2023 ء دنیا بھر میں دریاؤں کے لیے خشک ترین سال رہا
7 اکتوبر 2024گزشتہ سال یعنی 2023 ء ریکارڈ گرم سال رہا اور اس میں کچھ جگہوں پر طویل خشک سالی رہی جس کے سبب دریاؤں کے خشک ہونے کا ایک نیا ریکارڈ سامنے آیا۔
ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ کئی ممالک میں دریاؤں کو بڑے پیمانے پر سب سے زیادہ نقصان کا سامنا اس لیے کرنا پڑا کہ گلیشیئرز جو دریاؤں کے لیے پانی کا ایک بہت اہم زریعہ ہوتے ہیں ان میں پچھلی پانچ دہائیوں کے دوران واضح کمی آئی ہے۔ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے خبردار کیا ہے کہ برف پگھلنے سے طویل مدتی بنیادوں پر ''واٹر سکیورٹی‘‘ کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں جس سے دنیا بھر کے لاکھوں انسان متاثر ہو سکتے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں سے عراق میں کھجوروں کے باغات شدید متاثر
پیر کو ڈبلیو ایم او کی سیکريٹری جنرل سیلسٹے ساؤلو نے یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا،''آب و ہوا کی تبدیلی سے ہمیں پریشان کن سگنل مل رہا ہے۔ تیزی سے شدید بارشوں میں اضافہ، سیلاب کی صورت اور خشک سالی، جو زندگیوں، ماحولیاتی نظاموں اور معیشتوں کو بھاری نقصان پہنچاتی ہہیں، ہمارے لیے پریشانی کی علامات ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا،'' زمین کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت جزوی طور پر ہائیڈرولوجیکل سائیکل کو بڑھانے کا سب بن رہا ہے۔ اس سے مزید بے ترتیب اور غیر متوقع صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔‘‘ سیلسٹے ساؤلو کہتی ہیں،'' بہت زیادہ یا بہت کم پانی، دونوں ہی خشک سالی اور سیلاب کی شکل میں نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔‘‘
اقوام متحدہ کے پانی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے اس موسمیاتی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہر سال قریب 3.6 بلین انسانوں کو کم از کم ایک ماہ تک پانی کی ناکافی رسائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ تعداد 2050 ء تک بڑھ کر پانچ بلین تک پہنچنے کی توقع ہے۔
بھارتی میگا سٹی ممبئی کو پانی مہیا کرنے والے دیہات خشک سالی کا شکار
2023 ء دنیا بھر میں ریکارڈ گرم ترین سال قرار دیا گیا اور رواں سال کا موسم گرما بھی اب تک کا گرم ترین موسم تھا۔ یہ حالات 2024 ء میں ممکنہ نئے سالانہ ریکارڈ کے لیے انتباہی علامات میں اضافہ کر رہے ہیں۔
ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن WMO میں ہائیڈرولوجی، پانی اور کرئیواسفیئر کے ڈائریکٹر اسٹیفن اولنبروک کا کہنا ہے،''(گزشتہ) 33 سالوں کے ڈیٹا کی روشنی میں پتا چلتا ہے کہ ہمارے پاس دنیا بھر میں اس طرح کی خشک سالی کی صورتحال اتنے بڑے علاقے میں اس سے قبل کبھی نہیں دیکھنے میں آئے۔‘‘
دوہزار تئیس میں ایشیا سب سے گرم اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ خطہ رہا
ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے ڈیٹا اکٹھا کرنے اور آبی وسائل کی حقیقی تصویر کو واضح کرنے کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنے اور اس تک رسائی کو ممکن بنانے کے لیے بہتر اشتراک عمل پر زور دیا ہے تاکہ مختلف معاشرے اور برادریاں ان سنگین حالات سے نمٹنے کے لیے جوابی کارروائی کرسکیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی امریکہ، وسطی امریکی ممالک ارجنٹینا، برازیل، پیرو اور یوراگوئے کو وسیع خشک سالی کے سنگین حالات کا سامنا کرنا پڑا اور ''اب تک کی سب سے کم پانی کی سطح ایمیزون اور جھیل Titicaca میں پائی گئی، جو پیرو اور بولیویا کے درمیان سرحد پر واقع ہے۔‘‘
ک م/ ش ر(اے پی)