1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایران

جوہری معاہدے پر ایران اور یورپی یونین میں شدید اختلافات

21 نومبر 2024

ایران کا کہنا ہے کہ اگر مغربی ممالک اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگراں ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے اجلاس میں اس کے جوہری پروگرام کے خلاف قرارداد کی حمایت کرتے ہیں تو وہ بھی اس کا 'مناسب' جواب دے گا۔

https://p.dw.com/p/4nEEs
گروسی
آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ ایران نے حالیہ مہینوں میں افزودہ یورینیم کے اپنے ذخیرے میں اضافہ کیا ہے، جو کہ سن 2015 کے جوہری معاہدے میں طے شدہ حد سے 32 گنا زیادہ ہو گئی ہےتصویر: Lisa Leutner/REUTERS

مغربی ممالک نے بدھ کے روز شروع ہونے والے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے) کے بورڈ کی میٹنگ میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے اس کی مزید سرزنش کرنے اور سخت موقف اختیار کرنے کا ایک منصوبہ پیش کیا۔

اطلاعات کے مطابق برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اجلاس میں بین الاقوامی جوہری قوانین پر عمل کرنے کے مقصد سے ایران پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایک قرارداد پیش کی ہے۔

نو منتخب ایرانی صدر یورپ کے ساتھ ’بہتر تعلقات‘ کے خواہاں

مغرب افزودہ یورینیم کے ذخیرے سے پریشان

آئی اے ای اے کے مطابق ایران غیر جوہری ہتھیار رکھنے والا واحد ملک ہے، جس نے یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر لیا ہے، جبکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے 90 فیصد افزودگی کی ضرورت ہوتی ہے۔

آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ ایران نے حالیہ مہینوں میں افزودہ یورینیم کے اپنے ذخیرے میں اضافہ کیا ہے، جو کہ سن 2015 کے جوہری معاہدے میں طے شدہ حد سے 32 گنا زیادہ ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ سن 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2015 کے ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کو یکطرفہ طور پر نکال لیا تھا، اس کے بعد سے ایران نے بھی اس معاہدے کی پاسداری تقریباﹰ ترک کر دی۔

سعودی عرب کے ساتھ ممکنہ جوہری معاہدہ، بائیڈن سے احتیاط کا مطالبہ

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی اطلاع کے مطابق مغربی حکومتوں نے ایران کے خلاف قرارداد کو حتمی شکل دے دی ہے۔

ایک سفارتی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ قرارداد کے متن کو باضابطہ طور پر جمع کر دیا گیا ہے۔ ایک دوسرے سفارتی ذریعے نے اے ایف پی کو ان معلومات کی تصدیق بھی کی۔

ایران: مغربی سیاحوں کی کمی پوری کرنے کے لیے پڑوسیوں پر انحصار

رافیل گروسی اور عراقچی
آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے اس ملاقات سے ایک ہفتہ قبل ایران کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے کہا تھا کہ مذاکرات کی گنجائش بہت کم ہوتی جا رہی ہےتصویر: Vahid Salemi/AP/picture alliance

ایران نے قرارداد کی مذمت کی

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس حوالے سے آئی اے ای اے کی دو خفیہ رپورٹس دیکھی ہیں اور اس کے مطابق ایران نے آخری کوشش کے طور پر یہ پیشکش بھی کی تھی کہ اگر یورپی ممالک اس مذکورہ قرارداد کو ترک کر دیں، تو وہ یورینیم کی افزودگی کو 60 فیصد تک محدود کرنے اور ذخیرے میں کمی کرنے پر راضی ہو سکتا ہے۔

تاہم بدھ کی صبح ایران نے اپنے ایک بیان میں "تین ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔"

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نول بیروٹ کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ اس طرح کے اقدام سے معاملہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔ ایران بارہا کہتا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام سویلین نوعیت کا ہے اور وہ جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

'ایران جوہری بم کے لیے بارہ دن میں انشقاقی مادہ تیار کرسکتا ہے'، امریکہ

ایران کی 'متناسب' ردعمل کی تنبیہ

وزرائے خارجہ کی گفتگو کے بعد فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس بات کو لازم قرار دیا کہ ایران آئی اے ای اے کے ساتھ مکمل تعاون کرے۔

فرانس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "وزیر نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ایران کا جوہری اضافہ بہت تشویشناک ہے اور اس کے پھیلاؤ کے بڑے خطرات ہیں۔"

اس کا مزید کہنا تھا، "فرانس، اپنے جرمن اور برطانوی شراکت داروں کے ساتھ مل کر، سفارتی حل کے لیے ایران کے ساتھ مذاکرات کی طرف واپسی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔"

ایرانی جوہری معاہدے کو 'مردہ' سمجھیں، امریکی صدر جو بائیڈن

ادھر ایرانی وزیر خارجہ عراقچی نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کے ساتھ ایک کال میں اس پر "متناسب" ردعمل سے خبردار کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر فریقین "ایران کے خیر سگالی اور باہمی رویہ کو نظر انداز کرتے ہیں اور ایک قرارداد کے اجراء کے ذریعے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں غیر تعمیری اقدامات کو ایجنڈے میں شامل کرتے ہیں، تو ایران بھی متناسب اور مناسب انداز میں جواب دے گا۔"

گروسی نے ملاقات سے ایک ہفتہ قبل ایران کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے کہا تھا کہ مذاکرات کی گنجائش "بہت کم ہوتی جا رہی ہے۔"

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

ایرانی جوہری معاہدہ: ملکی عوام کتنے پر امید ہیں؟