1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس: غربت کے خلاف عالمی اتحاد کا قیام

19 نومبر 2024

برازیل میں جاری دو روزہ سمٹ کے پہلے دن جاری کیے گئے حتمی اعلامیے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت عالمی اداروں کی تنظیم نو کے ساتھ ساتھ غزہ اور لبنان میں جنگیں بند کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/4nAFT
 دنیا کی بیس طاقت ور ترین معیشتوں والے ممالک کے گروپ جی ٹوئنٹی میں شامل رکن ممالک کے رہنما
دنیا کی بیس طاقت ور ترین معیشتوں والے ممالک کے گروپ جی ٹوئنٹی میں شامل رکن ممالک کے رہنماتصویر: Ricardo Stuckert/PR

دنیا کی بیس طاقت ور ترین معیشتوں والے ممالک کے گروپ جی ٹوئنٹی کا برازایل میں منعقدہ سربراہی اجلاس پیر کو ایک غیر متوقع پیش رفت کے ساتھ شروع ہوا اور اس کی وجہ رکن ممالک کی جانب سے مذاکرات کے پہلے ہی دن ایک حتمی اعلامیے کا جاری کیا جانا تھا۔

اس اعلامیے میں مشرق وسطیٰ اور یوکرین کے تنازعات پر بیانات شامل تھے۔ میزبان ملک کے طور پر برازیل نے کامیابی کے ساتھ ایجنڈا تشکیل دیتے ہوئے اپنی جی ٹوئنٹی کی صدارت کے دوران کی  اہم ترجیحات کو دستاویزی شکل دی۔ ان ترجیحات میں بین الاقوامی تنظیموں میں اصلاحات کی کوششوں کے ساتھ ساتھ بھوک اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنا بھی شامل ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولس چینی صدر شی جن پنگ کے ہمراہ ریو ڈی جینیرو میں جاری جی ٹوئنٹی  سمٹ کے دوران
جرمن چانسلر اولاف شولس چینی صدر شی جن پنگ کے ہمراہ ریو ڈی جینیرو میں جاری جی ٹوئنٹی سمٹ کے دورانتصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

دنیا کی سرکردہ صنعتی اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے رہنماؤں نے انتہائی امیر افراد پر زیادہ مؤثر ٹیکس لگانے کے عزم کا اظہار بھی کیا اور صنعتی دور کے مقابلے میں گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کے بین الاقوامی سطح پر متفقہ ہدف کا اعادہ بھی کیا۔

ارجنٹائن کے صدر خاویئر میلی کے حتمی اعلامیے کے نکات پر ممکنہ اختلاف پر ابتدائی خدشات کے باوجود، جی ٹوئنٹی اجلاس ایک 85 نکاتی مشترکہ سربراہی اعلامیہ تیار کرنے میں کامیاب رہا۔

اعلامیے کے ایک اہم نکتے کا تعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات پر زور دینے سے بھی تھا۔ حتمی اعلامیے میں مزید ''نمائندہ، جامع، مؤثر، جمہوری اور جوابدہ‘‘ کونسل کا مطالبہ کیا گیا۔

بھارت میں منعقدہ گزشتہ سال کی سمٹ کی طرح، یوکرین میں روس کی جارحیت کی کوئی واضح مذمت نہیں کی گئی۔ اس کے بجائے صرف ایک عام حوالہ دینے پر اکتفا کیا گیا، یعنی ''بے پناہ انسانی مصائب اور دنیا بھر میں جنگوں اور تنازعات کے منفی اثرات۔‘‘مثال کے طور پر خوراک اور توانائی کی حفاظت پر۔

جو بائیڈن کی بطور امریکی صدر جی ٹوئنٹی اجلاس میں یہ آخری مرتبہ شرکت تھی
جو بائیڈن کی بطور امریکی صدر جی ٹوئنٹی اجلاس میں یہ آخری مرتبہ شرکت تھیتصویر: Ludovic Marin/AFP/Getty Images

اس سربراہی اجلاس میں بھوک اور غربت کے خلاف عالمی اتحاد کا آغاز بھی ہوا۔ حتمی بیان میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ بھوک وسائل یا علم کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ سب کے لیے خوراک تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی عزم کی کمی کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔

مشرق وسطیٰ کا ذکر کرتے ہوئے سات اکتوبر کو حماس کے  اسرائیل پر حملے کا تذکرہ نہیں کیا گیا، جس میں 1,200 افراد مارے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس سربراہی اجلاس سے قبل جرمن حکومتی حلقوں نے کہا تھا کہ مذاکرات کا ایسا نتیجہ 'ناقابل قبول‘ ہو گا۔

حتمی اعلامیے میں اس کے بجائے ''غزہ کی پٹی میں تباہ کن انسانی صورتحال اور لبنان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے میں گہری تشویش‘‘ کا اظہارکیا گیا۔ اسرائیل کو ایک واضح پیغامدیتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ انسانی بنیادوں پر امداد کو فوری طور پر بڑھایا جائے اور شہری آبادی کے تحفظ کو مضبوط کیا جائے۔

برازیلین صدر اناسیو لولا ڈیسلوا
برازیلین صدر اناسیو لولا ڈیسلوا تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

جی ٹوئنٹی اعلامیے میں فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور دو ریاستی حل کے وژن کے لیے ایک غیر متزلزل عزم کی بھی توثیق کی گئی، جہاں اسرائیل اور ایک فلسطینی ریاست اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر امن کے ساتھ شانہ بشانہ ر ہیں۔

اس سمٹ سے قبل، اسرائیلی وزیر خارجہ گیدیون سار نے جی ٹوئنٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو تسلیم کرے، تمام مغویوں کی رہائی کا مطالبہ کرے اور حماس اور حزب اللہ کی مذمت کرے، جن کے خلاف اسرائیل بالترتیب غزہ کی پٹی اور لبنان میں لڑ رہا ہے۔

ش ر ⁄ ک م، م م ( ڈی پی اے، اے پی، روئٹرز)