حلب شہر کے زیادہ تر حصے پر اب باغیوں کا کنٹرول ہے، رپورٹس
30 نومبر 2024شام کی جنگ پر نظر رکھنے والی سیریئن آبزیرویٹری فار ہیومن رائٹس نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ باغی اب حلب شہر کے زیادہ تر حصے پر قابض ہیں جبکہ 2016ء کے بعد پہلی بار شام کے دوسرے شہر کے کچھ حصوں پر روسی فضائی حملوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری نے جن جہادی باغیوں کا حوالہ دیا ان کا تعلق حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) نامی جہادی اتحاد سے ہے جس کی قیادت دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی سابقہ شامی برانچ یا شاخ کر رہی تھی۔
صدر بشار الاسد کے مضبوط گڑھ لاذقیہ پر اسرائیلی حملے
شامی جہادیوں کی جارحانہ کارروائی
شامی باغیوں کی طرف سے گزشتہ بُدھ کو ایران اور روس کی حمایت یافتہ شامی حکومت کی افواج کے خلاف جارحانہ کارروائی ایک ایسے دن دیکھنے میں آئی جب اسی دن اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے درمیان پڑوسی ملک لبنان میں دو ماہ کی جنگ کے بعد ایک نازک جنگ بندی عمل میں آئی۔
حلب پر بمباری شروع کرنے کے لیے وقت مناسب نہیں، پوٹن
دریں اثناء سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے، جو شام کے اندر اپنے ذرائع کے نیٹ ورک پر انحصار کرتی ہے، اطلاع دی کہ 2016 ء کے بعد پہلی بار ''جنگی طیاروں نے راتوں رات حلب شہر کے علاقوں پر چھاپے مارے۔‘‘ سیریئن آبزرویٹری نے ان تازہ جھڑپوں کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 311 تک پہنچنے کی خبر دی۔ ہلاک ہونے والوں میں حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) اور اس کے اتحادی ترک حمایت یافتہ دھڑوں کے 183 جنگجو اور شامی حکومتی فوج سے تعلق رکھنے والے 100 فوجیوں کے ساتھ ساتھ 28 شامی شہری بھی شامل ہیں۔
شامی خانہ جنگی چودھویں سال میں داخل، تشدد میں اضافہ
2016 میں شامی فوج نے روسی فضائی طاقت کی مدد سے حلب شہر کے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لیا تھا تب سے ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا بھاری تعداد میں وہاں موجود ہے۔
شامی باغیوں کے کیمیائی حملے کا جواب، روسی طیاروں کی بمباری
سیرئین آبزرویٹری نے مزید کہا، ''حلب کے گورنر اور پولیس اور سکیورٹی برانچ کے کمانڈرز شہر کے مرکز سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔‘‘
آبزرویٹری کا مزید کہنا تھا کہ راتوں رات فضائی حملے کے ساتھ ہی اس علاقے میں (باغی) فوجی بڑی تعداد میں تعینات ہو گئے ہیں۔
اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی
واضح رہے کہ گزشتہ روز یعنی جمعے کو اسرائیل نے کہنا تھا کہ حزب اللہ نے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ لبنانی فوج نے اسرائیل پر معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا الزام لگایا تھا جس کے بعد اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں دوبارہ کرفیو نافذ کر دیا تھا۔
’دریائے فرات میں پانی کی قلت میں ترکی کا اہم کردار ہے‘
لبنانی فوج نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل نے بدھ اور جمعرات کو 'کئی بار‘ فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان فائربندی بدھ کو علی الصبح شروع ہوئی تھی۔
لبنانی فوج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں اسرائیل پر اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں اور مختلف ہتھیاروں سے لبنانی سرزمین کو نشانہ بنانے کے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج نے کئی بار سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
ک م/ا ب ا، ش ر (اے ایف پی)