آئی ہے؟

ٹرمپ نے یوکرین اور غزہ جنگ کے خاتمے کی کوششیں شروع کر دیں؟

اس سوال کے جواب میں جان ہیلی نے اسکائی نیوز کو بتایا، ''جہاں تک نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تعلق ہے، تو وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ریاستوں کوان کی  سلامتی کا احساس مضبوطی سے ہی ملتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے نیٹو کی طرح کے کسی اتحاد کو بھی۔‘‘

جون سن دو ہزار انیس میں جاپان کے شہر اوساکا میں جی ٹوئنٹی کی سمٹ کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ، دائیں، کی روسی صدر پوٹن کے ساتھ ایک تصویر
جون سن دو ہزار انیس میں جاپان کے شہر اوساکا میں جی ٹوئنٹی کی سمٹ کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ، دائیں، کی روسی صدر پوٹن کے ساتھ ایک تصویرتصویر: TheKremlinMoscow/SvenSimonpicture alliance

روس اور یوکرین کے ایک دوسرے کے خلاف ’ریکارڈ‘ ڈرون حملے

ساتھ ہی برطانوی وزیر دفاع نے مزید کہا، ''میں امید کرتا ہوں کہ امریکہ برطانیہ جیسے اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا، اور یوکرین کے شانہ بشانہ بھی، چاہے اس میں جتنا بھی عرصہ لگے، تا کہ (روسی صدر ولادیمیر) پوٹن کی طرف سے یوکرین میں فوجی مداخلت کا تدارک کیا جا سکے۔‘‘

یورپی سلامتی سے متعلق پختہ امریکی عزم

جان ہیلی نے اسکائی نیوز کے ساتھ انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے دوران بھی نیٹو میں امریکی کردار اور یورپی سلامتی سے متعلق واشنگٹن کا پختہ عزم دونوں بہت مضبوط رہیں گے۔

یوکرین کے شہر خیرسون میں ایک روسی فضائی حملے کے بعد لی گئی ایک تصویر
روسی یوکرینی جنگ اب تک دونوں طرف ہزارہا انسانوں کی ہلاکت کی وجہ بن چکی ہےتصویر: Kherson Regional Military Administration/Anadolu/picture alliance

یورپ ٹرمپ کے ساتھ مل کر اچھی طرح کام کرتا رہے گا، چانسلر شولس

ساتھ ہی جان ہیلی نے یہ بھی کہا کہ وہ خود بھی ماضی میں اس امر کی وکالت کرتے رہے ہیں کہ یورپی اقوام کو اپنے دفاعی اخراجات میں اضافے کے سلسلے میں اب تک کے مقابلے میں ''زیادہ بوجھ اٹھانے‘‘ کی ضرورت ہے۔

یورپی ممالک کے دفاعی اخراجات اب کہیں زیادہ، آئی آئی ایس ایس

برطانوی وزیر دفاع کے الفاظ میں، ''میں یہ توقع نہیں کرتا کہ امریکہ اپنا رخ موڑ کر نیٹو سے دوری اختیار کر لے گا۔ اس لیے کہ امریکی رہنما مغربی دفاعی اتحاد کی اہمیت کو پوری طرح سمجھتے ہیں۔ انہیں اس بات کا بھی پورا شعور ہے کہ یورپ میں مزید تنازعے سے بچنا کتنا ضروری ہے۔‘‘

م م / ش ر (روئٹرز)

شمالی کوریائی فوجی روس کی طرف سے لڑنے کے لیے تعینات؟